google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 7 ایسی رکاوٹیں جن سے دعا قبول نہیں ہوتی - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

جمعہ، 24 جون، 2022

7 ایسی رکاوٹیں جن سے دعا قبول نہیں ہوتی

 7 ایسی رکاوٹیں جن سے دعا قبول نہیں ہوتی

محترم قارئین کرام !میں نے اپنے سابقہ آرٹیکل میں بیان کیا تھا کہ میں اور آپ اللہ کوکیسے نہ پکاریں اس میں ذکر الہی ٰ کے بارے میں بیان کیا تھا کہ ذکر الہی ہی اطمینان ِ قلب ہے۔ روح کی پاکیزگی کے ذکرِ الہی ٰلاز م وملزوم ہے۔ آج کے اس موضوع" 7 ایسی رکاوٹیں جن سے دعا قبول نہیں ہوتی "کو قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔امید ہے کہ آپ سب اس سے ضرور مستفید ہونگے۔ اور ان رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہےآپ ﷺ کے بتائے ہوئے اذکار اور ان سے حاصل ہونے والے فوائد حتمی اور یقینی ہیں ۔ البتہ لوگوں کی کثیر تعداد اپنی ہی پیدا کردہ رکاوٹوں کے سبب ان اذکار کی خیروبرکت سے محروم رہتی ہے۔



1- حرام کمائی

ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا " بلاشبہ اللہ رب العزت ذات اقدس پاک ہے اور پاکیزہ کے علاوہ کچھ قبول نہیں فرماتے اور یقینا اللہ رب العزت نے اہل ایمان کو اسی بات کا حکم دیا ہے۔ جس کا حکم رسولوں کو دیا۔ اللہ پاک فرماتے ہیں " اے رسولو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو۔ یقینا میں تمہارے اعمال خوب جانتا ہوں"۔ دوسرے مقام پر کچھ یوں ارشاد فرمایا " اے ایمان والو! ہماری عطاکردہ پاکیزہ چیزیں کھاؤ"۔پھر آپ ﷺ نے طویل سفر کرنے والے شخص کا ذکر فرمایا، جس کے بال پراگندہ اور چہرہ غبار آلود ہو اور وہ اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف بلند کرکے یارب! یارب! پار رہاہو، لیکن اس کا کھانا حرام  کمائی سے ہو، پینا حرام ہو، اس کی پرورش حرام سے ہو، تو اس کی فریاد کیسے پوری ہو سکتی ہے"۔

2- غفلت سے ذکر کرنا:

آپ ﷺ نے فرمایا " تم اللہ رب العزت سے قبولیت کے یقین کے ساتھ دعا کرو۔ اور جان لو کہ اللہ رب العزت غافل اور غیر متوجہ دل کی دعا قبول نہیں فرماتے:۔

اس حدیث سے مراد ہے کہ پورے اعتماد اور یقین سے اللہ رب العزت کےسامنے ہاتھ پھیلائیں  کہ جیسے اللہ مانگنے والے کو ناصرف دیکھ رہے ہیں بلکہ پکار نے والے کی پکار کو سن کر جواب دے رہے ہوں۔ پورے انہماک کے ساتھ اللہ سے گڑگڑا کر مانگیں۔ دعا مانگتے وقت  کسی کا وسیلہ نہیں دینا چاہیے نہ نبی کا، نہ پیر صاحب کا نہ کسی ایسی مخلوقات میں سے جن سے عقید ت رکھی جائے۔ ہاں اگر وسیلہ دینا مقصود ہو تو وسیلہ صرف اللہ رب العزت  کے ذاتی اور صفاتی ناموں میں سے دیں۔  یاد رہے! غافل اوربوجھل دل  کے ساتھ  مانگی جانے والی دعا اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں ہوتی۔

3- گناہ کی دعا:

یادرہے ! دعا مانگتے وقت "کاش" اور "اگر" جیسے الفاظ کا ذکر نہ کرے کسی انسان  کو یہ زیب نہیں دیتا کہ اللہ رب العزت کی شایان شان کوئی شرط رکھ کر دعا کی جائے۔ دعا میں کسی گناہ جیسے چوری، زنا، ڈاکہ، کی خواہش نہ کی جائے جس سے کسی دوسرے مسلمان بھائی کا نقصان مقصود ہو۔ 

4- قطع رحمی کی دعا:

یاد رہے! اپنی دعاؤں میں کسی دوست، قریبی رشتہ دار ، بھائی ، بہن ، والدین سے ناراضگی کی وجہ سے قطع رحمی کر لینا اور پھر اپنی دعاؤں میں  یہ سوچ پیدا کر لینا کہ میں زندگی بھر اس سے کلام نہیں کروں گا جب تک کہ وہ مجھ سے معافی نہ مانگ لے یا میری کوئی ڈیمانڈ پوری نہ کر لے۔ ہمارے معاشرے میں چھوٹی چھوٹی بات پر قطع رحمی کر لینا اور پھر سالہاسال کلام نہ کرنا معمولی سمجھا جاتا ہے۔ اللہ رب العزت ایسے لوگوں کی دعا قبول نہیں فرماتا جس میں رشتہ داروں میں فساد پھیلنے کا اندیشہ ہو۔

5- جلد بازی میں کی گئی دعا:

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا "بندہ جب تک گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے اور عجلت پسندی  نہ کرے، تو اس کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے۔" عرض کیا گیا " اے اللہ کے رسول ﷺ ! عجلت پسند ی کیا ہے؟ فرمایا " وہ کہتا ہے: بلاشبہ میں نے دعا کی ، بلاشبہ میں نے دعا کی، لیکن مجھے اپنی دعا قبول ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہی"۔ پھر وہ دعا کرنے سے اکتا جاتا ہے اور دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے"۔

اس حدیث سے  ہمیں تین باتوں کا اشارہ ملتا ہے ایک گناہ کی دعا کرنا، قطع رحمی کرنا اور جلدبازی میں دعا کرنا تینوں کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ جلد بازی میں کی گئی دعا اپنا اثر کھودیتی ہے۔ ذرہ سوچیں! کہ ہم اپنی مرادیں مانگنے کے لئے رب العالمین کے سامنے  اپنے ہاتھ پھیلاتے ہیں  اور ایسی دعا جس میں نہ خشوع ہو ، نہ خضوع ، نہ سکون اور نہ ہی کوئی توجہ۔ بھلاہماری مرادیں کیسے پوری ہونگی۔

6- نیکی کا حکم دینا اور برُے کاموں کو چھوڑنا:

ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا" اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ  میں میری جان ہے! تم نیکی کا حکم ضرور دو گے اور برائی سے ضرور روکو گے، وگرنہ قریب ہے کہ اللہ رب العزت تم پر اپنی طرف سے عذاب بھیجیں، پھر تم ان سے دعا کروگے  لیک وہ تمہاری دعا قبول نہ فرمائیں گے"۔

اس بات کی طرف اشارہ ملتا ہے کہ لوگ نیکی کے کام تو کریں گے  نماز، روزہ ، زکوۃ ، حج اور درس و تبلیغ وغیرہ لیکن اپنے سامنے برائی ہوتے دیکھ کر انکو روکنے کی ہمت نہیں کر یں گے یا تنہائی میں برائی یا گناہ کے مرتکب ہو نگے ایسی صورت میں اللہ کی طرف سے جو مصائب نازل ہونگے ہم دعا کرتے رہ جائیں گے اور دعا قبول ہونا تو دور کی بات ہے ہم پر رحمت کی نگاہ میں مشکل ہوگی۔

7- دعا مانگ کر مایوس ہونا:

دوستو! جو شخص ذکر الہیٰ میں مصروف رہتا ہے  ان اذکار میں رکاوٹوں کی عدم موجودگی کے باوجود ان کے ظاہر نہ ہونے پر ذکر کرنے والا شخص اپنے بارے میں محرومی کا فیصلہ کرنے سے گریز کرے۔ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ ذکرواذکار کرنے والے شخص کو اللہ رب العزت اپنی حکمت و رحمت سے ایسے پوشیدہ منافع اور برکات عطافرماتے ہیں ، جو کہ انسانوں کی نگاہوں سے تو اوجھل ہوتے ہیں ، لیکن ظاہری فوائد سےکہیں زیادہ بلندو بالا اور قیمتی ہوتے ہیں۔

فرمان نبویﷺ " کوئی مسلمان گناہ اور قطع رحمی سے خالی دعا نہیں کرتا ، مگر اللہ پاگ اسے تین میں سے ایک عطافرماتے ہیں، یا تو اس کی دعا فوری طور پر قبول فرماتے ہیں، یا اسی دعا کے بقدر اس سے مصیبت دور فرمادیتے ہیں یا وہ دعا اس کے لئے آخرت میں اس کے برابر اجر محفوظ فرمادیتے ہیں"۔ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ " پھر تو ہم زیادہ دعائیں کریں گے" آپ ﷺ نے فرمایا "اللہ تعالیٰ بہت زیادہ ہیں"۔ ( یعنی اللہ رب العزت کا فضل و عطا تمہاری سوچ اور دعاؤں سے زیادہ ہے۔  (واللہ تعالی ٰ اعلم)۔

اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ وہ اپنے فضل و کرم سے ہم ناکاروں کا اذکار اور دعاؤں کے تینوں اقسام کے نتائج و فوائد بہت زیادہ تعداد میں عطافرمائے۔ ۔۔آمین

  

1 تبصرہ:

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو