ظلمت و گمراہی میں توبۃالنصوح کے مواقع اور امام مہدی کی آمد (حصہ سوم)
دنیا کی تاریخ میں
کئی ادوار ایسے آئے ہیں جب انسانیت ظلم و گمراہی کے اندھیروں میں بھٹکتی رہی ہے۔
ہر دور میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے توبۃالنصوح کے دروازے کھلے رکھے تاکہ
وہ اپنے گناہوں سے توبہ کرکے سیدھے راستے پر واپس آسکیں۔ اس موضوع کے حوالے سے ہم ا امام مہدی علیہ السلام کی آمد کا ذکر کرتے ہیں، جن کا ظہور دنیا کو ظلم و ستم سے
نجات دلانے اور عدل و انصاف کا قیام کرنے کے لئے ہوگا۔ امام مہدی کے ظہور کی جگہ
اور وقت کے حوالے سے اسلامی تعلیمات اور روایات میں اہم معلومات فراہم کی گئی ہیں،
جنہیں ہم اس مضمون میں تفصیل سے بیان کریں گے۔
امام مہدی کا ظہور
کہاں سے ہوگا؟
اسلامی روایات اور
احادیث کے مطابق، امام مہدی کا ظہور مکہ مکرمہ میں ہوگا۔ یہ وہ مقدس شہر ہے جہاں
اللہ تعالیٰ کا گھر، خانہ کعبہ واقع ہے۔ امام مہدی کا ظہور خانہ کعبہ کے پاس ہوگا،
اور یہ وہ مقام ہوگا جہاں سے ان کی قیادت کا آغاز ہوگا۔ احادیث میں بیان کیا گیا ہے
کہ امام مہدی کا ظہور اس وقت ہوگا جب دنیا میں فتنہ و فساد اپنی انتہا کو پہنچ چکا
ہوگا، اور لوگ ظلم و ستم کی اندھیروں میں گھرے ہوں گے۔
امام مہدی محمد بن عبداللہ حسنی علوی کا ظہور مشرق کی طرف سے ہوگا۔ وہ اپنے
ظہور کے وقت اکیلے نہیں ہوں گے بلکہ اللہ
رب العزت اہل مشرق کے بہت سے لوگوں کے
ساتھ ان کی مدد کر ے گا۔ جو حاملین ِ دین ِ اسلام ہوں گے اور وہ اللہ رب العزت کی
راہ میں جہاد کریں گے ۔
امام مہدی کا ظہور
ایک اہم علامت ہوگی، جو دنیا کے لئے ایک نئی روشنی اور ہدایت کا پیغام لے کر آئے
گی۔ ان کا ظہور مکہ مکرمہ میں ہونا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ان کی قیادت
اسلامی اصولوں اور روایات پر مبنی ہوگی۔ مکہ مکرمہ وہ مقام ہے جہاں سے اسلام کی
روشنی پھیلی، اور امام مہدی کا ظہور اسی مقام سے ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے
کہ ان کی آمد کا مقصد دنیا کو دوبارہ اس روشنی کی طرف لانا ہے۔
امام مہدی کے ظہور
کا وقت کیا ہوگا؟
امام مہدی کے ظہور
کا وقت اللہ کے علم میں ہے، اور اس کا دقیق علم کسی انسان کو نہیں دیا گیا۔ تاہم،
احادیث اور اسلامی روایات میں امام مہدی کے ظہور کے وقت کے بارے میں کچھ علامات
اور نشانیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ نشانات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ امام
مہدی کا ظہور قرب قیامت کے وقت ہوگا، جب دنیا میں ظلم و ستم اور گمراہی اپنی انتہا
کو پہنچ چکی ہوگی۔
اس وقت خلیفوں کی
اولاد میں سے تین افراد کعبہ اور اس کے خزانے پر قبضہ جمانےکے لئے آپس میں جنگ
کریں گے۔ ان میں سے ہر ایک بیت اللہ پر قبضہ کرنے کا خواہاں ہو گا۔ مگر کوئی بھی کامیاب نہ ہو سکے گا۔ عین
اسی وقت مہدی کا شہر مکہ میں ظہور ہوگا اور یہ بات لوگوں میں عام ہو جائے گی۔ کعبہ
کے قریب مہدی کی بیعت کی جائے گی جس میں لوگ سمع و طاعت اور ان کی اتباع پر ان کی بیعت
کریں گے۔
جیسا کہ ایک مقام
پر آپ ﷺ نے فرمایا " تمھارے کعبہ کے خزانے کے
پاس تین آدمی آپس میں جنگ کریں گے۔ ان میں سے ہر ایک کسی خلیفہ کا بیٹا ہو گا مگر
یہ خزانہ کسی کو بھی نہیں ملے گا۔ پھر
مشرق سے کالے جھنڈے نمودار ہوں گے۔ وہ تم کو ایسے طریقے سے قتل کریں گے کہ جس کی
پہلے کوئی مثال نہیں ملتی ۔ ثوبان کہتے ہیں: پھر آپ ﷺ نے کوئی بات فرمائی جو مجھے یاد نہیں رہی ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا
" جب تم اس مہدی کو دیکھو تو اس کی بیعت کر لو خواہ تمھیں برف پر گھٹنوں کے
بل گھسٹ گھسٹ کر جانا پڑے۔"۔
اس حدیث کے مطابق
وہ تین اشخاص جو جنگ کریں گے اور ہر ایک کے پیروکار بھی اس کے ہمراہ ہوں گے۔ ان
میں سے ہر شخص کا باپ بادشاہ ہوگا اور وہ اپنے والد کی طرح حکومت حاصل کرنے کا
خواہشمند ہوگا۔ دوسرا اشارہ کعبہ کا خزانہ ہے جو سونے اور خزانوں کی شکل میں ہے
اور بیان کیا جاتا ہے کہ وہ کعبہ کے نیچے مدفون ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ اس سے مراد
حکومت اور خلافت ہے ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس مراد دریائے فرات کا خزانہ ہے۔
یعنی سونے کا وہ پہاڑ جو دریائے فرات میں ظاہر ہوگا۔
ایک سوال جو ذہن
میں ابھر کر آتا ہے کہ امام مہدی مکہ میں ظاہر ہونگے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا
ہے کہ سیاہ جھنڈے مشرق خراسان کی طرف سے آئیں گے؟ اس میں کیا حکمت ہے کہ مہدی کے
جھنڈے سیاہ رنگ کے ہوں گے؟
اہل علم لکھتے ہیں
کہ "مہدی کی تائید کے لئے مشرق سے کچھ لوگ آئیں گے جو اس کی مدد کریں گے، اس
کی سلطنت قائم کریں گے اور اس کے ہاتھ مضبوط کریں گے۔ ان کے جھنڈوں کا رنگ کالا
ہوگا، کیونکہ اس رنگ میں رعب ووقار پایا جاتا ہے اور اللہ کے رسول ﷺ کا جھنڈا بھی
میدان جنگ میں سیاہ ہوتا تھا جسے "عقاب" کہا جاتا تھا"۔
علامہ ابن بارؒ فرماتے ہیں کہ " امام
مہدی کا معاملہ مشہور و معروف ہے اور اس سے متعلق روایات مستفیض بلکہ متواتر ہیں
جو ایک دوسری کی تائید اور تقویت کا باعث ہیں۔ بہت سے اہل علم نے ان کے تواتر کا
ذکر کیا ہے۔ اس لئے کہ ان کی سند کے طرق بہت زیادہ ہیں۔یہ روایات اس بات پر دلالت
کناں ہیں کہ مہدی کا ظہور شرعی دلائل سے ثابت ہے اور اس کا آنا برحق ہے۔ اور ان کا آنا امت کے لئے باعث رحمت ہوگی۔
توبۃالنصوح کے
مواقع
امام مہدی کے ظہور
کے بعد دنیا میں ایک بار پھر توبۃالنصوح کے مواقع وسیع ہوجائیں گے۔ ان کی قیادت
میں لوگوں کو ایک نیا موقع ملے گا کہ وہ اپنے گناہوں سے توبہ کرکے اللہ کے قریب
ہوجائیں۔ توبۃالنصوح یعنی خالص توبہ کا مطلب ہے کہ انسان اپنے گناہوں پر حقیقی
ندامت کا اظہار کرے اور آئندہ ان گناہوں سے بچنے کا پختہ عزم کرے۔ امام مہدی کے
دور میں، لوگوں کے لئے یہ موقع ہوگا کہ وہ اپنی زندگیوں کو بدل کر دوبارہ سیدھے
راستے پر چلیں۔
امام مہدی کی
قیادت میں، دنیا میں ایک نیا نظام قائم ہوگا جو عدل و انصاف پر مبنی ہوگا۔ لوگ
اپنی گناہوں سے توبہ کرکے اللہ کی رحمت کے طلبگار ہوں گے، اور ان کے دلوں میں
ایمان کی روشنی دوبارہ جگمگانے لگے گی۔ امام مہدی کا دور اس لحاظ سے بھی خاص ہوگا
کہ ان کے زمانے میں توبۃالنصوح کے مواقع زیادہ ہوں گے، اور لوگ اپنے گناہوں سے
نجات پانے کے لئے اللہ کی طرف رجوع کریں گے۔
امام مہدی کے بارے
میں وارد جملہ احادیث کی تعداد پچاس ہے۔ یہاں میں آپ سے چند احادیث گوش گزار کرنے
جارہا ہوں جیسا کہ ایک روایت ہے آپ ﷺ نے فرمایا " میری امت کے آخری زمانے میں
مہدی کا ظہور ہو گا۔ اللہ رب العزت اس کےدور میں نفع مند بارشیں برسائے گا۔ زمین
خوب پیداوار نکالے گی۔ وہ لوگوں میں برابری کی بنیاد پر مال تقسیم کرے گا۔ مال
مویشی کی کثرت ہو جائے گی۔ اور امت اسلام ایک عظیم امت بن جائے گی۔ وہ سات یا آٹھ
برس زندہ رہے گا۔"
ایک اور مقام پر طویل حدیث میں ارشاد فریایا "میں تمھیں مہدی کی آمد کی
خوشخبری دیتا ہوں۔ اس کا ظہور اس وقت ہوگا جب لوگوں میں اختلاف بہت زیادہ ہو جائے
گا اورزلزلے کثرت سے آئیں گے۔ وہ زمین کو اسی عدل وانصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ
قبل ازیں ظلم و زیادتی سے بھری ہوئی تھی۔ آسمانوں کے رہنے والے اور زمین کے باسی
سب اس سے راضی ہوں گے۔ وہ لوگوں میں برابری کی بنیاد پر مال تقسیم کرے گا۔ ایک شخص
نے سوال کیا "یقسم
المال صحاحا" کا کیا معنی ہے؟آ پ ﷺ نے فرمای "مال دینے میں
سب لوگوں سے ایک جیسا سلوک کرے گا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا " اللہ رب العزت امت
محمدکے دلوں کو غنا سے بھر دے گا۔ نوبت یہاں تک جاپہنچے گی کہ مہدی ایک منادی کو
حکم دے گا اور وہ یہ اعلان کرے گا کہ لوگو! جس کسی کو مال چاہیے ہم دینے کو تیار
ہیں، مگر اس پیشکش کو کوئی قبول نہ کرے گا۔ صرف ایک شخص اٹھے گا۔ مہدی اس سے کہے
گا: خزانچی کے پاس جاؤ اور اس سے کہو: مہدی تمھیں حکم دیتا ہے کہ مجھے مال دو۔
خزانچی اس سے کہے گا: اپنے دونوں ہاتھوں سے جتنا اٹھا سکتے ہو، اٹھا لو، جب وہ شخص
مال اپنی جھولی میں ڈال کر باندھ لے گا تو پشیمان ہوگا۔ اور سوچے گا: افسوس ! میں
ہی امت محمدیہ میں سے زیادہ لالچی انسان ہوں ۔ جو چیز ان کے لئے کافی ہوگئی میرا
اس سے گزارا کیوں نہ ہوسکا۔ یہ سوچ کر وہ مال واپس کرنا چاہے گا لیکن خزانچی اسے
لینے سے انکار کر دے گا۔ اس کہا جائے گا ہم ایک بار جو کسی کو دے دیتے ہیں۔ وہ واپس
نہیں لیتے۔ تم یہ مال لے جاؤ۔ یہ صورت حال
سات، یا آٹھ یا نو برس تک جاری رہے گی، پھر مہدی فوت ہو جائے گا اور اس کے
جانے کے بعد لوگوں کی زندگی میں کوئی بھلائی باقی نہ رہے گی۔"
ایک اور حدیث کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا " مہدی ہم میں سے ہوگا، اللہ رب
العزت اس کی ایک ہی رات میں اصلاح فرمادے گا۔"
اس اشارے سے مراد یہ ہے کہ اللہ رب العزت اسے خلافت کے لئے تیار کردے گا۔ یعنی
اسے اس لائق بنا دے گا ، اسے توفیق عطا کر ے گا، اسے الہام ورہنمائی نصیب فرمائے
گا اور اسے قیادت و حکمت کی ایسی صفات عطا فرمائے گا جو اس سے پہلے اسکے پاس نہ
ہوں گکی۔
اس سے مراد یہ ہرگز نہیں کہ وہ پہلے گمراہ اور گناہ گار ہوگا کہ اچانک ایک ہی
رات میں اللہ رب العزت اسے ہدایت نصیب فرمادے گا اور وہ لوگوں کی قیادت شروع کردے
گا۔ فرمان رسول ﷺ کا یہ مطلب ہرگز نہیں، کیونکہ وہ لوگوں کی قیادت خالص شرعی علم
کی بنیاد پر کرے گا۔ وہ ان کے فیصلے کرے گا اور انھیں فتوے دے گا، ان کے جھگڑے
نمٹائے گا اور میدان جنگ میں ان کی قیادت کرے گا۔ اور یہ تمام علوم ایک ہی رات میں
صرف وحی الہی کے ذریعے ہی جمع ہو سکتے ہیں اور وحی الہی اللہ کے انبیاء کے لئے خاص
ہے اور یہ بات معلوم ہے کہ مہدی نبی نہیں ہو گا۔
مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائیٹ وزٹ کریں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔