ظلمت
و گمراہی میں توبۃالنصوح کے مواقع اور امام مہدی کی آمد
(حصہ اول)
اسلامی تاریخ میں
امام مہدی کی آمد ایک عظیم اور اہم واقعہ ہے جو گمراہی اور ظلمت کے دور میں نجات
اور امید کی کرن بنتا ہے۔ یہ مضمون امام مہدی کی شخصیت، ان کی آمد کے اسباب، اور
لوگوں کی حالت پر روشنی ڈالے گا، اور توبۃالنصوح کے مواقع پر بھی غور کرے گا۔
اگرچہ آخری زمانے میں
شر وفساد کی کثرت ہو گی۔ ظلم بہت پھیل جائے گا۔ طاقتور کمزور کا حق کھا جائے گا۔
برے لوگوں کا معاشرے میں غلبہ اور کنٹرول ہوگا۔ مگر اس سب کچھ کے باوجود مسلمان
ایک ایسی صبح جدید کے طلوع کے منتظر رہیں گے جو زمین پر پھیلے ہوئے ظلم و ستم کا
خاتمہ کر دے گی۔ اللہ رب العزت امام محمد
بن عبداللہ حسنی ، علوی ، مہدی کے ظہور کا فیصلہ فرمائے گا۔
امام مہدی کون ہوگا؟
امام مہدی، اسلامی عقیدے
کے مطابق، ایک مصلح اور رہنما ہوں گے جو قیامت کے قریب دنیا میں آئیں گے۔ ان کی
آمد کا مقصد ظلم و ستم، بدامنی، اور گمراہی کا خاتمہ کرنا ہے۔ امام مہدی کا نام
محمد بن عبداللہ حسنی علوی ہوگا اور ان کی نسل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
کے اہل بیت میں سیدہ فاطمہ اور سیدنا حسن
بن علی کی اولاد میں سے ہوگا۔ اسلامی روایات
میں ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ عدل و انصاف کے علمبردار ہوں گے اور لوگوں کے
درمیان صلح و امن قائم کریں گے۔
ایک روایت کے مطابق
آپ ﷺ نے فرمایا " اگر دنیا کا ایک روز بھی باقی ہوگا تو اللہ رب العزت اس دن
کو طویل کر دے گا حتیٰ کہ اس میں ایک ایسے شخص کو مبعوث فرمائے گا جو مجھ سے ہو گا
یا آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو میرے اہل بیت میں سے ہوگا۔ اس کا نام مرے نام اور اس کے
والد کا نام میرے والد کے نام کے مطابق ہو گا۔"
امام مہدی کے آنے کے اسباب کیا ہوں گے؟
امام مہدی کی آمد کے
اسباب کئی عوامل پر منحصر ہیں جو ظلمت اور گمراہی کے دور میں انسانیت کی حالت کو
مدنظر رکھتے ہیں۔ آخری زمانے میں جب فساد بہت بڑھ جائے گا، برائیوں کی کثرت ہو
جائے گی، ظلم پھیل جائے گا اور عدل مفقود ہو جائے گا تو ان حالات میں ایک نیک شخص
ظاہر ہو گا جس کے ہاتھوں اللہ رب العزت اس امت کے حالات کی اصلاح فرمادے گا۔ اس شخص
کو اہل سنت مہدی کے نام سے پہچانتے ہیں ۔
اس کے پیروکار جمع ہو جائیں گے اور وہ بہت سے معرکوں میں مومنین کی قیادت کرے گا۔
وہ صرف مذہبی پیشوا ہی نہیں قائد اور حاکم بھی ہوگا۔
1. ظلم و ستم
کا پھیلاؤ: دنیا بھر میں ظلم، جبر، اور زیادتی کی انتہا ہو چکی ہوگی۔ انسانوں
کی فلاح و بہبود کی تمام امیدیں دم توڑ چکی ہوں گی۔ اس ظلم و ستم کی شدت کی وجہ سے
امام مہدی کی آمد کے لئے عوام کی خواہش اور امید بڑھ جائے گی۔
2. گمراہی
اور دین سے دوری: لوگوں کی بڑی تعداد دین سے دور ہو چکی ہوگی، اور معاشرت میں بے دینی، فسق و فجور عام ہوگا۔ امام مہدی کی آمد کا مقصد لوگوں کو صحیح راستے پر
لانا اور دین کی روشنی واپس لانا ہے۔
3. حکومتی
اور سماجی بحران: حکومتیں غیر منصفانہ اور کرپٹ ہوں گی، اور سماجی نظام میں
بدعنوانی و ناانصافی کا راج ہوگا۔ اس بحران کا خاتمہ کرنے اور عدل قائم کرنے کے
لئے امام مہدی کی ضرورت محسوس کی جائے گی۔
4. خدا کی
طرف سے اشارے: اسلامی روایات کے مطابق، امام مہدی کی آمد کے لئے بعض علامتیں
اور نشانیاں ہوں گی جن میں قدرتی آفات، جنگیں، اور دیگر بڑے بحران شامل ہوں گے جو
لوگوں کو اس آمد کے لئے تیار کریں گے۔
لوگ کن حالات سے دوچار ہوں گے؟
امام مہدی کی آمد سے
پہلے لوگوں کی حالت بہت مشکل اور تکلیف دہ ہوگی۔ ان حالات میں شامل ہیں:
1. معاشرتی
بحران: لوگوں کے درمیان نفرت، تفریق، اور دشمنی پھیل چکی ہوگی۔ سماجی روابط
ٹوٹ چکے ہوں گے اور لوگوں میں امن و امان کی صورت حال خراب ہوگی۔
2. معاشی
مشکلات: غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔ دولت چند لوگوں کے ہاتھوں میں
سمٹ جائے گی اور اکثریت شدید معاشی مشکلات کا سامنا کرے گی۔
3. اخلاقی
گراوٹ: اخلاقی اور روحانی سطح پر معاشرہ مکمل طور پر گمراہی کی جانب بڑھ چکا
ہوگا۔ نیکی کی جگہ بدی، راستبازی کی جگہ بے راہ روی نے لے لی ہوگی۔
4. دینی
انحراف: لوگ اپنے دین اور روحانیات سے دور ہو چکے ہوں گے، اور مذہبی اصول و
تعلیمات کو نظرانداز کر دیا جائے گا۔ اسلامی اقدار کا فقدان معاشرتی زندگی میں
واضح ہوگا۔
5. سیاسی عدم
استحکام: حکومتیں اور حکومتی نظام غیر مستحکم ہوں گے۔ طاقتور طبقے عوام کی
فلاح و بہبود کی فکر کیے بغیر اپنی اجارہ داری قائم کریں گے، جس سے عوام کی مشکلات
میں مزید اضافہ ہوگا۔
توبۃالنصوح کے مواقع
توبۃالنصوح، یعنی سچی
توبہ، ایک ایسی توبہ ہے جو دل کی گہرائیوں سے کی جائے اور جس میں عزم ہو کہ آئندہ
گناہ نہیں کیے جائیں گے۔ امام مہدی کی آمد کے پیش نظر یہ وقت لوگوں کے لئے توبہ کابہترین موقع ہوگا۔ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں کو اپنی زندگیوں میں مثبت
تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے:
1. گناہوں سے
دوری: لوگوں کو اپنے گناہوں کا اعتراف کرنا ہوگا اور انہیں چھوڑنے کا پختہ عزم
کرنا ہوگا۔ توبہ کی سچی روح کے مطابق، لوگوں کو اپنی تمام غلطیوں کا پچھتاوا کرنا
ہوگا اور آئندہ کے لئے بہتر رویہ اپنانا ہوگا۔
2. دینی تعلیمات
پر عمل: لوگوں کو اپنے دین کے بنیادی اصولوں اور تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا۔ اس
میں نماز، روزہ، زکوة، اور دیگر عبادات کو صحیح طریقے سے انجام دینا شامل ہے۔
3. اخلاقی
بہتری: اخلاقی اور روحانی بہتری پر توجہ دینی ہوگی۔ لوگوں کو سچائی، انصاف،
اور دوسرے کی مدد کرنے کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔
4. سماجی
اصلاح: لوگوں کو اپنے معاشرتی رویوں اور عمل میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
دوسروں کے ساتھ حسن سلوک، امن، اور محبت کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔
5. خدا کی
رضا: توبہ کی حقیقت یہ ہے کہ انسان خدا کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرے اور اپنی
زندگی کو اس کے مطابق ڈھالے۔
امام مہدی کی آمد ایک
اہم اور امید کی کرن ہے جو ظلمت اور گمراہی کے دور میں نجات کی راہ فراہم کرے گی۔
توبۃالنصوح کے ذریعے لوگ اپنی زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں اور امام مہدی کی آمد
کے لئے خود کو تیار کر سکتے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم سب مل کر اپنی زندگیوں میں مثبت
تبدیلیاں لائیں اور اپنی روحانی، اخلاقی، اور سماجی حالت کو بہتر بنائیں تاکہ ہم
امام مہدی کی آمد کے وقت ایک بہتر اور معیاری زندگی گزار سکیں۔
مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔