google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 امت محمدیہ کی جدید سواریوں کی رغبت اور قیامت کی پیشگوئیاں - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

منگل، 27 اگست، 2024

امت محمدیہ کی جدید سواریوں کی رغبت اور قیامت کی پیشگوئیاں

امت محمدیہ کی جدید سواریوں کی رغبت اور قیامت کی پیشگوئیاں

 

اسلام کی تعلیمات میں قرب قیامت یعنی قیامت کے قریب ہونے کی نشانیوں کے حوالے سے متعدد پیشگوئیاں کی گئی ہیں۔ ان نشانیوں میں امت محمدیہ کے لوگوں کا نت نئی سواریوں کا استعمال بھی شامل ہے۔ آج ہم ایک ایسی دنیا میں جی رہے ہیں جہاں جدید ٹیکنالوجی اور نت نئی ایجادات نے ہماری زندگیوں کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ ان تبدیلیوں میں سب سے نمایاں اور اہم تبدیلی سواریوں کے میدان میں ہوئی ہے۔ ماضی کی سادہ سواریوں کی جگہ جدید اور تیز رفتار سواریوں نے لے لی ہے، جو کہ قرب قیامت کی ایک نشانی ہے۔

 


1. نت نئی سواریوں کا استعمال ایک پیشگوئی کی تکمیل

 

اسلامی تعلیمات میں حضور نبی اکرم ﷺ کی پیشگوئیوں میں یہ بات شامل ہے کہ قرب قیامت کے زمانے میں لوگوں کا نت نئی سواریوں کا استعمال عام ہو جائے گا۔ یہ پیشگوئی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ جس دور میں قیامت قریب ہو گی، اس دور کے لوگ ایسی سواریوں کا استعمال کریں گے جو ان کے اسلاف کے دور کی سواریوں سے بالکل مختلف ہوں گی۔

 

ماضی میں لوگ زیادہ تر پیدل سفر کرتے تھے یا جانوروں جیسے اونٹ، گھوڑے اور گدھے کا استعمال کرتے تھے۔ ان سادہ سواریوں کی جگہ آج کے دور میں گاڑیاں، موٹر سائیکلیں، ہوائی جہاز اور دیگر جدید سواریوں نے لے لی ہے۔ یہ تبدیلیاں اس پیشگوئی کی طرف اشارہ کرتی ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ قرب قیامت کے زمانے میں لوگ نئی اور تیز رفتار سواریوں کا استعمال کریں گے۔

2. جدید سواریوں کا عروج اور اسلامی تعلیمات

 

اسلام میں سفر اور سواری کے حوالے سے بہت سی تعلیمات موجود ہیں۔ نبی اکرم ﷺ نے اپنی امت کو سفر کے دوران دعا کرنے اور اللہ کا شکر ادا کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔ ماضی میں سواریوں کے محدود ہونے کی وجہ سے لوگ اکثر لمبے سفر پیدل یا جانوروں پر کرتے تھے۔ لیکن آج کے دور میں جدید ٹیکنالوجی نے سفر کو بہت آسان بنا دیا ہے۔

 

جدید سواریوں کا عروج اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ انسان اپنی سہولت کے لئے نت نئی ایجادات کر رہا ہے، جو کہ ایک فطری عمل ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ مسلمان ان سہولتوں کا استعمال کرتے ہوئے اللہ کا شکر ادا کریں اور اپنے اعمال کو درست رکھیں۔

 

3. نت نئی سواریوں کا عروج اور مسلمانوں کی ذمہ داری

 

آج کے دور میں جہاں نت نئی سواریوں کا استعمال عام ہو چکا ہے، وہاں مسلمانوں کی ذمہ داری بھی بڑھ گئی ہے۔ جدید سواریوں کا استعمال ایک نعمت ہے، لیکن اس کا غلط استعمال انسان کو گناہوں کی دلدل میں بھی دھکیل سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، تیز رفتار گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں اکثر حادثات کا سبب بنتی ہیں، جن میں کئی لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

 

مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ان جدید سواریوں کا استعمال کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کا بھی خیال رکھیں۔ تیز رفتاری اور غیر محتاط ڈرائیونگ نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگیوں کے لئے بھی خطرہ ہے۔ اسلام میں انسان کی جان کی قدر و قیمت بہت زیادہ ہے اور اس کو نقصان پہنچانے والا عمل گناہ کبیرہ کے زمرے میں آتا ہے۔

 

4. جدید سواریوں کا استعمال اور ماحولیات پر اثرات

 

نت نئی سواریوں کے عروج نے جہاں انسانی زندگی کو آسان بنایا ہے، وہیں اس کے ماحولیات پر منفی اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں۔ گاڑیاں اور ہوائی جہاز جیسی جدید سواریوں کے استعمال نے فضائی آلودگی میں اضافہ کیا ہے، جو کہ زمین کے ماحول کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

 

اسلامی تعلیمات میں زمین کی حفاظت اور اسے صاف ستھرا رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ جدید سواریوں کا استعمال کرتے ہوئے ماحولیات کی حفاظت کا بھی خیال رکھیں۔ فطرت اور ماحول کی حفاظت ہمارے دین کا حصہ ہے اور ہمیں اسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔

 

5. نت نئی سواریوں کا استعمال اور قرب قیامت کی نشانی

 

جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے، قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک اہم نشانی لوگوں کا نت نئی سواریوں کا استعمال ہے۔ یہ نشانی ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے اور ایک دن یہ سب کچھ ختم ہو جائے گا۔ ہمیں اپنی دنیاوی زندگی کے ساتھ ساتھ آخرت کی تیاری بھی کرنی چاہیے۔

آپ ﷺ نے خبر دی ہے کہ قرب قیامت مارکیٹیں بہت ہو جائیں گی اور زمانہ قریب آجائے گا۔ اس ارشاد نبوی ﷺ سے بعض اہل علم نے یہ اخذ کیا ہے کہ اس میں ان جدید ترین اور مختلف قسم کی گاڑیوں کی طرف اشارہ ہے، جو ہمارے دور میں کثرت سے پائی جاتی ہیں۔ کئی دیگر علماء  نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ہے ۔

آپ ﷺ نے فرمایا " میری امت کے آخری زمانے میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو ایسے زینوں پر بیٹھیں گے جو سواریوں کی مانند ہوں گے ، وہ مساجد کے دروازوں پر اتریں گے۔ ان کی عورتیں کپڑے پہننے کے باوجود ننگی ہوں گی

اس حدیث میں رحال رحل کی جمع ہے اور اس کے معنی کجاوے کے ہیں اس میں جدید سواریوں کی طرف اشارہ ہے۔ جنھیں اللہ کے نبی حضرت محمد ﷺ نے  نہیں دیکھا تھا۔ بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد آج کل کی گاڑیاں ہیں۔ وللہ  اعلم

جدید سواریوں کا استعمال ہمیں سہولت فراہم کرتا ہے، لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے ایک امتحان بھی ہو سکتا ہے۔ ہمیں اپنی زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اپنی آخرت کی فکر بھی کرنی چاہیے۔

 

6. نت نئی سواریوں کا استعمال: عروج اور زوال کی کہانی

 

تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کوئی قوم اپنی عروج پر پہنچتی ہے، تو وہ نئی نئی ایجادات کرتی ہے اور اپنے وقت کے ساتھ ہم آہنگ ہوتی ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عروج کے بعد زوال آتا ہے۔ نت نئی سواریوں کا استعمال ایک قوم کی ترقی کی علامت ہو سکتا ہے، لیکن یہ زوال کا پیش خیمہ بھی بن سکتا ہے اگر اس کا استعمال غلط طریقے سے کیا جائے۔

 

آج کے دور میں جہاں جدید سواریوں کا عروج ہے، وہیں اس کے غلط استعمال سے زوال بھی ممکن ہے۔ ہمیں اپنی ترقی کے ساتھ ساتھ اپنے اخلاق اور دین کا بھی خیال رکھنا چاہیے تاکہ ہم ترقی کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت بھی سنوار سکیں۔

 

7. قرب قیامت کی نشانیاں اور ہماری ذمہ داری

 

قرب قیامت کی نشانیوں کا ظاہر ہونا ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ دنیا کی زندگی مختصر ہے اور ہمیں اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہیے۔ نت نئی سواریوں کا استعمال اور جدید ٹیکنالوجی کا عروج ہمیں دنیاوی زندگی میں مصروف کر سکتا ہے، لیکن ہمیں اپنی دینی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

 

مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زندگی کے ہر پہلو میں اسلامی تعلیمات کو مدنظر رکھیں اور قرب قیامت کی نشانیوں کو ایک انتباہ کے طور پر لیں۔ ہمیں اپنی زندگی کو اس طرح گزارنا چاہیے کہ جب قیامت کا دن آئے تو ہم اللہ کے حضور سرخرو ہو سکیں۔

 

نتیجہ

 

قرب قیامت کے زمانے میں امت محمدیہ کا نت نئی سواریوں کا استعمال ایک اہم نشانی ہے جو ہمیں اس بات کی طرف متوجہ کرتا ہے کہ دنیا اپنی آخری منازل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ جدید سواریوں کا عروج اور ان کا استعمال ایک فطری عمل ہے، لیکن ہمیں اپنی دینی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے۔

 

اسلام کی تعلیمات میں ہمیں اس بات کی ہدایت دی گئی ہے کہ ہم ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کریں اور اپنی زندگی کو اس کی رضا کے مطابق گزاریں۔ جدید سواریوں کا استعمال ہماری زندگی کو آسان بنا سکتا ہے، لیکن ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم اسے غلط طریقے سے استعمال نہ کریں اور اپنی آخرت کی تیاری بھی کریں۔ قرب قیامت کی نشانیوں کو سمجھنا اور ان سے عبرت حاصل کرنا ہماری دینی ذمہ داری ہے تاکہ ہم اپنی زندگی کو درست سمت میں گزار سکیں۔


مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو