غفلت
میں چھپے 50 گناہ
21-
مزدور سے کام کروا کر مزدوری نہ
دینا
غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں اکیسواں گناہ مزدور سے کام کروا کر مزدوری نہ دینا ہے ۔ اس سے
پہلےتواتر سے کئی آرٹیکل جو میں تفصیل سے شئیر کر تا آرہا ہوں اگر آپ ان کو پڑھنا
چاہیےتو نیچے دئیے گئے ویب سائٹ لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔ ان
میں سے ، کسی جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا
دینا،زنا کرنا وغیرہ۔
اسلامی تعلیمات میں انصاف، دیانتداری، اور حلال کمائی کی بڑی
اہمیت ہے۔ مزدور کو اُس کا حق ادا نہ کرنا یا اُس کی محنت کا مناسب معاوضہ نہ دینا
ایک بہت سنگین گناہ ہے جس پر اسلامی تعلیمات میں سخت وعید آئی ہے۔ معاشرتی انصاف کی
ایک اہم بنیاد یہ ہے کہ ہر شخص کو اُس کے کام کا پورا معاوضہ دیا جائے۔
مزدور سے کام کروا کر اُسے اس کی حق کی پوری اجرت نہ دینا ایک
ظلم اور دھوکہ ہے، جس سے معاشرے میں بداعتمادی اور فساد پیدا ہوتا ہے۔ اس فعل کا
مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص مزدور کی محنت سے فائدہ اٹھائے لیکن اُسے اُس کی محنت کا
حق نہ دے، یا کم معاوضہ دے جو اُس کے حق کے برابر نہ ہو۔
نبی کریم ﷺ نے مزدور کے حق کی بہت زیادہ تاکید کی ہے۔ آپ ﷺ
نے فرمایا "مزدور کو اس کی مزدوری پسینہ خشک
ہونے سے پہلے ادا کرو۔" یہ حدیث اس بات پر زور دیتی ہے کہ مزدور کو
اُس کا حق فوری طور پر ادا کیا جائے اور کسی قسم کی تاخیر یا کمی نہ کی جائے۔
دورِ جاہلیت میں مزدور کے ساتھ برتاؤ
دورِ جاہلیت میں مزدوروں کے ساتھ بہت بُرا سلوک کیا جاتا
تھا۔ مزدور طبقہ معاشرتی نچلے درجے کا حصہ سمجھا جاتا تھا اور ان کے حقوق کو پامال
کیا جاتا تھا۔ مالکان اور امیروں نے ان کو ان کے حق سے محروم رکھا اور انہیں معمولی
اجرت دی جاتی تھی۔ دور جاہلیت میں غلاموں اور مزدوروں کی کوئی عزت یا حق نہ تھا،
اور انہیں جانوروں کی طرح کام کروایا جاتا تھا۔یہ صورتحال نہ صرف عربوں کے معاشرے
میں تھی، بلکہ دیگر اقوام میں بھی مزدوروں کے ساتھ اس طرح کا سلوک عام تھا۔
مذاہب عالم میں مزدور کے ساتھ برتاؤ
مختلف مذاہب نے مزدوروں کے حقوق کے بارے میں مختلف نظریات دیے
ہیں۔ عیسائیت اور یہودیت میں مزدوروں کے حقوق کا ذکر تو ملتا ہے، لیکن عملی طور پر
ان مذاہب میں اکثر مزدوروں کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔
ہندو مذہب میں طبقاتی تقسیم کی وجہ سے مزدوروں کو نچلے طبقے
کے طور پر سمجھا جاتا تھا اور ان کے ساتھ حقارت آمیز رویہ اپنایا جاتا تھا۔ خاص
طور پر شودر طبقے کو کام کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا اور انہیں معاشرتی حقوق سے بھی
محروم رکھا جاتا تھا۔
بدھ مت میں انسانیت اور اخلاقیات کا درس دیا گیا، جس میں
مزدوروں کے ساتھ بھی مناسب سلوک کی تلقین کی گئی۔ لیکن عملی طور پر اکثر مذاہب میں
مزدوروں کے ساتھ انصاف کا رویہ ناپید تھا۔
اسلام میں مزدور کے ساتھ برتاؤ پر احکامات اور
حلال کمائی کی برکات
اسلام نے مزدوروں کے حقوق کی بہت زیادہ حفاظت کی ہے اور انہیں
ان کا حق دینے کی سخت تاکید کی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"تین قسم کے لوگ ہیں جن کے خلاف میں قیامت کے دن خود دعویٰ
کروں گا: ایک وہ جو کسی کو ملازم رکھے اور اس سے پورا کام لے لیکن اس کی اجرت نہ
دے۔" یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مزدور کو اُس کا حق نہ دینا اتنا
بڑا گناہ ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ قیامت کے دن خود اس کے خلاف دعویٰ کریں گے۔ اسلام میں
ہر شخص کو اُس کے حق کے مطابق معاوضہ دینے کا حکم دیا گیا ہے اور حلال کمائی کی
برکتیں بہت زیادہ ہیں۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:"اور لوگوں کے مالوں کو باطل (ناحق) طریقے سے نہ کھاؤ اور نہ
ہی لوگوں کے درمیان ان کے مالوں کا فیصلہ کرنے کے لئے انہیں حکام کے پاس لے جاؤ
تاکہ گناہ کے ساتھ لوگوں کے مال کو کھا سکو جبکہ تم جانتے ہو کہ یہ غلط ہے۔"
حلال کمائی کرنے والے شخص کی زندگی میں برکتیں آتی ہیں اور
وہ اللہ کی رضا کا حقدار ٹھہرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"جو شخص محنت سے کمائی کرتا ہے اور حلال طریقے سے روزی حاصل
کرتا ہے، وہ اللہ کا محبوب بندہ ہے۔"
دورِ حاضر میں مزدور کے ساتھ ناروا سلوک
دورِ حاضر میں بھی مزدوروں کے ساتھ برتاؤ میں بہت سی
ناانصافیاں پائی جاتی ہیں۔ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں مزدور طبقے کے ساتھ ظلم
و زیادتی کے واقعات عام ہیں۔ مزدوروں کو ان کی محنت کا پورا معاوضہ نہیں دیا جاتا،
اور بعض اوقات انہیں معمولی اجرت دی جاتی ہے جو ان کے گزارے کے لئے ناکافی ہوتی
ہے۔ اس کے علاوہ، مزدوروں کے حقوق کو نظرانداز کیا جاتا ہے اور انہیں کام کرنے کے
ناقص حالات میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔
کچھ جگہوں پر مالکان مزدوروں کی محنت کا پورا فائدہ اٹھاتے
ہیں لیکن انہیں مناسب تنخواہ اور سہولیات فراہم نہیں کرتے۔ اس قسم کے برتاؤ سے
مزدوروں کی زندگیاں مشکلات میں ڈوب جاتی ہیں اور انہیں اپنے خاندانوں کی کفالت میں
دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔
دوسروں کا حق کھانے والوں کے لئے وعید
اسلام نے دوسروں کا حق کھانے والوں کے لئے بہت سخت وعید دی
ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:"جو
لوگ دوسروں کا مال ناحق طریقے سے کھاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں اور وہ
جہنم میں داخل ہوں گے۔" یہ آیت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ مزدور کا حق
کھانے یا اُسے کم اجرت دینے والے لوگ اپنے لئے آخرت میں عذاب کو جمع کر رہے ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"جس نے کسی پر ظلم کیا،
چاہے وہ ایک دینار یا ایک درہم ہو، قیامت کے دن وہ اُسے ادا کرے گا۔" اسلام
میں عدل و انصاف کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے، اور جو لوگ دوسروں کے حقوق کو
پامال کرتے ہیں، ان کے لئے آخرت میں سخت حساب و کتاب کا سامنا ہوگا۔
اس کبیرہ گناہ سے کیسے بچیں؟
اس گناہ سے بچنے کے لئے ہمیں درج ذیل باتوں کو مدنظر رکھنا
چاہئے:
دین کی تعلیمات کو سمجھنا:
مزدوروں کے حقوق کے بارے میں اسلامی تعلیمات کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ضروری
ہے۔
انصاف پسندی: ہر مزدور کو
اُس کی محنت کا پورا حق دینا چاہئے اور اُس کے ساتھ انصاف کا برتاؤ کرنا چاہئے۔
جلد مزدوری کی ادائیگی:
نبی کریم ﷺ نے مزدور کی اجرت کو جلد از جلد ادا کرنے کی تاکید کی ہے، لہٰذا
مزدوروں کی مزدوری میں تاخیر نہ کی جائے۔
محنت کی قدر: ہمیں محنت کی
قدر کرنی چاہئے اور ہر شخص کو اُس کے کام کا مکمل معاوضہ دینا چاہئے۔
تقویٰ اور خوفِ آخرت:
مزدور کے ساتھ ناانصافی سے بچنے کے لئے ہمیں اللہ کے خوف کو دل میں بسانا چاہئے
اور آخرت کے عذاب سے بچنے کے لئے تقویٰ اختیار کرنا چاہئے۔
مزدوروں کا حق ادا نہ کرنا یا ان کے ساتھ ناانصافی کرنا ایک
بہت بڑا گناہ ہے جس کی مذمت قرآن اور حدیث میں کی گئی ہے۔ اسلام نے مزدوروں کے
حقوق کو محفوظ رکھنے کی سختی سے تاکید کی ہے اور ان کے ساتھ انصاف کرنے کو نیکی
اور اللہ کی رضا کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ ہم
اپنے معاشرتی فرائض کو صحیح طریقے سے انجام دیں اور کسی کے حق کو پامال نہ کریں
تاکہ آخرت میں اللہ کے سامنے سرخرو ہو سکیں۔
مزید
آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب
سائٹ وزٹ
کریں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔