google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 غفلت میں چھپے 50 گناہ 23- جادو ٹونا کرنا یا کرانا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

ہفتہ، 14 ستمبر، 2024

غفلت میں چھپے 50 گناہ 23- جادو ٹونا کرنا یا کرانا

غفلت میں چھپے 50 گناہ                                          23-         جادو ٹونا کرنا یا کرانا

غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں تئیسواں گناہ جادو ٹونا کرنا یا کرانا ہے ۔ اس سے پہلےتواتر سے کئی آرٹیکل جو میں تفصیل سے شئیر کر تا آرہا ہوں اگر آپ ان کو پڑھنا چاہیےتو نیچے دئیے گئے ویب سائٹ لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔ ان میں سے ، کسی  جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا دینا،زنا کرنا وغیرہ۔

 

جادو ٹونا کرنا یا کرانا ایک سنگین اور کبیرہ گناہ ہے جس کی سخت ممانعت اسلام اور دیگر مذاہب میں کی گئی ہے۔ یہ عمل نہ صرف اللہ کی رضا کے خلاف ہے بلکہ انسانی زندگی اور معاشرتی تعلقات کو بگاڑنے کا باعث بھی بنتا ہے۔ جادو ٹونے کی مختلف اشکال ہیں اور یہ عمل عموماً لوگوں کی زندگیوں میں مشکلات، تنازعات، اور بدبختیوں کو پیدا کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔

 


جادو ٹونا ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان غیر مرئی قوتوں کا سہارا لے کر کسی فرد، خاندان یا معاشرتی نظام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔ جادو کے ذریعے لوگ دوسروں کو نقصان پہنچانے، کسی کی محبت حاصل کرنے، دشمنوں کو زیر کرنے، یا مالی مفاد کے لئے غیر اخلاقی اور غیر اسلامی طریقے اپناتے ہیں۔

 

جادو کے عمل میں عموماً شیطانی طاقتوں کا سہارا لیا جاتا ہے اور یہ ایمان کی کمزوری اور اللہ کے احکامات سے روگردانی کا نتیجہ ہوتا ہے۔ اسلام میں جادو کو ایک بہت بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے۔

 

قرآن مجید میں جادو کی ممانعت کے حوالے سے واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے: "اور وہ ان دونوں (فرشتوں) سے وہ (جادو) سیکھتے تھے جس سے مرد اور عورت کے درمیان جدائی ڈالی جاتی تھی، حالانکہ وہ کسی کو بغیر اللہ کے اذن کے نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے۔"

 

دورِ جاہلیت میں جادو ٹونا کرنا یا کرانے کا تصور

 

دورِ جاہلیت میں بھی جادو ٹونے کا رجحان موجود تھا۔ قدیم عرب معاشرے میں جادوگروں اور عاملوں کو خاص عزت دی جاتی تھی اور ان کے ذریعے لوگ اپنے دشمنوں کو نقصان پہنچانے یا ذاتی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ جاہلی دور میں لوگ جادو کو طاقتور اور پراسرار مانتے تھے اور اکثر اپنی مشکلات کو حل کرنے کے لئے جادو کا سہارا لیتے تھے۔

 اہل مغرب میں جادو ٹونا کرنا یا کرانے کا تصور

 

مغربی معاشروں میں بھی جادو ٹونے کا رجحان مختلف ادوار میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ قرون وسطیٰ میں یورپ میں جادوگرنیوں اور عاملوں کو سخت سزائیں دی جاتی تھیں اور ان پر شیطان سے تعلق کا الزام لگا کر انہیں جلا دیا جاتا تھا۔ مغربی دنیا میں جادو کا تصور عموماً شیطانی قوتوں سے منسوب کیا جاتا ہے، اور جادوگروں کو بدی کی علامت سمجھا جاتا تھا۔موجودہ دور میں بھی مغربی ممالک میں بعض افراد جادو ٹونے میں ملوث ہوتے ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جو مختلف غیر مرئی قوتوں اور شیطانیت کے پیروکار ہیں۔

 

دیگر مذاہب عالم میں جادو ٹونا کرنے یا کرانے کا رجحان

 

دنیا کے مختلف مذاہب میں جادو ٹونے کا تصور اور اس کیممانعت مختلف انداز میں کی گئی ہے:

 

عیسائیت: عیسائی مذہب میں جادو اور شیطانیت کو برا عمل قرار دیا گیا ہے۔ بائبل میں جادوگروں اور عاملوں کو سخت الفاظ میں تنبیہ کی گئی ہے۔

یہودیت: یہودی مذہب میں بھی جادو کو شیطانی عمل سمجھا جاتا ہے اور اس کی سخت ممانعت کی گئی ہے۔

ہندومت: ہندو مذہب میں جادو کے کچھ مخصوص عمل موجود ہیں، جیسے کہ "تنترا" اور "منتر" وغیرہ، جنہیں لوگ اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں، مگر عمومی طور پر جادو کو برا عمل سمجھا جاتا ہے۔

بدھ مت: بدھ مت میں بھی جادو اور شیطانی عمل کو ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے۔

 

زرتشت  میں جادو ٹونا کرنا یا کرانے کا رجحان

 

زرتشت مذہب میں بھی جادو کی ممانعت کی گئی ہے۔ زرتشتی مذہب کی تعلیمات میں خیر اور شر کی قوتوں کے درمیان جنگ کا تصور موجود ہے، اور جادو کو عموماً شیطانی اور شر کی قوتوں سے منسوب کیا جاتا ہے۔ زرتشتی عقائد میں جادو کرنے یا کرانے والوں کو بدی کی طاقتوں کا حمایتی سمجھا جاتا ہے اور انہیں سخت تنبیہ کی گئی ہے۔

 

اسلام میں جادو ٹونا کرنے یا کرانے کا تصور

 

اسلام میں جادو ٹونا کرنا یا کرانا ایک بہت بڑا گناہ ہے اور اس کی سخت ممانعت کی گئی ہے۔ جادو کے عمل کو کفر کے قریب قرار دیا گیا ہے، اور جو لوگ جادو کا سہارا لیتے ہیں، وہ اپنے ایمان کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔

 

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچو۔" صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! وہ کون سی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا..." یہ حدیث واضح طور پر جادو کو ایک ہلاک کرنے والا عمل قرار دیتی ہے اور اس کی ممانعت پر زور دیتی ہے۔

 

ایک اور حدیث میں آتا ہے:"جو کوئی جادو کرتا ہے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔"اسلام میں جادو کو اس لئے حرام قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ انسان کو اللہ کی رحمت سے دور کرتا ہے اور شیطانی راستے پر لے جاتا ہے۔

 

ایشین ممالک میں اس کبیرہ گناہ کے تصورات اور ان معاشرے پر برے اثرات

 

ایشین ممالک، خصوصاً پاکستان، بھارت، اور بنگلہ دیش جیسے ممالک میں جادو ٹونے کا رجحان کافی عام ہے۔ لوگ عموماً ذاتی دشمنیوں، محبت میں ناکامی، یا مالی فائدے کے لئے جادو کا سہارا لیتے ہیں۔ جادوگروں اور عاملوں کا کاروبار یہاں خوب پھل پھول رہا ہے، اور اس کی وجہ سے معاشرتی مسائل، خاندانوں میں تنازعات، اور بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔جادو ٹونے کی وجہ سے لوگوں کے درمیان بدگمانیاں، حسد، اور نفرت بڑھ رہی ہے، اور یہ معاشرے کے تانے بانے کو برباد کر رہا ہے۔

 

موجودہ دور میں اس گناہ کا تصور اور بڑھتا ہوا رجحان، اور اس کے برُے اثرات

 

موجودہ دور میں جادو ٹونے کا رجحان اور بھی بڑھ گیا ہے۔ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعے لوگ جادو کے طریقے اور عوامل سیکھتے ہیں، اور بعض لوگ اس گناہ کو عام فہم اور معمولی سمجھنے لگے ہیں۔ جادو ٹونے کی وجہ سے خاندانوں میں دراڑیں پیدا ہو رہی ہیں، نفسیاتی مسائل بڑھ رہے ہیں، اور لوگوں کے ذہنوں میں شک اور بدگمانی کا زہر بھر رہا ہے۔

 اس گناہ سے لوگوں کو کیسے بچائیں؟

 

اس گناہ سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ لوگوں کو جادو کی حقیقت اور اس کے نقصانات سے آگاہ کیا جائے۔ علماء اور مذہبی رہنماؤں کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو قرآن اور سنت کی روشنی میں جادو کے نقصانات اور اس کے حرام ہونے کی وضاحت کریں۔

 

قرآن مجید کی تلاوت، خاص طور پر سورہ الفلق اور سورہ الناس کی تلاوت، جادو کے اثرات سے بچنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ان سورتوں کی تلاوت جادو اور نظر بد سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔

 

 جادو ٹونا کرنے یا کرانے پر لوگوں کو کیا سزائیں دی جا سکتی ہیں جس سے معاشرے میں سدھار پیدا ہو سکے؟

 

اسلامی تعلیمات کے مطابق جادو کرنے یا کرانے والوں کے لئے سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔ اسلامی قانون کے تحت جادوگر کو سزا دی جا سکتی ہے، اور بعض علماء کے نزدیک اس کی سزا موت بھی ہو سکتی ہے، خصوصاً اگر جادو کا عمل لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لئے کیا جائے۔اس کے علاوہ، معاشرتی سطح پر بھی جادوگروں اور عاملوں کے خلاف سخت قوانین بنائے جانے چاہئیں تاکہ اس گناہ کے رجحان کو روکا جا سکے۔

 

جادو ٹونا کرنا یا کرانا ایک سنگین اور کبیرہ گناہ ہے جو انسان کو اللہ کی رحمت سے دور کرتا ہے اور شیطانی طاقتوں کا غلام بنا دیتا ہے۔ اس گناہ کے معاشرتی اور روحانی نقصانات بہت زیادہ ہیں، اور ہمیں اس سے بچنے کے لئے قرآن و سنت کی تعلیمات کو اپنانا چاہئے۔ معاشرے میں جادو کے رجحان کو کم کرنے کے لئے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں عوام کو آگاہی دینا ضروری ہے، تاکہ لوگ اس گناہ سے دور رہ سکیں اور اللہ کی رضا حاصل کر سکیں۔

 

 

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو