غفلت
میں چھپے 50 گناہ
24-
اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا
غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں چوبیسواں گناہ اللہ
کی رحمت سے مایوس ہونا ہے ۔ اس سے
پہلےتواتر سے کئی آرٹیکل جو میں تفصیل سے شئیر کر تا آرہا ہوں اگر آپ ان کو پڑھنا
چاہیےتو نیچے دئیے گئے ویب سائٹ لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔ ان
میں سے ، کسی جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا
دینا،زنا کرنا وغیرہ۔
اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا ایک ایسا کبیرہ گناہ ہے جس کی
قرآن اور احادیث میں سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کے لئے
رحمت کا دروازہ ہمیشہ کھلا رکھا ہے، اور اس کی رحمت کسی بھی انسان کے لئے اس وقت
تک بند نہیں ہوتی جب تک وہ خود اپنی گمراہی میں ڈوبا رہے اور اللہ سے مایوس ہو
جائے۔ اس گناہ کی سنگینی یہ ہے کہ یہ انسان کو اللہ سے دور کر دیتا ہے اور انسان کی
زندگی میں ناکامیوں اور مایوسیوں کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ
انسان اللہ کی بخشش، مغفرت اور مدد پر یقین نہیں رکھتا اور اپنے گناہوں یا مشکلات
کو اتنا بڑا سمجھتا ہے کہ اسے اللہ کی قدرت پر بھروسہ ختم ہو جاتا ہے۔ یہ مایوسی
انسان کے ایمان کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے اور اس کا دل شیطان کے وسوسوں میں
گرفتار ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:"اور اللہ کی رحمت سے
مایوس نہ ہو، بے شک اللہ کی رحمت سے وہی لوگ مایوس ہوتے ہیں جو کافر ہیں۔"
یہ آیت واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا کفر کے قریب عمل
ہے، اور اللہ کے مومن بندے ہمیشہ اس کی رحمت اور مدد پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
اللہ کی رحمت سے کون لوگ مایوس ہوتے ہیں؟
اللہ کی رحمت سے وہ لوگ مایوس ہوتے ہیں جو اپنے ایمان کی
کمزوری کی وجہ سے مشکلات اور گناہوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور انہیں یہ محسوس ہوتا
ہے کہ ان کی معافی ممکن نہیں ہے۔ ایسے لوگ یا تو اپنی مشکلات کو حل کرنے کے لئے
اللہ سے دور ہو جاتے ہیں یا اپنے گناہوں کے بوجھ کو اتنا زیادہ سمجھتے ہیں کہ وہ
اللہ سے رجوع کرنے کے بجائے مایوسی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"جب بندہ کہتا ہے کہ میرا رب
مجھ پر رحم نہیں کرے گا، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا بندہ مجھ سے مایوس ہو گیا
ہے، حالانکہ میں اس پر رحم کرنے والا ہوں۔" یہ حدیث اس بات کی طرف
اشارہ کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مایوسی کو ناپسند کرتا ہے اور ہمیشہ
اسے اپنی طرف بلاتا ہے۔
دورِ جاہلیت میں اللہ کی رحمت سے مایوس ہونے والوں کا حال
دورِ جاہلیت میں بھی لوگ اللہ کی رحمت سے مایوس ہو کر اپنی
زندگیوں کو تباہ کر لیتے تھے۔ جاہلی دور کے لوگ اپنی مشکلات اور مصائب کو حل کرنے
کے لئے بتوں اور جھوٹے خداؤں کی طرف رجوع کرتے تھے اور اللہ کی واحدانیت اور رحمت
سے غافل ہو جاتے تھے۔ ان کا یہ عمل انہیں مزید گمراہی میں دھکیل دیتا تھا اور وہ
اللہ کی رحمت سے دور ہو جاتے تھے۔
مذاہب عالم میں اللہ کی رحمت سے مایوس ہونے اور گمرائیوں کے اندھیروں میں روشنی تلاش کرنا
دنیا کے مختلف مذاہب میں اللہ کی رحمت سے مایوس ہونے اور اس
سے دوری کے نتیجے میں لوگ گمراہی کے اندھیروں میں روشنی تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
عیسائیت، یہودیت، ہندومت اور دیگر مذاہب میں لوگ جب اپنی مشکلات میں گھِر جاتے ہیں
تو بعض اوقات اللہ کی رحمت سے مایوس ہو کر جھوٹے خدا، شیطانی طاقتوں یا دوسروں کی
پوجا کرنے لگتے ہیں۔ بائبل میں بھی اللہ کی رحمت سے مایوسی کی ممانعت کی گئی ہے
اور انسانوں کو اللہ کی مدد پر بھروسہ رکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
زرتشت لوگوں کا اللہ کی رحمت سے مایوس ہوکر آگ کی پوجا کرنا
زرتشت مذہب کے پیروکار بھی اللہ کی رحمت سے مایوس ہوکر آگ کی
پوجا کرتے تھے۔ وہ اللہ کی قدرت اور اس کی رحمت پر بھروسہ کرنے کے بجائے آگ کو
اپنا خدا مانتے اور اس سے مدد مانگتے تھے۔ ان کا یہ عمل اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ
اللہ سے دوری انسان کو کس طرح گمراہی کی طرف لے جا سکتی ہے۔
اللہ رب العزت کی ذات اقدس سے مایوس ہونے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ
آج کے دور میں بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد اللہ کی رحمت سے
مایوس ہو چکی ہے۔ مشکلات، مصائب اور دنیاوی فتنوں کی وجہ سے لوگ اللہ پر بھروسہ
کرنے کے بجائے مایوسی میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور انہیں اپنی زندگی میں کوئی راستہ
نظر نہیں آتا۔ اس مایوسی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لوگ اللہ کی رحمت کو بھلا کر دنیاوی
مسائل میں الجھ جاتے ہیں۔
قرب قیامت لوگوں کا اللہ کی ذات سے بھروسہ اٹھ جانا
قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لوگ اللہ کی
ذات سے بھروسہ اٹھا لیں گے اور اس کی رحمت سے مایوس ہو جائیں گے۔ حدیث میں آتا ہے
کہ قیامت کے قریب لوگ اتنے مایوس اور مشکلات کا شکار ہوں گے کہ وہ اللہ کی قدرت
اور رحمت کو بھلا دیں گے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"قیامت کے قریب فتنہ و فساد
اتنا زیادہ ہو جائے گا کہ لوگ اللہ کی ذات پر سے بھروسہ کھو بیٹھیں گے اور اپنی
مشکلات کو حل کرنے کے لئے غیر اسلامی راستے اپنائیں گے۔"
اسلام میں ایسے لوگوں کے بارے میں کیا فرمان ہیں؟
اسلام میں اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا ایک بہت بڑا گناہ ہے۔
قرآن و سنت میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ اللہ کی رحمت ہر چیز پر غالب ہے
اور کوئی بھی انسان اتنا بڑا گناہ نہیں کر سکتا جسے اللہ معاف نہ کر سکے۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:"کہو: اے میرے بندو!
جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بے شک اللہ
تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔"یہ آیت اللہ کی بے پناہ رحمت کو ظاہر
کرتی ہے اور انسانوں کو ترغیب دیتی ہے کہ وہ کبھی بھی اللہ کی رحمت سے مایوس نہ
ہوں۔
اس کبیرہ گناہ کو معمولی سمجھ کر گمراہ ہونا
آج کے دور میں بعض لوگ اللہ کی رحمت سے مایوس ہونے کو معمولی
سمجھتے ہیں اور اس گناہ کو اتنی اہمیت نہیں دیتے جتنی دینی چاہئے۔ مایوسی کا شکار
لوگ اپنی مشکلات کو حل کرنے کے لئے غیر شرعی طریقے اپناتے ہیں اور انہیں یہ سمجھ
نہیں آتی کہ اللہ کی رحمت ہر چیز پر حاوی ہے۔یہ گناہ انسان کو مزید گمراہی کی طرف
لے جاتا ہے اور اسے اللہ سے دور کر دیتا ہے۔
اس گناہ سے کیسے بچیں؟
اللہ کی رحمت سے مایوس ہونے سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ
انسان اپنے ایمان کو مضبوط کرے اور اللہ پر مکمل بھروسہ رکھے۔ قرآن مجید کی تلاوت،
ذکر و اذکار، اور دعا سے انسان کا دل اللہ کی محبت اور رحمت سے بھر جاتا ہے اور وہ
مایوسی سے بچا رہتا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"اللہ سے ہمیشہ اچھا گمان
رکھو، کیونکہ اللہ اپنے بندے کے گمان کے مطابق اس کے ساتھ معاملہ کرتا ہے۔"
یہ حدیث اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اگر ہم اللہ سے اچھا گمان رکھیں گے تو وہ
ہمیں اپنی رحمت سے نوازے گا۔
اللہ کی رحمت سے مایوس لوگ اکثر گمراہی کے راستے پر چل
نکلتے ہیں اور ان کا ایمان کمزور ہو جاتا ہے۔ جب مشکلات اور مصائب میں گھِر کر وہ
اللہ کی مدد اور رحمت سے مایوس ہو جاتے ہیں، تو وہ قبر پرستی، پیر پرستی، بت پرستی
اور اکابر پرستی جیسے شرک کے کاموں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ ان لوگوں کا یہ عمل
اللہ کی وحدانیت اور توحید سے دوری کا نتیجہ ہوتا ہے، جو انہیں مزید گمراہی کی طرف
لے جاتا ہے۔
پاکستان میں قبر پرستی اور پیر پرستی کا رجحان تیزی سے بڑھ
رہا ہے۔ لوگوں کو یہ گمان ہوتا ہے کہ اولیاء اللہ کی قبروں پر جا کر ان سے مدد
مانگنا یا پیر صاحب کی خدمت میں جھک کر اپنی مشکلات حل کروانا، اللہ کے قریب ہونے
کا ذریعہ ہے۔ یہ ایک بڑی گمراہی ہے کیونکہ اسلام میں اللہ کے سوا کسی سے مدد
مانگنا یا اسے طاقتور سمجھنا سختی سے منع کیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ
فرماتا ہے:"اور اللہ کے سوا نہ تو تمہیں کوئی نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ نفع"
اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ کے سوا کسی سے مدد طلب کرنا شرک ہے اور انسان کو
اللہ کی قدرت پر مکمل بھروسہ کرنا چاہیے۔
مزید برآں، لوگ تعویذ گنڈوں اور شیطانی عملوں کی طرف بھی
رجوع کرتے ہیں۔ مشکلات کے حل کے لئے وہ عاملوں اور جادوگروں کے پاس جاتے ہیں جو شیطانی
عملوں کے ذریعے مدد کا وعدہ کرتے ہیں۔ یہ بھی ایک بڑی گمراہی ہے کیونکہ تعویذ گنڈے
اور شیطانی طاقتیں کبھی بھی انسان کو فلاح نہیں دے سکتیں، بلکہ اسے مزید نقصان
پہنچاتی ہیں۔
پاکستان میں ایسے شرک اور بدعات کے کاموں کا رجحان دن بدن
بڑھتا جا رہا ہے۔ لوگ اپنی مشکلات سے نجات کے لئے اللہ کی رحمت سے منہ پھیر کر
گمراہ راستوں کی طرف چلے جا رہے ہیں۔ اس گمراہی کو روکنے کے لئے ضروری ہے کہ لوگوں
کو اسلام کی اصل تعلیمات کی طرف بلایا جائے اور انہیں اللہ کی وحدانیت اور رحمت پر
بھروسہ کرنے کی ترغیب دی جائے۔
اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا ایک سنگین گناہ ہے جو انسان کو
اللہ سے دور کر دیتا ہے اور اسے گمراہی کے اندھیروں میں دھکیل دیتا ہے۔ قرآن و سنت
کی تعلیمات کے مطابق، ہمیں ہمیشہ اللہ کی رحمت پر بھروسہ رکھنا چاہئے اور کبھی بھی
مایوسی کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ اس گناہ سے بچنے کے لئے ایمان کو مضبوط کرنا،
اللہ کی طرف رجوع کرنا، اور مشکلات میں صبر و شکر کا رویہ اپنانا ضروری ہے۔ اللہ کی
رحمت ہر چیز پر حاوی ہے اور وہ ہر گناہ کو معاف کرنے والا ہے۔
مزید
آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب
سائٹ وزٹ
کریں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔