غفلت
میں چھپے 50 گناہ
25-
عمل لوط ہم جنس پرستی
غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں پچیسواں گناہ عمل
لوط ہم جنس پرستی ہے ۔ اس سے
پہلےتواتر سے کئی آرٹیکل جو میں تفصیل سے شئیر کر تا آرہا ہوں اگر آپ ان کو پڑھنا
چاہیےتو نیچے دئیے گئے ویب سائٹ لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔ ان
میں سے ، کسی جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا
دینا،زنا کرنا وغیرہ۔
عمل لوط سے مراد وہ فطری طور پر غلط اور ناپاک عمل ہے جسے
آج ہم جنس پرستی کہا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں اس گناہ کو واضح طور پر حرام قرار دیا
گیا ہے، اور یہ حضرت لوطؑ کی قوم کا عمل تھا جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب
بنا۔ ہم جنس پرستی سے مراد وہ عمل ہے جس میں ایک مرد دوسرے مرد کے ساتھ یا ایک
عورت دوسری عورت کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتی ہے، جو کہ اسلام میں حرام اور غیر
فطری ہے۔
حضرت لوطؑ کی قوم کا سب سے بڑا گناہ ہم جنس پرستی تھا۔ اللہ
تعالیٰ نے حضرت لوطؑ کو ان کی قوم کی ہدایت کے لیے بھیجا، تاکہ وہ انہیں اس برے
عمل سے روکے۔ قرآن مجید میں ذکر ہے کہ حضرت لوطؑ نے اپنی قوم کو اس گناہ سے روکا،
مگر وہ باز نہ آئے اور اپنی ضد پر قائم رہے۔ حضرت لوطؑ کی قوم ہم جنس پرستی کی وجہ
سے برباد ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے ان پر شدید عذاب نازل کیا:
"اور لوط کو ہم نے پیغمبر بنا کر
بھیجا، تو انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم ایسا بے حیائی کا کام کیوں کرتے ہو جو
تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے نہیں کیا" یہ آیت اس بات کی
وضاحت کرتی ہے کہ ہم جنس پرستی حضرت لوطؑ کی قوم کا ایک منفرد گناہ تھا، جو اس قوم
کی تباہی کا سبب بنا۔
دورِ جاہلیت میں ہم جنس پرستی کا رواج
دور جاہلیت میں ہم جنس پرستی کو برائی کی نظر سے نہیں دیکھا
جاتا تھا، بلکہ اسے ایک عام فطری عمل سمجھا جاتا تھا۔ لوگ اس عمل میں ملوث ہو کر
اللہ کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے رہے اور اس کی وجہ سے معاشرتی بگاڑ پھیلتا گیا۔
آج کے دور میں، کئی مذاہب میں ہم جنس پرستی کو قبول کیا جا
رہا ہے۔ مغربی ممالک میں اس عمل کو قانونی حیثیت دی جا چکی ہے، اور اسے ایک فطری
حق سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، یہ رجحان معاشرتی برائیوں کا سبب بن رہا ہے، اور خاندانی
نظام بکھر رہا ہے۔
مغربی تہذیب میں ہم جنس پرستی کو نہ صرف قبول کیا جا چکا ہے
بلکہ اسے حقوق کے نام پر فروغ بھی دیا جا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں خاندانی نظام
کمزور ہو رہا ہے اور بے حیائی عام ہوتی جا رہی ہے۔ مغرب میں اس عمل کی وجہ سے
مختلف معاشرتی اور نفسیاتی مسائل جنم لے رہے ہیں، جن میں خودکشی کی شرح، بے اولادی،
اور بے راہ روی شامل ہیں۔
زرتشت مذہب میں ہم جنس پرستی کے متعلق کوئی واضح اصول موجود
نہیں، مگر تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ زرتشت میں بھی اس عمل کو ناپسندیدہ سمجھا جاتا
تھا۔ تاہم، مختلف ادوار میں معاشرتی تبدیلیوں کے باعث اس حوالے سے بھی مختلف نظریات
سامنے آئے ہیں۔
ہم جنس پرستی کے نقصانات نہ صرف معاشرتی ہیں بلکہ اس سے
انسان کی روحانی اور دینی حالت بھی بگڑتی ہے۔ یہ عمل اللہ کی ناراضگی کا سبب بنتا
ہے، جیسا کہ حضرت لوطؑ کی قوم پر اللہ کا عذاب نازل ہوا۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ
نے واضح طور پر ہم جنس پرستی کی مذمت کی ہے:
"اور لوط کی قوم نے پیغمبروں کو
جھٹلایا، جب ان سے ان کے بھائی لوط نے کہا، کیا تم ڈرتے نہیں؟ بےشک میں تمہارے لیے
ایک امانتدار رسول ہوں"
اسلام میں ہم جنس پرستی کی شدید ممانعت اور
وعید
اسلام میں ہم جنس پرستی کو حرام اور ناجائز قرار دیا گیا
ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے بھی اس عمل کی شدید مذمت کی ہے۔ ایک حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا:"میری امت میں جب پانچ
چیزیں ظاہر ہو جائیں گی تو پھر ان پر عذاب کا نزول ہوگا، جن میں ایک عمل لوط بھی
ہے۔"
ایک اور مقام پر کچھ یوں ارشاد فرمایا "مجھے اپنی امت کے
بارے میں سب سے زیادہ جس چیز کا خوف ہے وہ قوم ِ لوط والے عمل (یعنی مردوں کی ہمجنس پرستی) کا ہے۔"
ایک اور مقام پر یوں وضاحت فرمائی " جسے تم حضرت لوط کی قوم والا کام کرتے دیکھو تو فاعل اور
مفعول دونوں کو قتل کر دو"۔
سنٹرل ایشیا اور عرب ممالک میں ہم جنس پرستی کی سزا سخت ہے،
اور شرعی قوانین کے مطابق اس کے لیے شدید سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔ تاہم، کچھ جگہوں
پر مغربی اثرات کی وجہ سے اس عمل کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔
پاکستان، بنگلہ دیش، بھارت، اور سری لنکا جیسے ممالک میں ہم
جنس پرستی کا رجحان ابھر رہا ہے، مگر اس پر معاشرتی دباؤ کی وجہ سے یہ ابھی تک کھل
کر سامنے نہیں آ سکا۔ ان ممالک میں ہم جنس پرستی کو مذہبی اور معاشرتی لحاظ سے برا
سمجھا جاتا ہے، مگر جدیدیت اور مغربی تہذیب کے اثرات کی وجہ سے اس عمل کو فروغ دیا
جا رہا ہے۔
آج کے دور میں ہم جنس پرستی کو معمولی سمجھا جاتا ہے کیونکہ
مغربی ثقافت نے اسے انسانی حقوق کے نام پر جائز قرار دیا ہے۔ میڈیا اور جدید تعلیم
کے ذریعے اس عمل کو فروغ دیا جا رہا ہے اور اسے ایک فطری عمل قرار دیا جا رہا ہے۔
ہم جنس پرستی جیسے گناہ کبیرہ سے بچنے کے لیے ہمیں قرآن و
سنت کی تعلیمات کو اپنانا ہوگا۔ معاشرتی اور دینی تربیت کو فروغ دینا ہوگا تاکہ نئی
نسل اس فتنہ سے بچ سکے۔ اللہ کی حدود کی پاسداری، اللہ سے ڈر اور اپنے ایمان کو
مضبوط رکھنا اس گناہ سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے۔
مزید
آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب
سائٹ وزٹ
کریں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔