google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 غفلت میں چھپے 50 گناہ 14- زنا کرنا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

جمعہ، 6 ستمبر، 2024

غفلت میں چھپے 50 گناہ 14- زنا کرنا

غفلت میں چھپے 50 گناہ                                         14- زنا کرنا

غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں چودھواں گناہ زنا کرنا ہے ۔ اس سے پہلےتواتر سے کئی آرٹیکل جو میں تفصیل سے شئیر کر تا آرہا ہوں اگر آپ ان کو پڑھنا چاہیےتو دئیے گئے ناموں پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں   ان میں سے ، بھوکوں اور ننگوں کی حیثیت کے مطابق مدد نہ کرنا، بلاعذر بھیک مانگنا   کسی جاندار کی تصویر بنانا شامل  ہیں۔

 

اسلام ایک ایسا دین ہے جو انسانی معاشرتی اور اخلاقی حدودکو محفوظ کرنے پر زور دیتا ہے۔ ان حدود میں سے ایک زنا کی ممانعت ہے۔ زنا (بدکاری) ایک سنگین گناہ ہے جس کی حرمت قرآن و سنت میں واضح طور پر بیان کی گئی ہے۔ زنا نہ صرف انسان کی روحانی پاکیزگی کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ اس کے معاشرتی اور اخلاقی نقصانات بھی سنگین ہوتے ہیں۔

 


زنا کا مطلب ہے کسی ایسے مرد یا عورت کے ساتھ غیر قانونی اور غیر شرعی جنسی تعلق قائم کرنا جس سے نکاح نہ ہوا ہو۔ زنا اسلامی شریعت کے مطابق ایک گناہ کبیرہ ہے، اور اس سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں زنا سے سختی سے منع کیا اور اس کی سخت سزا مقرر کی ہے: "اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، بے شک یہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ ہے۔"یہ آیت نہ صرف زنا کرنے کی ممانعت کرتی ہے بلکہ اس کے قریب جانے کو بھی منع کرتی ہے، یعنی ایسے تمام عوامل اور اعمال جو انسان کو زنا کی طرف لے جاتے ہیں۔

 

زنا کرنے کے بُرے اثرات

 

زنا کے بُرے اثرات صرف فرد تک محدود نہیں رہتے، بلکہ اس کے اثرات پورے معاشرے پر پڑتے ہیں۔ ان میں چند اہم اثرات درج ذیل ہیں:

 

روحانی نقصان: زنا کرنے والا انسان اپنے رب سے دور ہو جاتا ہے۔ گناہوں کا بوجھ انسان کے دل کو سخت کر دیتا ہے، اور وہ اللہ کی رحمت اور مغفرت سے دور ہو جاتا ہے۔

اخلاقی تباہی: زنا انسان کی اخلاقی حس کو تباہ کر دیتا ہے۔ بے حیائی اور غیر اخلاقی حرکتیں معاشرتی بگاڑ کا باعث بنتی ہیں۔

خاندانی نظام کی بربادی: زنا خاندانی نظام کو کمزور کرتا ہے۔ اس سے معاشرت میں اعتماد کا فقدان ہوتا ہے اور خاندانوں میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔

بیماریاں: زنا سے مختلف جسمانی بیماریاں جیسے ایڈز اور دیگر جنسی بیماریوں کا پھیلاؤ ہوتا ہے۔

عزت و وقار کا خاتمہ: زنا کرنے والے کی عزت اور وقار معاشرت میں ختم ہو جاتا ہے، اور لوگ اس کی بداعمالیوں سے نفرت کرتے ہیں۔

 

زنا کرنے والوں کے لئے عذاب الہیٰ

 

زنا کے گناہ کی سنگینی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے زانیوں کے لئے سخت عذاب مقرر کیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا "تین قسم کے لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی گفتگو اور نگاہ سے محروم رہیں گے، انہیں پاک نہیں کیا جائے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہو گا: بوڑھا زانی، جھوٹا بادشاہ، اور متکبر غریب۔"یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ زنا ایک ایسا گناہ ہے جس کی سزا دنیا اور آخرت دونوں میں سخت ہے۔

 

زمانہ جاہلیت کے دور میں زنا کی سزائیں

 

زمانہ جاہلیت میں زنا کو معمولی سمجھا جاتا تھا، اور اس کے لئے کوئی خاص سزا مقرر نہیں تھی۔ لوگ کھلے عام زنا کرتے اور اپنی عزت و وقار کی پرواہ نہیں کرتے تھے۔ تاہم، اسلام کے آنے کے بعد زنا کی حرمت کو واضح کیا گیا اور اس کے لئے سخت سزائیں مقرر کی گئیں۔

 

نبی کریم ﷺ کے دور میں زنا کے جرم میں سزا دی جاتی تھی تاکہ معاشرتی برائیوں کو روکا جا سکے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا "زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن نہیں ہوتا۔"اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ زنا ایمان کو کمزور کرتا ہے اور گناہوں کی کثرت کا باعث بنتا ہے۔

 

زنا کی اقسام

 

زنا کی مختلف اقسام ہیں جنہیں اسلام میں حرام قرار دیا گیا ہے:

 

زنا بالجبر (زبردستی کا زنا): یہ وہ زنا ہے جو زبردستی یا جبر کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ یہ سب سے سنگین قسم ہے اور اس کی سخت سزا ہے۔

رضا مندی کا زنا: یہ وہ زنا ہے جس میں دونوں فریقین کی رضا مندی شامل ہوتی ہے، لیکن یہ بھی اسلامی تعلیمات کے مطابق حرام ہے۔

آنکھوں کا زنا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ آنکھوں کا زنا غیر محرم پر نظر ڈالنا ہے۔ اس کی بھی سخت ممانعت ہے۔

دل کا زنا: دل میں بدکاری کا ارادہ کرنا یا اس کے بارے میں سوچنا بھی زنا کی ایک شکل ہے۔

ہر قسم کا زنا اسلام میں حرام ہے اور اس سے بچنے کے لئے سخت ہدایات دی گئی ہیں۔

 

موجودہ دور کی نسل کا زنا سے تباہ و برباد ہونا

 

موجودہ دور میں میڈیا، انٹرنیٹ، اور سوشل میڈیا کے ذریعے بے حیائی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ نوجوان نسل زنا کی لعنت میں مبتلا ہو رہی ہے اور اس کے منفی اثرات معاشرتی تباہی کا باعث بن رہے ہیں۔ بے حیائی کے مناظر اور مواد تک آسان رسائی نے نوجوانوں کو اس گناہ کی طرف مائل کر دیا ہے۔

 یہ زنا کی لعنت معاشرتی بگاڑ اور اخلاقی زوال کا باعث بن رہی ہے۔ ہمیں اس سے بچنے کے لئے خود کو اور اپنی نسلوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت دینی چاہئے۔

 

زنا کا کفارہ

 

اگر کوئی شخص زنا کے گناہ میں مبتلا ہو جائے تو اسے فوراً اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرنی چاہئے۔ زنا کا کفارہ یہی ہے کہ انسان اپنے گناہ پر سچی توبہ کرے، اللہ سے معافی مانگے اور آئندہ اس گناہ سے بچنے کا پختہ عہد کرے۔اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں "اور جب وہ کوئی بے حیائی کا کام کرتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں، تو اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔"توبہ کے ذریعے اللہ تعالیٰ زنا جیسے گناہ کو معاف کر سکتے ہیں، بشرطیکہ انسان اخلاص کے ساتھ توبہ کرے۔

 

زنا کو معمولی سمجھ کر گناہ لذت میں برباد ہونا

 

آج کل کے معاشرے میں زنا کو اکثر معمولی سمجھا جاتا ہے اور لوگ اسے ایک معمولی لذت کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ زنا ایک سنگین گناہ ہے جس کی لذت وقتی ہوتی ہے اور اس کے نتائج ہمیشہ کے لئے برباد کرنے والے ہوتے ہیں۔ زنا کو معمولی سمجھنا انسان کو اللہ تعالیٰ کی ناراضی میں مبتلا کرتا ہے اور آخرت میں سخت سزا کا باعث بنتا ہے۔

 

ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا ایک ساتھ پڑھنا، بعض اوقات ایسے مواقع پیدا کر دیتا ہے جو زنا جیسی سنگین برائی کی طرف لے جاتے ہیں۔ غیر محرموں کا آزادانہ میل جول، اسلامی حدود کی خلاف ورزی اور اختلاط کے بغیر اصولی تعلیم و تربیت کا فقدان، نوجوانوں کو گمراہ کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ بے حیائی اور غلط راہوں پر چلنے کا دروازہ کھولتا ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف فرد بلکہ پورا معاشرہ اخلاقی اور روحانی بگاڑ کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس صورتحال کو درست کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ماحول اور حدود قائم کیے جائیں تاکہ نوجوان نسل گناہ اور فتنے سے محفوظ رہ سکے۔

 

زنا سے کیسے بچائیں خود کو؟

 

زنا سے بچنے کے لئے اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ضروری ہے۔ چند اہم طریقے درج ذیل ہیں:

 نظروں کی حفاظت: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "آنکھوں کا زنا غیر محرم پر نظر ڈالنا ہے۔" ہمیں اپنی نظریں نیچی رکھنی چاہئے تاکہ ہم زنا کی طرف مائل نہ ہوں۔

   غیر محرموں سے میل جول کی حدود کا خیال: اسلام میں مردوں اور عورتوں کے درمیان حدود قائم کی گئی ہیں تاکہ وہ ایک دوسرے کی طرف مائل نہ ہوں۔

سچی توبہ: اگر کوئی شخص زنا کے قریب چلا جائے تو اسے فوراً اللہ سے توبہ کرنی چاہئے اور اپنے گناہ پر ندامت کا اظہار کرنا چاہئے۔

اللہ کا خوف: انسان کے دل میں اللہ کا خوف ہونا چاہئے تاکہ وہ زنا جیسے گناہوں سے دور رہے۔

نیک صحبت اختیار کرنا: نیک اور صالح لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا انسان کو برے اعمال سے بچاتا ہے۔

 شادی کا اہتمام: نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص زنا سے بچنا چاہتا ہے تو اسے نکاح کرنا چاہئے تاکہ اس کی خواہشات حلال طریقے سے پوری ہوں۔

 

 زنا ایک سنگین گناہ ہے جس سے بچنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔ زنا کے بُرے اثرات فرد اور معاشرت دونوں کو برباد کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں زنا کی ممانعت کی ہے اور نبی کریم ﷺ نے اس کی سخت سزا مقرر کی ہے۔ ہمیں زنا سے بچنے کے لئے اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا چاہئے اور اللہ سے ہر وقت معافی اور توبہ کرنی چاہئے۔

 

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو