غفلت
میں چھپے 50 گناہ
28-
دیوث بننا
غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں اٹھائیسواں گناہ دیوث بننا ہے ۔ اس سے پہلےتواتر سے کئی
آرٹیکل جو میں تفصیل سے شئیر کر تا آرہا ہوں اگر آپ ان کو پڑھنا چاہیےتو نیچے دئیے
گئے ویب سائٹ لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔ ان
میں سے ، کسی جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا
دینا،زنا کرنا وغیرہ۔
"دیوث" ایک عربی اصطلاح ہے جس کا مطلب ہے وہ شخص
جو اپنے خاندان کی خواتین کے غیر شرعی تعلقات پر خاموش رہے اور انہیں غیر مردوں کے
ساتھ بے حیائی کرنے کی اجازت دے۔ دیوث بننا ایک سنگین اخلاقی گناہ ہے جس کا تعلق
شرم و حیا کے فقدان سے ہے۔ اسلام میں غیرت و حیا کو اہمیت دی گئی ہے، اور دیوثی کو
ایک قبیح عمل قرار دیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تین آدمی جنت میں داخل نہیں ہوں
گے: ایک وہ جو اپنے خاندان میں بے حیائی کو دیکھ کر خاموش رہے، دوسرا وہ جو عادی
شرابی ہو، اور تیسرا وہ جو والدین کی نافرمانی کرے۔"
دیوث بننے کی مختلف اقسام ہوسکتی ہیں جن میں سے کچھ مندرجہ
ذیل ہیں:
معاشرتی دیوثی: جب کوئی مرد اپنی بیوی، بہن، یا بیٹی کو معاشرتی تعلقات میں
بے پردگی یا بے حیائی کی اجازت دے۔
ذہنی دیوثی: وہ افراد جو اپنے خیالات میں بے حیائی اور غیر اخلاقی
تصورات کو عام کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس میں شامل کرتے ہیں۔
دیجٹل دیوثی: آج کے دور میں سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے
بے حیائی کو فروغ دینے والے افراد بھی دیوثی کی ایک جدید قسم میں شمار ہوتے ہیں۔
دورِ جاہلیت میں معاشرتی نظام میں اخلاقی گراوٹ عام تھی،
اور دیوثی کا عمل بھی عام تھا۔ عرب معاشرے میں غیرت اور حیا کا تصور موجود تھا،
مگر اس کے ساتھ ساتھ کچھ قبائل میں بے حیائی کو بھی فروغ دیا جاتا تھا۔ مرد اپنی
خواتین کو غیر مردوں کے ساتھ تعلقات بنانے کی اجازت دیتے تھے، جسے ایک قابلِ فخر
عمل سمجھا جاتا تھا۔
مختلف مذاہب میں دیوثی کا تصور مختلف طریقوں سے ملتا ہے:
عیسائیت: بائبل میں بھی زنا اور بے حیائی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
عیسائی مذہب میں پاکیزگی اور خاندان کی عزت کا خاص خیال رکھنے کی تاکید کی گئی ہے۔
یہودیت: یہودی مذہب میں بھی دیوثی کو گناہ قرار دیا گیا ہے اور
شرم و حیا کو اہمیت دی گئی ہے۔
زرتشت: زرتشت مذہب میں بھی خاندان کی عزت و آبرو کی حفاظت کا حکم
دیا گیا ہے، اور بے حیائی کی مذمت کی گئی ہے۔
پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر جنوبی ایشیائی ممالک میں
دیوث بننے کا تصور معاشرتی نظام میں چھپی ہوئی شکلوں میں موجود ہے۔ معاشرتی دباؤ کی
وجہ سے بعض افراد اپنی خواتین کو بے پردگی یا غیر مردوں کے ساتھ تعلقات کی اجازت
دے دیتے ہیں۔ اس عمل کو عموماً مالی فوائد کے لئے کیا جاتا ہے یا پھر جدیدیت کے
نام پر بے حیائی کو فروغ دیا جاتا ہے۔
مغربی تہذیب میں دیوثی کا تصور "آزادی" اور
"حقوق" کے نام پر عام ہوتا جا رہا ہے۔ یہاں پر بے حیائی کو ایک سماجی
اور ثقافتی آزادی کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ فلموں، ڈراموں، اور سوشل میڈیا پر بے
پردگی اور غیر اخلاقی تعلقات کو عام کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے معاشرتی مسائل میں
اضافہ ہو رہا ہے۔
اہل
مغرب اور دیگر ممالک میں "آزادی نسواں" کے نام پر دیوثی بننا ایک سنگین
مسئلہ بن چکا ہے۔ مغربی دنیا میں خواتین کو معاشرتی اور جسمانی آزادی کا نعرہ دیا
جاتا ہے، جس کے تحت انہیں اپنی زندگی کے فیصلے کرنے کا پورا حق دیا جاتا ہے، چاہے
وہ فیصلے اسلامی اخلاقیات یا معاشرتی اقدار کے خلاف ہوں۔ یہ تحریک حقوق نسواں اور
آزادی کے نام پر خواتین کو اس حد تک خود مختار کرتی ہے کہ بعض مرد اپنے خاندان کی
خواتین کو کھلی آزادی دیتے ہیں، جو دیوثی کی ایک شکل بن جاتی ہے۔
اس
آزادی کا ایک بڑا نقصان یہ ہوا ہے کہ معاشرتی اقدار اور اخلاقیات کو پس پشت ڈال
دیا گیا ہے۔ جہاں پہلے خاندان کی عزت اور غیرت کا خیال رکھا جاتا تھا، وہاں اب
انفرادی حقوق کے نام پر بے پردگی اور فحاشی کو فروغ دیا جاتا ہے۔ مغربی معاشرت میں
دیوثی کا یہ تصور اتنا عام ہو چکا ہے کہ بہت سے مرد اپنی بیویوں اور بیٹیوں کو
دیگر مردوں کے ساتھ آزادانہ میل جول کی اجازت دیتے ہیں، اور اسے ایک سماجی
"ترقی" اور "آزادی" کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔
آزادی
نسواں کے نام پر دیوثی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے نتیجے میں کئی سنگین معاشرتی مسائل
نے جنم لیا ہے۔ اس عمل کی وجہ سے خاندان کا ادارہ کمزور ہو گیا ہے، طلاق کی شرح
میں اضافہ ہوا ہے، اور بچوں کی اخلاقی تربیت متاثر ہو رہی ہے۔ بے حیائی اور غیر
اخلاقی تعلقات کے عام ہونے سے معاشرتی توازن بگڑ گیا ہے۔ بچوں کی پرورش ایسے ماحول
میں ہو رہی ہے جہاں خاندان کی عزت اور غیرت کا کوئی خاص خیال نہیں رکھا جاتا۔
خاندانوں
میں بے اعتمادی، جھگڑے، اور تعلقات کی خرابی کا سبب بھی یہی آزادی ہے، کیونکہ جب
مرد اپنے خاندان کی خواتین کو بے پردگی یا غیر مردوں سے تعلقات کی اجازت دیتے ہیں
تو یہ خود دیوثی کی علامت بن جاتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ خاندان کے افراد
میں عزت اور غیرت کا شعور ختم ہو جاتا ہے، اور معاشرہ مزید اخلاقی گراوٹ کا شکار
ہو جاتا ہے۔
اسلام میں دیوث بننا ایک سنگین گناہ ہے، اور اس کے بارے میں
سخت تنبیہات موجود ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"اللہ اس شخص پر لعنت بھیجتا ہے جو دیوث
ہو، اور جنت کی خوشبو اسے نصیب نہ ہوگی۔" یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل
ہے کہ دیوث بننا ایک کبیرہ گناہ ہے، اور اس کے کرنے والوں کو سخت سزا ملے گی۔
اسلام میں غیرت و حیا کو بنیادی اخلاقی قدر قرار دیا گیا ہے، اور دیوثی کو اس قدر
ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے کہ جنت کی خوشبو تک اسے نصیب نہیں ہوگی۔
آج کے دور میں دیوث بننے کو معمولی سمجھا جاتا ہے۔ لوگ اس
گناہ کو اہمیت نہیں دیتے اور معاشرتی دباؤ یا جدیدیت کے نام پر اس گناہ میں مبتلا
ہو جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے ذریعے بے حیائی اور فحاشی کو عام کیا جا
رہا ہے، اور دیوثی کو جدید طرزِ زندگی کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔
علماء کرام نے دیوث بننے کے خلاف سخت الفاظ میں تنبیہات دی
ہیں۔ انہوں نے بارہا اس گناہ کے معاشرتی نقصانات اور اسلامی تعلیمات کے مطابق اس کی
مذمت کی ہے۔ علماء کا کہنا ہے کہ دیوث بننے سے نہ صرف خاندان کی عزت و آبرو خراب
ہوتی ہے بلکہ معاشرتی نظام بھی تباہ ہوتا ہے۔
اس گناہ سے بچنے کے لئے سب سے پہلے اپنے دل میں شرم و حیا
اور غیرت کو پیدا کرنا ضروری ہے۔ اسلام کی تعلیمات کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا
انسان کو اس گناہ سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اپنے خاندان کی عزت و آبرو کی حفاظت کرنا
اور بے حیائی سے دور رہنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے۔ اللہ سے دعا کرنی چاہیے کہ ہمیں
دیوث بننے جیسے کبیرہ گناہ سے محفوظ رکھے۔
مزید
آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب
سائٹ وزٹ
کریں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔