google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 غفلت میں چھپے 50 گناہ 31- بیوی کو خاوند کے خلاف بھڑکانا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

بدھ، 18 ستمبر، 2024

غفلت میں چھپے 50 گناہ 31- بیوی کو خاوند کے خلاف بھڑکانا

غفلت میں چھپے 50 گناہ                                          31-        بیوی کو خاوند کے خلاف بھڑکانا

غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں اکتیسواں گناہ بیوی کو خاوند کے خلاف بھڑکانا ہے ۔ اگر آپ مزید آرٹیکل پڑھنا چائیں تو نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔

 

بیوی کو خاوند کے خلاف بھڑکانے کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی فرد یا صورتِ حال کے ذریعے بیوی کو اس کے شوہر کے خلاف منفی خیالات، شکوک و شبہات یا نفرت پیدا کی جائے۔ یہ عمل ایک معاشرتی اور خاندانی نقصان کا سبب بنتا ہے اور گھریلو سکون و محبت کو تباہ کرتا ہے۔ اسلام میں میاں بیوی کے رشتے کو نہایت مقدس سمجھا جاتا ہے اور ان کے درمیان محبت و الفت کو فروغ دینے کی تعلیم دی گئی ہے۔ اس کے برعکس، بیوی کو شوہر کے خلاف بھڑکانا یا اس کے دل میں نفرت پیدا کرنا ایک گناہِ کبیرہ ہے جو اسلام میں سختی سے منع کیا گیا ہے۔

 


دورِ جاہلیت میں بیوی کو خاوند کے خلاف بھڑکانے کا تصور عام تھا، کیونکہ اس دور میں عورتوں کے حقوق کو بہت کم اہمیت دی جاتی تھی۔ عورتوں کو مردوں کے زیرِ اثر رکھا جاتا اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کے ساتھ اختلاف کرتی تو اس کو معاشرتی لحاظ سے کمزور تصور کیا جاتا تھا۔ لوگ عورتوں کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے اور ان کے ذہن میں اپنے شوہر کے خلاف نفرت پیدا کر کے خاندانی نظام کو تباہ کرنے کی کوشش کرتے تھے۔

 

رسول اللہ ﷺ نے اس قسم کے رویوں کی سخت مذمت کی ہے اور میاں بیوی کے درمیان جھگڑے اور نفرت کو شیطانی عمل قرار دیا ہے۔ ایک حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"ابلیس اپنے تخت پر بیٹھتا ہے اور اپنے کارندوں سے پوچھتا ہے کہ تم نے کیا کیا؟ ایک کارندہ کہتا ہے، میں نے فلاں کام کیا، ابلیس کہتا ہے تم نے کچھ نہیں کیا۔ پھر دوسرا کارندہ کہتا ہے کہ میں نے ایک شوہر اور اس کی بیوی کے درمیان جھگڑا کروایا، ابلیس خوش ہو کر کہتا ہے کہ تم نے بہت اچھا کام کیا"

 

بیوی کو خاوند کے خلاف بھڑکانے کی مختلف وجوہات اور اقسام ہیں۔ بعض اوقات یہ بیرونی عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے، جیسے ساس، نند، یا دیگر رشتہ داروں کی مداخلت، جو میاں بیوی کے رشتے میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعض اوقات، بیوی کے اپنے دوست یا ساتھی اس کو شوہر کے خلاف بھڑکانے کا سبب بنتے ہیں۔

بیوی کو بھڑکانے کی ایک اور قسم یہ ہوتی ہے کہ جب شوہر کے مالی یا دیگر معاملات میں مسائل ہوتے ہیں اور کوئی فرد ان مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے تاکہ بیوی شوہر سے ناراض ہو جائے اور ان کے درمیان جھگڑے بڑھ جائیں۔

 

مختلف مذاہب میں میاں بیوی کے رشتے کو مقدس سمجھا جاتا ہے اور ان کے درمیان محبت و الفت کو اہمیت دی جاتی ہے۔ یہودی، عیسائی، اور دیگر مذاہب میں بھی میاں بیوی کے رشتے کو مضبوط رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔ تاہم، جہاں معاشرتی اختلافات اور ذاتی مفادات پیش آتے ہیں، وہاں بیوی کو خاوند کے خلاف بھڑکانے کے واقعات پائے جاتے ہیں۔

 

مغربی معاشروں میں اگرچہ میاں بیوی کے رشتے کو اہمیت دی جاتی ہے، لیکن وہاں آزادی اور خود مختاری کے نام پر بعض اوقات بیوی کو اپنے شوہر کے خلاف اُکسایا جاتا ہے۔ مغربی تہذیب میں طلاق کا تناسب بہت زیادہ ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ وہاں لوگ ایک دوسرے کو مادی مفادات اور آزادی کے نام پر تعلقات ختم کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

 

جنوبی ایشیائی ممالک میں یہ گناہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یہاں اکثر رشتہ داروں کی مداخلت، ساس اور نند کے جھگڑے، یا مالی مسائل کی وجہ سے بیوی کو شوہر کے خلاف بھڑکایا جاتا ہے۔ معاشرتی دباؤ، عورتوں کی تعلیم کی کمی، اور ان کے حقوق کی عدم آگاہی بھی ان وجوہات میں شامل ہیں جو بیوی کو اپنے شوہر سے دور کر دیتی ہیں۔

 

اسلام میں میاں بیوی کے درمیان اختلافات کو بڑھاوا دینے یا ان کو علیحدہ کرنے کی سختی سے ممانعت ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:"اور اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہارے نفوس میں سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان کے ساتھ سکون حاصل کرو، اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی"اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ میاں بیوی کا رشتہ محبت اور رحمت پر مبنی ہونا چاہیے، اور اس کو توڑنے یا اس میں دراڑ ڈالنے کی کوئی بھی کوشش اسلام میں ناپسندیدہ ہے۔

آپ ﷺ نے فرمایا " جس نے کسی عورت کو اس کے خاوند کے خلاف بھڑکایا (یعنی بیوی کا دل شوہر سے خراب کیا ) وہ ہم میں سے نہیں۔"

علماء کرام کے نزدیک بیوی کو خاوند کے خلاف بھڑکانا ایک شدید گناہ ہے، کیونکہ یہ خاندان کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرتا ہے اور معاشرتی نظام میں فساد پیدا کرتا ہے۔ علماء کے مطابق، بیوی کو شوہر کے خلاف بھڑکانے والے افراد شیطان کے پیروکار ہیں جو معاشرتی سکون اور محبت کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

 

 

پاکستان میں اس گناہ کو معمولی سمجھنے کی ایک بڑی وجہ معاشرتی دباؤ، رشتہ داروں کی مداخلت، اور مالی مسائل ہیں۔ اس کے علاوہ، تعلیم کی کمی اور دینی آگاہی کی عدم موجودگی ، سوشل میڈیا، موویز، ڈرامہ  میں دکھائے جانے والے کرداروں اور خواہشات کے اسیر ، امیرغیریب کی تفریق ، حقوق نسواں اور بنیادی حقوق کی علمبردار تحریکیں اور انکے معاشرتی اثرات بھی ان وجوہات میں شامل ہے جن کی وجہ سے لوگ اس گناہ کو معمولی سمجھتے ہیں۔

 

معاشرتی سطح پر، خاندانوں میں مداخلت کرنے والے افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، جو میاں بیوی کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کر کے ان کے رشتے میں دراڑیں ڈالتے ہیں۔ ساس، نند، یا دیگر رشتہ داروں کی مداخلت بھی اس مسئلے کا ایک بڑا سبب ہے۔

 

 

بیوی کو خاوند کے خلاف بھڑکانے جیسے گناہ سے بچنے کے لیے ہمیں چند اہم اقدامات کرنے کی ضرورت ہے:

 

دینی تعلیمات کی آگاہی: میاں بیوی کے رشتے کی اہمیت کو قرآن اور حدیث کی روشنی میں سمجھنا اور دوسروں کو اس کی تعلیم دینا ضروری ہے۔

رشتہ داروں کی مداخلت سے بچنا: میاں بیوی کے مسائل میں کسی تیسرے فرد کی مداخلت سے بچنا اور ان کو آپس میں حل کرنے کی ترغیب دینا چاہیے۔

صبر اور برداشت کا مظاہرہ: میاں بیوی کو ایک دوسرے کی خامیوں کو برداشت کرنے اور مسائل کو مل بیٹھ کر حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

مشورہ لینا: اگر میاں بیوی کے درمیان مسائل بڑھ جائیں تو انہیں دینی رہنماؤں یا ماہرین سے مشورہ لینا چاہیے تاکہ ان کا رشتہ محفوظ رہے۔اس گناہ سے بچنا ہمارے معاشرتی سکون اور خاندانی نظام کی بقا کے لیے نہایت ضروری ہے۔

 

 

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔

جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا دینا،زنا کرنا 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو