google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 غفلت میں چھپے 50 گناہ 32- جوا کھیلنا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

بدھ، 18 ستمبر، 2024

غفلت میں چھپے 50 گناہ 32- جوا کھیلنا

غفلت میں چھپے 50 گناہ                                          32-        جوا کھیلنا

 

غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں بتیسواں گناہ بیوی کو خاوند کے خلاف بھڑکانا ہے ۔ اگر آپ مزید آرٹیکل پڑھنا چائیں تو نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔

 

جوا کھیلنے سے مراد کسی بھی قسم کی وہ مالی یا مادی سرگرمی ہے جس میں دو یا زیادہ افراد قسمت کے ذریعے کسی ایک کی جیت اور دوسرے کی ہار طے کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی سرگرمی ہے جس میں مال یا دولت کو کسی لاٹری، کارڈز، سٹے، یا کسی اور غیر یقینی صورتِ حال میں داؤ پر لگایا جاتا ہے۔ جوا کھیلنے والے کی امید یہ ہوتی ہے کہ وہ بغیر کسی محنت کے زیادہ مال حاصل کر لے، لیکن یہ ایک غیر یقینی اور خطرناک عمل ہے جس کا انجام اکثر نقصان ہوتا ہے۔

 


قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے جوا (میسر) کو حرام قرار دیا ہے اور اس کے متعلق فرمایا:"اے ایمان والو! بے شک شراب، جوا، بت، اور پانسے یہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں، سو ان سے بچو تاکہ تم فلاح پا سکو"

 

جوے کے پیچھے کئی وجوہات ہوتی ہیں، جن میں سے ایک بڑی وجہ آسان اور تیز تر دولت کمانے کی خواہش ہے۔ لوگ جوئے کی طرف اس امید کے ساتھ راغب ہوتے ہیں کہ وہ تھوڑی سی محنت یا قسمت کے بل پر بڑی دولت حاصل کر لیں گے۔ اس کے علاوہ، جوئے کے کھیل میں ملنے والا عارضی لطف اور جذباتی جوش و خروش بھی لوگوں کو اس کی طرف مائل کرتا ہے۔

 

دیگر وجوہات میں مالی مشکلات، لالچ، اور معاشرتی یا دوستانہ دباؤ بھی شامل ہیں۔ بعض اوقات لوگ جوئے کو بطور تفریح کھیلتے ہیں، لیکن یہ تفریح بہت جلد ان کی زندگیوں کو تباہی کی طرف لے جاتی ہے۔

 

جواری کی جیت عموماً عارضی ہوتی ہے، اور زیادہ تر لوگ جو جوا کھیلتے ہیں، وہ اپنے مال سے محروم ہو جاتے ہیں۔ جوا کھیلنے کی عادت ایک شخص کو مسلسل مالی مشکلات میں مبتلا رکھتی ہے اور بالآخر وہ اپنی زندگی اور اہل و عیال کی ضروریات سے غفلت برتتا ہے۔جواری کے گرد رہنے والے افراد بھی اس کے جوئے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ خاندان میں جھگڑے، مالی بحران، اور بچوں کی تعلیم و تربیت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ جوئے کی لت ایک انسان کی شخصیت اور کردار کو تباہ کرتی ہے اور اسے معاشرتی طور پر ذلت اور رسوائی کی طرف دھکیل دیتی ہے۔

دورِ جاہلیت میں عرب معاشرے میں جوا کھیلنا ایک عام سرگرمی تھی۔ لوگ اپنی دولت اور جانوروں کو داؤ پر لگا کر کھیلتے تھے اور ایک دوسرے کے ساتھ جوئے میں شریک ہوتے تھے۔ اس وقت جوئے کے کھیل میں جیتنے والے کو بہت سی دولت ملتی تھی جبکہ ہارنے والے کو انتہائی ذلت اور معاشرتی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

 

جوئے کی وجہ سے معاشرے میں بغض، عداوت، اور نفرت پھیلتی تھی۔ یہ سرگرمی لوگوں کو اپنی حقیقی زندگی اور معاشرتی ذمہ داریوں سے دور کرتی تھی، اور جوا کھیلنے والے اپنی زندگی کو تباہ کرتے تھے۔

 

مختلف مذاہب میں جوئے کی مخالفت کی گئی ہے۔ اسلام، یہودیت، اور عیسائیت میں جوا کھیلنا سختی سے منع کیا گیا ہے، کیونکہ یہ ایک ایسی سرگرمی ہے جو معاشرتی نظام اور خاندانوں کو تباہ کرتی ہے۔ ان مذاہب میں مال کو جائز طریقے سے کمانے پر زور دیا گیا ہے، اور جوئے کو ایک غیر شرعی عمل قرار دیا گیا ہے۔

 

مغربی ممالک میں جوا کھیلنا قانونی حیثیت رکھتا ہے، اور وہاں کی حکومتیں مختلف لائسنس یافتہ کیسینوز اور لاٹری کے ذریعے جوئے کو فروغ دیتی ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ، مغربی معاشروں میں بھی جوئے کے منفی اثرات واضح ہیں۔ جواریوں کی زندگی میں مالی بحران، ذہنی دباؤ، اور خاندانی جھگڑے عام ہیں۔ جوئے کی عادت مغربی معاشروں میں بھی لوگوں کی زندگیوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

 

جنوبی ایشیائی ممالک میں بھی جوئے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یہاں کے لوگ مختلف قسم کے سٹے، لاٹری، اور قمار کے ذریعے جوئے میں ملوث ہو رہے ہیں۔ جوئے کی لت یہاں بھی مالی مشکلات، خاندانی جھگڑوں، اور معاشرتی بحران کا سبب بن رہی ہے۔ خاص طور پر نوجوان نسل جوئے کی طرف مائل ہو رہی ہے، جو کہ ایک بڑا معاشرتی مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔

 

اسلام میں جوا سختی سے حرام قرار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے جوئے کو شیطانی عمل قرار دیتے ہوئے اس سے بچنے کی تاکید کی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے بھی جوئے کو ناپسندیدہ قرار دیا اور فرمایا کہ یہ انسان کو تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔

 

حدیث میں آیا ہے:"جو شخص کسی جوئے میں مال لگا کر کھیلے گا، وہ اللہ کی نافرمانی میں شریک ہو گا"

 

علماء کرام کے نزدیک جوا کھیلنے والے لوگ دین اور دنیا دونوں لحاظ سے نقصان اٹھاتے ہیں۔ جواریوں کے بارے میں علماء کا کہنا ہے کہ یہ عمل انسان کو دین سے دور کر دیتا ہے اور اس کی زندگی کو بربادی کی طرف لے جاتا ہے۔ جواریوں کے لیے سخت تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ توبہ کریں اور اس عمل سے باز آئیں۔

 

جوا کی کئی اقسام ہیں جن میں سٹے، قمار، لاٹری، کارڈ گیمز، اور دیگر کئی سرگرمیاں شامل ہیں۔ اسلام نے ان تمام اقسام پر لعنت فرمائی ہے اور ان سے بچنے کی تلقین کی ہے۔

 

پاکستان میں بھی جوئے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ لوگ مختلف طریقوں سے جوئے میں ملوث ہو رہے ہیں، جیسے کہ کرکٹ کے سٹے، لاٹری اور دیگر غیر قانونی جوئے کے کھیل۔ اس رجحان کی وجہ سے معاشرے میں مالی مشکلات، خاندانی جھگڑے، اور اخلاقی زوال دیکھنے کو ملتا ہے۔

 

لوگ اس کبیرہ گناہ کو اس لیے معمولی سمجھتے ہیں کیونکہ وہ فوری فائدے کی طرف دیکھتے ہیں اور اس کے طویل مدتی نقصان کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، معاشرتی دباؤ اور مادی دنیا کی لالچ بھی لوگوں کو اس گناہ کی طرف راغب کرتی ہے۔

 

جوئے کی دلدل سے بچنے کے لیے ہمیں اسلام کی تعلیمات پر عملکرنا ہوگا۔ ہمیں اپنے مال کو حلال طریقے سے کمانا اور خرچ کرنا چاہیے۔ جوئے سے بچنے کے لیے دینی تعلیمات کو فروغ دینا اور لوگوں کو اس گناہ کے نقصانات سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔

 

"اے ایمان والو! بے شک شیطان چاہتا ہے کہ تمہارے درمیان شراب اور جوئے کے ذریعے دشمنی اور بغض ڈال دے"اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ جوا اور شراب جیسے اعمال معاشرتی نقصان کا سبب بنتے ہیں، اور ان سے بچنا ہی فلاح کا راستہ ہے۔

 

 

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔

جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا دینا،زنا کرنا 

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو