غفلت میں چھپے 50
گناہ 33- نجومی /کاہن سے تصدیق کروانا
غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں تیتسواں گناہ نجومی /کاہن سے تصدیق کروانا ہے ۔ اگر
آپ مزید آرٹیکل پڑھنا چائیں تو نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔
نجومی یا کاہن سے تصدیق کروانا ایک ایسا عمل ہے جس میں لوگ کسی مخصوص فرد،
نجومی یا کاہن کے پاس جا کر اپنی قسمت، مستقبل، یا غیب کی باتیں جاننے کی کوشش
کرتے ہیں۔ اس میں ہاتھ دکھانا، زائچہ بنوانا، ستاروں کی چال دیکھنا، یا کسی طرح کی
پیشن گوئیاں کروانا شامل ہوتا ہے۔ یہ لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ غیب کی باتیں جانتے
ہیں اور لوگوں کو ان کی زندگی کے مستقبل کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔
اسلام میں یہ عمل نہایت شدید ممانعت کا حامل ہے، کیونکہ غیب کا علم صرف اور
صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:"اور اللہ کے سوا کوئی غیب کا علم نہیں رکھتا"
دور جاہلیت میں عرب معاشرے میں لوگ نجومیوں اور کاہنوں کی باتوں پر یقین رکھتے
تھے اور اپنی زندگی کے فیصلے ان کے کہنے کے مطابق کرتے تھے۔ لوگوں کو یقین تھا کہ یہ
نجومی ستاروں کی مدد سے غیب کی باتیں جان سکتے ہیں، اور اس طرح وہ لوگ اپنی قسمت
اور زندگی کے اہم معاملات کا حل تلاش کرتے تھے۔ یہ یقین ایک بڑی گمراہی کا باعث
بنتا تھا اور لوگوں کو حق سے دور لے جاتا تھا۔
رسول اللہ ﷺ نے اس بات کی سخت ممانعت کی ہے کہ کوئی بھی شخص نجومی یا کاہن کے
پاس جا کر اپنی قسمت کا حال دریافت کرے۔ ایک حدیث میں آتا ہے:"جو شخص کسی کاہن کے پاس گیا اور اس کی باتوں کی تصدیق کی،
اس نے اس چیز کا انکار کیا جو محمد ﷺ پر نازل ہوئی"
ہندوازم میں بھی نجومیوں اور کاہنوں کا بڑا کردار رہا ہے۔ وہاں کے لوگ اپنی
زندگی کے اہم فیصلےپنڈتوں،عاملوں سے کراوتے ہیں جیسے شادی، کاروبار، اور دیگر
معاشرتی امور، نجومیوں کے مشورے کے مطابق کرتے ہیں۔ یہ ایک قدیم رسم ہے جس کے ذریعے
لوگ اپنے مستقبل کو بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ معاشرتی بدامنی
اور ذہنی پریشانیوں کا باعث بنتا ہے۔
آج کے دور میں ٹی وی چینلز اور میڈیا کے ذریعے نجومیوں اور کاہنوں کو عوامی پلیٹ
فارم فراہم کیا جا رہا ہے۔ یہ لوگ مختلف چینلز پر آ کر لوگوں کے سوالات کا جواب دیتے
ہیں اور ان کی قسمت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ اس سے لوگ توہمات پرستی اور بدشگونی جیسی
برائیوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
یہ عمل لوگوں کی عقیدت کو کمزور کرتا ہے اور انہیں اللہ تعالیٰ سے دور کر دیتا
ہے، کیونکہ لوگ اپنی مشکلات کا حل ان نجومیوں اور کاہنوں کے ذریعے تلاش کرنے لگتےہیں۔
ہمارے معاشرے میں لوگ اپنے نکاح، بچوں کی پیدائش، کاروبار کی کامیابی، اور دیگر
اہم امور کے بارے میں نجومیوں سے مشورے لیتے ہیں۔ وہ یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ
ان کے ستارے کون سے ہیں اور کیا وہ شادی، کاروبار یا کسی دوسرے معاملے میں کامیاب
ہوں گے یا نہیں۔
دیگر مذاہب جیسے کہ زرتشت اور بدھ مت میں بھی نجومیوں اور کاہنوں سے مشورہ لینے
کا رواج رہا ہے۔ زرتشت مذہب میں نجومیوں کو ایک خاص حیثیت حاصل تھی اور لوگ ان کے
مشورے پر عمل کرتے تھے۔ یہ عمل ان مذاہب میں آج بھی موجود ہے، اور لوگ اس پر یقین
رکھتے ہیں کہ نجومی اور کاہن ان کی زندگی کے بارے میں صحیح معلومات دے سکتے ہیں۔
پاکستان میں بھی کئی فرقے اور لوگ نجومیوں سے مشورے کرتے ہیں، خصوصاً رزق کی
بندش، نکاح کے مسائل، محبت کے معاملات اور دیگر معاشرتی مسائل کے حل کے لیے۔ اس
عمل سے معاشرتی برائیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، اور لوگ اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل
چھوڑ کر ان نجومیوں پر بھروسہ کرنے لگے ہیں۔
اسلام نے نجومیوں، کاہنوں اور غیب دانوں کے پاس جانے کو سختی سے منع کیا ہے۔
قرآن و حدیث میں واضح طور پر یہ بات بتائی گئی ہے کہ غیب کا علم صرف اللہ کے پاس
ہے، اور کوئی انسان اس کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔
حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:"جوشخص کسی نجومی کے
پاس جا کر اس سے مستقبل یا قسمت کے بارے میں کچھ پوچھے تو چالیس دن تک اس کی نماز
قبول نہیں ہوگی۔"
مغربی دنیا میں بھی پیشن گوئیوں کا رجحان پایا جاتا ہے، جس کی ایک مثال بلغاریہ
کی مشہور نجومی بابا وانگا کی ہے، جس نے دنیا کے کئی بڑے واقعات کی پیشن گوئی کی۔
لوگوں نے ان کی باتوں پر یقین کرنا شروع کیا، لیکن یہ سب اسلامی تعلیمات کے خلاف
ہے۔
ہمارے معاشرے میں نجومیوں اور کاہنوں کے پاس جانا ایک عام بات سمجھی جاتی ہے۔
لوگ اس عمل کو محض تفریح یا معمولی کام سمجھتے ہیں، لیکن یہ حقیقت میں ایک بڑا
گناہ ہے جو انسان کو شرک کی طرف لے جاتا ہے۔
اس گناہ سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی عقیدت کو مضبوط کریں اور اللہ
تعالیٰ پر مکمل بھروسہ کریں۔ ہمیں قرآن و سنت کی روشنی میں اپنی زندگی کے فیصلے
کرنے چاہئیں اور ہر طرح کے نجومیوں اور کاہنوں سے دور رہنا چاہیے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"وہ
جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، اور وہ جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو
ظاہر کرتے ہو"اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ ہی ہر چیز کا عالم ہے،
اور ہمیں صرف اسی پر توکل کرنا چاہیے۔
مزید آرٹیکل پڑھنے
کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔
جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا دینا،زنا کرنا
Well said
جواب دیںحذف کریں