google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 غفلت میں چھپے 50 گناہ 34- نوحہ اور بین کرنا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

جمعرات، 19 ستمبر، 2024

غفلت میں چھپے 50 گناہ 34- نوحہ اور بین کرنا

غفلت میں چھپے 50 گناہ                                          34-        نوحہ اور بین کرنا

غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں چونتیسواں گناہ نوحہ اور بین کرنا ہے ۔ اگر آپ مزید آرٹیکل پڑھنا چائیں تو نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔

نوحہ اور بین کرنے سے مراد مرنے والے کے غم میں اونچی آواز میں چیخنا، رونا اور بین ڈالنا ہے۔ یہ عمل خاص طور پر اس وقت انجام دیا جاتا ہے جب کسی عزیز کا انتقال ہو جاتا ہے۔ نوحہ میں مرنے والے کے کارناموں کا ذکر کرتے ہوئے، مبالغہ آمیز انداز میں افسوس ظاہر کیا جاتا ہے اور اس میں زیادہ تر چیخنا، سینہ کوبی کرنا اور چہرے کو نوچنا شامل ہوتا ہے۔

 


اسلام میں اس عمل کو سخت ناپسند کیا گیا ہے کیونکہ یہ غم کا ایک بے جا اظہار ہے اور تقدیر کے خلاف احتجاج کی مانند ہے۔

 

نوحہ اور بین کرنے والی عورتیں وہ ہوتی ہیں جو مرنے والے کے غم میں شریک ہوتی ہیں اور اس کے جنازے یا تعزیت کے موقع پر اونچی آواز میں چیخنا، رونا اور سینہ کوبی کرتی ہیں۔ یہ عورتیں اکثر ایسے روایتی معاشروں میں پائی جاتی ہیں جہاں مرنے والوں کے غم کا اظہار انہی طریقوں سے کیا جاتا ہے۔ نوحہ کرنے والی عورتیں اپنے جذبات کو قابو میں نہیں رکھتیں اور اپنی آواز اور حرکتوں سے دوسروں کو بھی رنج و غم میں مبتلا کر دیتی ہیں۔

 

نوحہ اور بین کرنے کی کئی اقسام ہیں:

چیخنا اور بین ڈالنا: اونچی آواز میں رونا، چیخنا اور مرنے والے کی تعریف کرتے ہوئے غم کا اظہار کرنا۔

سینہ کوبی اور چہرہ نوچنا: جذبات کے قابو سے باہر ہو کر سینے پر ہاتھ مارنا، چہرے کو نوچنا، اور خود کو نقصان پہنچانا۔

مرنے والے کے کارناموں کا مبالغہ آمیز ذکر: مرنے والے کی صفات اور کارناموں کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنا اور اس کے نقصان کو ایسا پیش کرنا جیسے دنیا ختم ہو گئی ہو۔

 

اسلام کی آمد سے پہلے عرب میں نوحہ اور بین کرنے کا رواج عام تھا۔ لوگ مرنے والے کے غم میں حد سے زیادہ افسوس کا اظہار کرتے تھے، جس میں چیخنا، چلانا، اور جسم کو نقصان پہنچانا شامل ہوتا تھا۔ یہ عمل معاشرتی طور پر قبول شدہ تھا اور لوگ اسے معمولی بات سمجھتے تھے۔

 

رسول اللہ ﷺ نے اس عمل کی سخت ممانعت کی اور فرمایا:"وہ شخص ہم میں سے نہیں جو نوحہ کرتا ہے یا اس کے لئے بین کرایا جاتا ہے"

 آپ ﷺ نے فرمایا" میری امت میں جاہلیت کے کاموں میں سے چار باتیں موجود ہیں وہ ان کو ترک نہیں کریں گے۔ پہلا احساب قومیت پر فخر کر نا( یعنی باپ دادا کے کارناموں ) دوسرا دوسروں کے نسب پر طعن کرنا، تیسرا ستاروں کے ذریعے سے بارش مانگنا اور چوتھا نوحہ کرنا آپ ﷺ نے مزید وضاحت فرمائی  "نوحہ کرنے والی جب اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس کو اس حالت میں اٹھایا جائے گا کہ اس کے بدن پر تارکول کا لباس اور خارش کی قمیص ہوگی"۔

انگریزی ادب میں نوحہ اور بین کا تصور خاص طور پر قدیم یونانی اور رومی دور میں ملتا ہے، جہاں مرنے والے کے لئے مخصوص نوحہ خوانیاں کی جاتی تھیں۔ اس کے علاوہ، برطانوی لٹریچر میں بھی مرنے والوں کے لئے غم کا اظہار کرنے والے نوحے لکھے گئے ہیں جنہیں "الیجی" کہا جاتا ہے، لیکن ان میں غم کا اظہار زیادہ تر نظم کی صورت میں ہوتا ہے۔

 

مختلف مذاہب میں نوحہ اور بین کرنے کا تصور مختلف طریقوں سے موجود ہے:

عیسائی معاشروں میں بھی مرنے والے کے غم میں دعا اور نوحہ خوانی کی جاتی ہے، خاص طور پر قدیم عیسائی رسومات میں۔

یہودیوں میں بھی مرنے والے کے لئے مخصوص نوحہ اور دعا کی جاتی ہے۔

ہندو مذہب میں نوحہ اور غم کا اظہار مرنے والے کے لئے آہ و زاری کی صورت میں کیا جاتا ہے۔

 

زرتشت مذہب میں مرنے والے کے غم کا اظہار انفرادی اور اجتماعی دونوں صورتوں میں کیا جاتا ہے۔ زرتشتی مذہب کے مطابق مرنے والے کی روح کی حفاظت اور نجات کے لئے مخصوص رسومات ادا کی جاتی ہیں، جن میں نوحہ خوانی بھی شامل ہوتی ہے۔

 

جنوبی ایشیا کے ممالک جیسے انڈیا، پاکستان اور بنگلہ دیش میں نوحہ اور بین کرنے کا رواج زیادہ تر روایتی اور قبائلی معاشروں میں پایا جاتا ہے۔ مرنے والے کے گھر میں بین کرنے والی عورتیں بلائی جاتی ہیں جو مرنے والے کی موت پر مخصوص طریقے سے چیختی چلاتی ہیں اور غم کا اظہار کرتی ہیں۔

 

اسلام میں نوحہ اور بین کرنے کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔ قرآن اور حدیث میں اس بات کا ذکر ہے کہ مرنے والے پر چیخنا، چلانا اور غم کا بے جا اظہار کرنا صبر کے خلاف ہے اور یہ اللہ کی تقدیر پر اعتراض کرنے کے مترادف ہے۔

 

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"جو شخص بین کرے اور چیخے چلائے، وہ قیامت کے دن اس حالت میں اٹھے گا کہ اس کے جسم پر کالی رنگ کی چادر ہو گی اور وہ لوگوں کے سامنے ذلیل و خوار ہو گا"

ایک اور مقام پر آپ ﷺ نے کچھ یوں وضاحت فرمائی  "لوگوں میں دو باتیں کفر کی علامتوں میں سے ہیں ایک نسب کا طعنہ دینا اور دوسرا مُردوں پر نوحہ کرنا یعنی چلاکر رونا، کپڑے پھاڑنا، سینہ کوبی کرنا وغیرہ

اسلامی مکاتب فکر میں نوحہ اور بین کرنے کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں:

دیوبند مکتبہ فکر میں نوحہ اور بین کو صریحاً ممنوع قرار دیا گیا ہے اور اس کو اسلامی تعلیمات کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔

بریلوی مکتب فکر میں مرنے والے کے لئے دعا اور صبر کی تلقین کی جاتی ہے، لیکن نوحہ کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

اہلحدیث مکتبہ فکر بھی نوحہ اور بین کو حرام سمجھتا ہے اور اس کی مخالفت کرتا ہے۔

اہل تشیع میں مرنے والوں کے لئے مخصوص رسومات کے دوران نوحہ خوانی کی جاتی ہے، خاص طور پر محرم کے موقع پر۔ تاہم، اس میں بھی بین کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

 

ہمارے معاشرے میں نوحہ اور بین کرنے کو معمولی سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ ایک روایتی عمل بن چکا ہے۔ لوگوں کو یہ علم نہیں ہوتا کہ یہ عمل اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کے زمرے میں آتا ہے۔ غم کا اظہار فطری ہے، لیکن اس میں حد سے تجاوز کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

 

اس گناہ سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اسلام کی تعلیمات پر عمل کریں اور صبر کا مظاہرہ کریں۔ ہمیں اپنے غم کو اللہ کے سامنے ظاہر کرنا چاہئے اور مرنے والے کے لئے دعا کرنی چاہئے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے"اس گناہ سے بچنے کے لئے ہمیں اپنی آخرت کو یاد رکھنا چاہئے اور اپنے جذبات کو قابو میں رکھنا چاہئے۔

 

 

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔

جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا دینا،زنا کرنا 

  

1 تبصرہ:

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو