غفلت
میں چھپے 50 گناہ
3- چغلی کرنا
گناہِ کبیرہ اور صغیرہ
کے درمیان فرق کو سمجھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ دینِ اسلام نے مختلف گناہوں
کو بڑے اور چھوٹے گناہوں میں تقسیم کیا ہے، اور ان میں سے بعض گناہ ایسے ہیں جو
ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکے ہیں، لیکن ہم انہیں معمولی سمجھ کر نظرانداز کرتے
ہیں۔حقارت سے لوگوں پر ہنسنا، دھوکہ دینا اور تیسرا چغلی کرنا ان ہی گناہوں میں سے
ایک ہے جو معاشرتی بگاڑ کا باعث بنتا ہے۔ اس مضمون میں ہم چغلی کے مختلف پہلوؤں پر
تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔
1. چغلی کرنے سے
کیا مراد ہے؟
چغلی کرنا ایک ایسا
عمل ہے جس میں کوئی شخص دوسروں کے درمیان فساد پیدا کرنے کے لیے کسی کی بات کو غلط
انداز میں بیان کرتا ہے یا دوسروں کے خلاف باتیں پھیلاتا ہے۔ یہ عمل دراصل دوسروں
کے درمیان عداوت اور نفرت پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔ چغلی کا مطلب ہے کہ کسی شخص
کی باتوں کو توڑ مروڑ کر یا بغیر اجازت دوسروں کے سامنے بیان کرنا، جس سے دو یا زیادہ
افراد کے درمیان اختلافات، جھگڑے اور دشمنی پیدا ہو جائے۔
چغلی کرنے والا شخص
دراصل دوسروں کے درمیان رشتہ داری اور محبت کے رشتوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش
کرتا ہے۔ یہ عمل نہ صرف غلط ہے بلکہ اسلام کے مطابق ایک بڑا گناہ بھی ہے۔
2. چغلی ایک
گناہ عظیم ہے
اسلام میں چغلی کرنا
ایک گناہ عظیم شمار کیا جاتا ہے۔ قرآن اور حدیث میں چغلی کو سختی سے منع کیا گیا
ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
"اور کسی کی عیب جوئی نہ کرو، اور نہ ہی کسی کی پیٹھ پیچھے
برائی بیان کرو۔ کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت
کھائے؟ تمہیں اس سے کراہت آئے گی۔" (سورۃ الحجرات: 12)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ
نے چغلی کو مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف قرار دیا ہے، جو اس عمل کی سنگینی
کو واضح کرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے بھی چغلی کو حرام
قرار دیا اور فرمایا کہ چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا"۔
چغلی ایک ایسا گناہ
ہے جو نہ صرف دنیا میں معاشرتی بدامنی کا باعث بنتا ہے بلکہ آخرت میں بھی سخت سزا
کا باعث بن سکتا ہے۔ چغلی کرنے والا شخص دوسروں کی عزت اور رشتہ داری کو نقصان
پہنچا کر اللہ کی ناراضگی کا مرتکب ہوتا ہے۔
3. چغلی کرنے کے
معاشرے میں برُے نتائج
چغلی ایک ایسا عمل ہے
جو معاشرتی بگاڑ اور بدامنی کا باعث بنتا ہے۔ کیونکہ آج کل لوگ دعاؤں میں کم اور
لوگوں کو چغلیوں میں زیادہ یاد کرتے ہیں۔اس کے مندرجہ ذیل برُے نتائج ہیں:
1. رشتہ داریوں
میں دراڑ:
چغلی کا سب سے بڑا
نقصان یہ ہے کہ یہ رشتہ داریوں میں دراڑ پیدا کرتا ہے۔ خاندان کے افراد، دوست، اور
ساتھیوں کے درمیان اختلافات اور جھگڑے چغلی کے باعث جنم لیتے ہیں۔
2. بداعتمادی:
چغلی کے باعث معاشرے
میں بداعتمادی بڑھتی ہے۔ لوگ ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے اور یوں معاشرتی ہم
آہنگی ختم ہو جاتی ہے۔
3. نفرت اور
عداوت:
چغلی کا ایک اور
نقصان یہ ہے کہ یہ لوگوں کے دلوں میں نفرت اور عداوت پیدا کرتا ہے۔ چغلی کے باعث
دوستی اور محبت کے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔
4. انتشار:
چغلی کے باعث معاشرتی
انتشار اور بدامنی پھیلتی ہے۔ لوگ ایک دوسرے کے خلاف باتیں پھیلانے اور دشمنی
بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے معاشرتی امن و امان خراب ہوتا ہے۔
5. دینی اور
اخلاقی نقصان:
چغلی کرنے والا شخص دینی
اور اخلاقی اقدار سے دور ہو جاتا ہے۔ یہ عمل اسے اللہ کی ناراضگی کا سامنا کرنے پر
مجبور کرتا ہے اور اس کے روحانی مقام کو نقصان پہنچاتا ہے۔
4. موجودہ دور میں
چغل خوری کو معمولی گناہ سمجھنا
موجودہ دور میں چغل
خوری کو ایک معمولی عمل سمجھا جاتا ہے۔ لوگ اپنی روزمرہ گفتگو میں دوسروں کے بارے
میں باتیں کرتے ہیں، انہیں پیٹھ پیچھے برائی کرتے ہیں، اور یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک
چھوٹا سا گناہ ہے جس کا کوئی خاص اثر نہیں ہوتا۔
آپ ﷺ نے فرمایا
"صحابہ کیا تم جانتے ہو "چغل خوری کیا
ہے" صحابہ نے عرض کی : اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں: آپ ﷺ نے فرمایا
" لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے کچھ لوگوں کی باتیں دوسروں کو بیان
کرنا۔"
لیکن حقیقت یہ ہے کہ
چغل خوری ایک سنگین گناہ ہے جس کے معاشرتی اور دینی اثرات بہت زیادہ ہیں۔ لوگ چغل
خوری کے ذریعے دوسروں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اس کے نتائج کو معمولی سمجھتے ہیں،
حالانکہ یہ عمل اللہ کی ناراضگی کا باعث بن سکتا ہے۔
چغل خوری کے بڑھتے
ہوئے رجحان نے معاشرتی اقدار کو کمزور کر دیا ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر چغلی کی
تشہیر نے اس گناہ کو عام بنا دیا ہے، اور لوگ اس عمل کو معمولی سمجھ کر اپنی زندگی
کا حصہ بنا رہے ہیں۔
5. ہم اپنے آپ کو چغل خوری سے کیسے بچائیں؟
چغل خوری سے بچنے کے
لیے چند اقدامات کی ضرورت ہے:
1. خود احتسابی:
چغل خوری سے بچنے کے
لیے سب سے پہلے خود احتسابی کریں۔ اپنی گفتگو اور رویے کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ
کہیں آپ دوسروں کے بارے میں غلط باتیں تو نہیں کر رہے ہیں۔ خود احتسابی آپ کو چغلی
سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
2. زبان پر
قابو:
اپنی زبان پر قابو
رکھیں اور ایسی باتیں کرنے سے گریز کریں جو دوسروں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ چغلی
کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کریں اور دوسروں کے بارے میں مثبت سوچیں۔
3. اللہ کا خوف:
اللہ تعالیٰ کا خوف
اپنے دل میں بٹھائیں اور یہ یاد رکھیں کہ ہر عمل کا حساب دینا ہوگا۔ اللہ کی
ناراضگی سے بچنے کے لیے چغلی سے دور رہیں اور سچائی اور دیانت داری کو اپنا شعار
بنائیں۔
4. دوسروں کی
عزت کریں:
دوسروں کی عزت اور
حقوق کا خیال رکھیں۔ چغلی کے ذریعے دوسروں کی عزت کو نقصان پہنچانے کے بجائے ان کی
حفاظت کریں اور ان کے حقوق کا احترام کریں۔
5. نیک اعمال:
نیک اعمال کو اپنی
زندگی کا حصہ بنائیں اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کا مظاہرہ کریں۔ نیک اعمال انسان
کو گناہوں سے دور رکھتے ہیں اور اللہ کی رضا کے قریب لے جاتے ہیں۔
6. معاشرتی
اصلاح:
معاشرتی اصلاح کے لیے
لوگوں کو چغل خوری کے نقصانات کے بارے میں آگاہ کریں۔ لوگوں کو یہ سمجھائیں کہ چغلی
ایک سنگین گناہ ہے جس کا اثر نہ صرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ معاشرتی سطح پر بھی
ہوتا ہے۔
7. دعا اور
استغفار:
اللہ سے دعا کریں کہ
وہ آپ کو چغل خوری جیسے گناہوں سے بچائے۔ استغفار کریں اور اللہ سے اپنے گناہوں کی
معافی مانگیں۔
چغلی کرنا ایک ایسا
گناہ ہے جو ہماری روحانی، دینی، اور معاشرتی زندگی کو نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ عمل
دوسروں کے درمیان نفرت، بداعتمادی، اور دشمنی پیدا کرتا ہے اور ہمیں اللہ کی
ناراضگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہمیں چغلی خوری سے بچنے کے لیے خود احتسابی، زبان
پر قابو، اور نیک اعمال کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔
موجودہ دور میں چغلی
خوری کو معمولی سمجھنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، لیکن ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ
یہ عمل اللہ کے غضب کو دعوت دیتا ہے اور ہماری آخرت کو خراب کر سکتا ہے۔ چغلی خوری
سے بچنے کے لیے ہمیں اللہ کی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا اور دوسروں کے حقوق کا احترام
کرنا ہوگا۔
مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔