غفلت میں چھپے 50 گناہ 6- کسی کا عیب تلاش کرنا
غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں چھٹا گناہ کسی کا عیب
تلاش کرنا ہے ۔ اس سے پہلے پانچ آرٹیکل جو میں تفصیل سے شئیر کر چکا ہوں ان میں سے
حقارت سے کسی پر ہنسنا، دھوکا دینا، چغلی کرنا، بدگمانی کرنا، طعنہ دینا ہے۔
کسی کا عیب تلاش کرنا ایک ایسی عمل ہے جس میں انسان دوسرے
لوگوں کی خامیوں، کمزوریوں یا گناہوں کو جان بوجھ کر ڈھونڈتا ہے تاکہ ان کی تذلیل یا
رسوائی کر سکے۔ یہ عمل نہ صرف غیر اسلامی ہے بلکہ انسان کے اخلاقی کردار کو بھی
داغدار کرتا ہے۔ عیب تلاش کرنے والے افراد دوسروں کی نجی زندگی میں مداخلت کرتے ہیں،
ان کی غلطیوں اور خامیوں کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں اور دوسروں کو نیچا دکھانے
کی کوشش کرتے ہیں۔
عیب تلاش کرنا ایک ایسے دل کی نشانی ہے جو بغض اور حسد سے
بھرا ہو۔ یہ عمل انسان کو دوسروں سے نفرت اور دوری کی طرف لے جاتا ہے، اور باہمی
تعلقات میں بگاڑ پیدا کرتا ہے۔
اسلام میں اس کی سختی سے ممانعت ہے
اسلام میں کسی کا عیب تلاش کرنا سختی سے منع ہے۔ اسلامی تعلیمات
ہمیں ایک دوسرے کے عیبوں کو چھپانے اور ان کی اصلاح کی کوشش کرنے کا حکم دیتی ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص کسی مسلمان کا عیب چھپائے گا، اللہ قیامت کے دن اس
کے عیبوں کو چھپائے گا۔
آپ ﷺ نے فرمایا "جس نے کسی
مسلمان کا عیب چھپایا، اللہ قیامت کے دن اس کا عیب چھپائے گا۔" اس حدیث
سے واضح ہوتا ہے کہ عیب ڈھونڈنے کی بجائے، ایک مومن کو دوسرے مومن کا عیب چھپانے
اور اس کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہئے۔
ایک اور مقام پر آپ ﷺ نے کچھ یوں ارشاد فرمایا " جو کسی کا کوئی عیب دیکھے پھر اس کی پردہ پوشی کرے تو وہ اس
شخص کی طرح ہے جس نے کسی زندہ دفنائی گئی لڑکی کو نئی زندگی بخشی ہو"۔
قرآن وحدیث میں اس کی
ممانعت
قرآن مجید اور احادیث میں عیب تلاش کرنے کی سختی سے ممانعت
کی گئی ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو دوسروں کے عیب تلاش کرنے، غیبت کرنے،
اور دوسروں کی نجی زندگی میں مداخلت کرنے سے منع فرمایا ہے۔
اللہ رب العزت فرماتے ہیں " اور
تجسس نہ کرو اور نہ تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے۔" یہ آیت ہمیں
دوسروں کی نجی زندگی میں مداخلت کرنے اور ان کے عیب تلاش کرنے سے سختی سے روکتی
ہے۔ اس کے علاوہ نبی اکرم ﷺ نے بھی اس عمل کی مذمت کی اور فرمایا "مسلمانوں کے عیب نہ
تلاش کرو، کیونکہ جو شخص اپنے بھائی کا عیب تلاش کرتا ہے، اللہ اس کے عیبوں کا پیچھا
کرے گا۔"
یہ حدیث ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دوسروں کے عیب ڈھونڈنے کی سزا
یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری اپنی خامیوں کو ظاہر کر دیتا ہے۔
ایک مقام پر آپ ﷺ نے یوں وضاحت فرمائی " تمھیں اپنے
بھائی کی آنکھ میں تنکا تو نظر آ جاتا ہے لیکن اپنی آنکھ میں پڑا شہتیر دکھائی
نہیں دیتا۔"
اللہ رب العزت نے قرآن میں ارشاد فرمایا "ہلاکت ہے
ایسے تمام لوگوں کے لئے جو انسانوں کو طعنے دیتے رہتے ہیں۔ اور ان کے عیبوں کی
تلاش میں لگے رہتے ہیں۔
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا " کسی کے عیب تلاش نہ کرو اس لئےکہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیب ڈھونڈتا ہے اللہ رب العزت اسکا عیب ڈھونڈتا ہے
اور اللہ رب العزت جس کے عیب ڈھونڈتا ہے اسے رسواو ذلیل کر دیتا ہے ، اگرچہ وہ
اپنے گھر کے اندر ہو۔"
بدگمانی، بدزبانی اور نفرتوں کا وجود
کسی کا عیب تلاش کرنے کا عمل بدگمانی، بدزبانی، اور نفرتوں
کا سبب بنتا ہے۔ جب انسان دوسروں کے عیب ڈھونڈنے لگتا ہے، تو اس کے دل میں بدگمانی
پیدا ہوتی ہے۔ وہ ہر شخص کو شک کی نظر سے دیکھتا ہے اور اس کے بارے میں منفی خیالات
رکھتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ شخص دوسروں کے ساتھ بدزبانی کرنے لگتا ہے
اور ان کے خلاف نفرت پیدا کرتا ہے۔ بدگمانی کے بارے میں قرآن میں واضح حکم ہے: "بیشک بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔"
بدگمانی اور عیب تلاش کرنے کا عمل معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتا
ہے۔ جب لوگ ایک دوسرے کے عیب تلاش کرنے لگتے ہیں، تو معاشرتی تعلقات میں دراڑیں پڑ
جاتی ہیں، اور محبت اور الفت کی جگہ نفرت اور دشمنی لے لیتی ہے۔
کسی کا عیب تلاش کرنا ایک معاشرتی برائی
کسی کا عیب تلاش کرنا معاشرتی تعلقات کو خراب کرنے والی ایک
بڑی برائی ہے۔ یہ عمل انسان کو دوسروں سے دور کر دیتا ہے اور باہمی اعتماد اور
محبت کو نقصان پہنچاتا ہے۔ جب ایک فرد یا گروہ دوسرے کے عیب تلاش کرتا ہے، تو وہ
معاشرتی ہم آہنگی کو بگاڑتا ہے۔
عیب تلاش کرنے والے لوگ معاشرے میں فتنہ اور فساد پھیلانے
کا ذریعہ بنتے ہیں۔ ان کی یہ عادت لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کرنے کا سبب بنتی
ہے، اور معاشرتی انتشار پیدا کرتی ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا " لوگوں میں بہترین وہ ہے جو
دوسروں کے لئے زیادہ نفع بخش ہو۔" اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک
مسلمان کی زندگی کا مقصد دوسروں کے لئے فائدہ مند ہونا ہے، نہ کہ ان کے عیب
ڈھونڈنا اور ان کی تذلیل کرنا۔
ہم اس گناہ سے کیسے بچیں؟
کسی کا عیب تلاش کرنے کے گناہ سے بچنے کے لئے ہمیں اپنی سوچاور عمل میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے چند اہم اقدامات درج ذیل ہیں:
خود احتسابی کریں:
اپنے اعمال کا جائزہ لیں اور یہ سوچیں کہ کیا آپ خود بھی مکمل ہیں؟ جب ہم اپنی غلطیوں
کا احساس کرتے ہیں، تو ہمیں دوسروں کی خامیوں پر تنقید کرنے کا حق نہیں رہتا۔
حسنِ ظن اپنائیں: دوسروں کے
بارے میں ہمیشہ اچھا گمان رکھیں اور ان کے افعال کو نیک نیتی کے ساتھ دیکھنے کی
کوشش کریں۔ حسنِ ظن رکھنے سے ہم بدگمانی اور عیب تلاش کرنے سے بچ سکتے ہیں۔
عیب چھپائیں، عیب نہ ڈھونڈیں:
جب بھی کسی شخص کی خامی یا غلطی نظر آئے، تو اسے ظاہر کرنے کی بجائے چھپانے کی
کوشش کریں۔ عیب چھپانے کا عمل انسان کو اللہ کی قربت دیتا ہے۔
دعا کریں: اللہ تعالیٰ سے دعاکریں کہ وہ ہمیں دوسروں کے عیب ڈھونڈنے کے گناہ سے محفوظ رکھے اور ہمیں اپنی اصلاح
کرنے والا بنائے۔
خلاصہ یہ کہ کسی کا عیب تلاش کرنا ایک سنگین گناہ ہے جو
معاشرتی تعلقات کو خراب کرتا ہے اور انسان کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور کر دیتا
ہے۔ ہمیں اس گناہ سے بچنے کے لئے خود احتسابی، حسنِ ظن، اور عیب چھپانے کی عادت
اپنانے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس برائی سے محفوظ رکھے اور دوسروں کے لئے
نفع بخش بنائے۔ آمین۔
مزید آرٹیکل پڑھنےکےلئے ویب سائٹ وزٹ کریں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔