غفلت
میں چھپے 50 گناہ
7- تہمت
لگانا
غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں ساتواں گناہ تہمت لگانا ہے ۔ اس سے پہلے چھے آرٹیکل جو
میں تفصیل سے شئیر کر چکا ہوں ان میں
سے حقارت سے کسی پر ہنسنا، دھوکا دینا،
چغلی کرنا، بدگمانی کرنا، طعنہ دینا ، کسی کے عیب تلاش کرنا وغیرہ
تہمت لگانا یا افتراء ایک ایسا عمل ہے جس میں کسی شخص پر
جھوٹا الزام لگایا جاتا ہے، جس کا مقصد اس کی عزت کو نقصان پہنچانا یا اسے ذلیل و
رسوا کرنا ہوتا ہے۔ تہمت میں الزام حقیقت پر مبنی نہیں ہوتا، بلکہ اسے جان بوجھ کر
جھوٹ کے ساتھ پھیلایا جاتا ہے۔ یہ گناہ معاشرے میں بدنیتی، عداوت اور فتنہ و فساد
کا سبب بنتا ہے۔
تہمت لگانے والے شخص کا مقصد دوسروں کو دھوکہ دینا، کسی کی
ساکھ کو خراب کرنا یا محض اپنی نفرت اور بغض کو نکالنا ہوتا ہے۔ یہ ایک نہایت قبیح
فعل ہے جو انسانیت اور اسلامی اخلاقیات کے سراسر خلاف ہے۔
تہمت ایک بدترین گناہ ہے
تہمت کا گناہ نہایت سنگین ہے کیونکہ یہ کسی کی عزت اور وقار
کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ نے اس عمل کی سختی سے مذمت کی
ہے۔ تہمت لگانے والے کو دنیا اور آخرت میں سخت عذاب کی وعید سنائی گئی ہے۔ قرآن مجید
میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے"اور جو لوگ مومن
مردوں اور مومن عورتوں کو بغیر کسی جرم کے ایذاء دیتے ہیں، انہوں نے جھوٹ اور واضح
گناہ کا بوجھ اٹھایا۔"
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ جو لوگ مومنوں پر بلا وجہ تہمت
لگاتے ہیں، وہ نہ صرف جھوٹے ہوتے ہیں بلکہ سنگین گناہ کے مرتکب بھی ہوتے ہیں۔
معاشرے میں تیزی سے پھیلنے والا بدبودار گناہ
تہمت ایک ایسا گناہ ہے جو معاشرے میں بہت تیزی سے پھیلتاہے۔ جب کوئی شخص کسی پر جھوٹا الزام لگاتا ہے، تو لوگ بغیر تحقیق کے اس بات کو آگے
پھیلا دیتے ہیں۔ یہ گناہ اس وقت اور بھی زیادہ خطرناک ہو جاتا ہے جب سوشل میڈیا
اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے افواہیں اور جھوٹ تیزی سے پھیلتے ہیں۔
تہمت کی یہ بدبو معاشرتی تعلقات کو خراب کرتی ہے، لوگوں کے
درمیان بدگمانی اور نفرت کو فروغ دیتی ہے اور ایک ایسا ماحول پیدا کرتی ہے جہاں
لوگ ایک دوسرے پر شک کرنے لگتے ہیں۔ تہمت کا نتیجہ اکثر بے گناہوں کی بدنامی اور
ان کی زندگیوں کو برباد کرنے کی صورت میں نکلتا ہے۔
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا "جس نے کسی
مومن پر وہ بات کہی جو اس میں نہیں تھی، اللہ اسے دوزخ میں ایک جگہ ٹھہرائے گا، یہاں
تک کہ وہ اپنے کہے ہوئے سے بری ہو جائے۔"اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ
تہمت لگانے کی سزا کتنی سخت ہے اور یہ عمل اللہ کے نزدیک کتنا ناپسندیدہ ہے۔
اسلام میں اس کی ممانعت کی گئی ہے
اسلام نے تہمت لگانے کو سختی سے منع کیا ہے کیونکہ یہ گناہ
نہ صرف ایک فرد کی عزت کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ پورے معاشرتی ڈھانچے کو بھی متاثر
کرتا ہے۔ قرآن و حدیث میں اس گناہ کی سخت ممانعت کی گئی ہے اور تہمت لگانے والوں
کو دنیا و آخرت میں سخت عذاب کی وعید سنائی گئی ہے۔
قرآن مجید میں سورہ نور میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر
لگائے گئے جھوٹے الزام کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے تہمت لگانے والوں کی مذمت کی ہے
اور فرمایا "بیشک وہ لوگ جنہوں نے جھوٹا الزام لگایا، وہ تم میں سے ایک گروہ ہیں۔ اسے
اپنے لئے برا نہ سمجھو، بلکہ یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔"
اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں تہمت لگانے والوں کی سخت سرزنش کی
ہے اور بتایا کہ جو لوگ جھوٹے الزامات لگاتے ہیں، وہ ایک گناہ گار گروہ کا حصہ ہیں۔
آپ ﷺ نے فرمایا "پاکدامن
عورت پر تہمت لگانا سو برس کے عمل کو تباہ کرتا ہے"۔
ایک اور مقام پر مزید وضاحت فرمائی " سات ہلاک کر
دینے والی چیزوں سے بچو! صحابہ کرام نے پوچھا؟ کون سی چیزیں : آپ ﷺ نے فرمایا شرک، مال کی حرص، قتل، سود، یتیم کا مال کھانا،
معرکے سے بھاگ جانا، مومن عورتوں پر تہمت لگانا"۔
ہم اس گناہ سے کیسے بچائیں خود کو؟
تہمت لگانے کے گناہ سے بچنے کے لئے ہمیں درج ذیل اقدامات
کرنے کی ضرورت ہے:
غور و فکر کریں: تہمت لگانے سے پہلے ہمیں غور کرنا چاہئے کہ کیا ہم کسی پر
جھوٹا الزام لگا رہے ہیں؟ اگر ہمیں کسی کی برائی یا غلطی کا یقین نہ ہو، تو ہمیں
خاموشی اختیار کرنی چاہئے۔
تحقیق کریں: اگر کسی کے بارے میں کوئی بات سنیں، تو فوراً اس پر یقین نہ کریں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا "اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لو۔"
حسنِ ظن رکھیں: ہمیشہ دوسروں کے بارے میں حسنِ ظن رکھیں اور ان کے اعمال
کو نیک نیتی کے ساتھ دیکھنے کی کوشش کریں۔ بدگمانی اور تہمت معاشرتی بگاڑ کا سبب
بنتی ہے، اس لئے ہمیں دوسروں کے بارے میں اچھا سوچنا چاہئے۔
اللہ سے مدد مانگیں: اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمیں تہمت لگانے کی بیماری
سے محفوظ رکھے اور ہمارے دلوں کو حسد، بغض اور نفرت سے پاک کرے۔
اخلاقی تربیت: اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت
دیں تاکہ ہم تہمت جیسے گناہوں سے بچ سکیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "بیشک میں اچھے اخلاق کو مکمل کرنے کے لئے بھیجا گیا ہوں۔"
خلاصہ یہ کہ تہمت لگانا ایک نہایت سنگین گناہ ہے جس کی مذمت
قرآن و حدیث میں کی گئی ہے۔ ہمیں اس گناہ سے بچنے کے لئے اسلامی تعلیمات کو اپنانا
چاہئے، دوسروں کے بارے میں حسن ظن رکھنا چاہئے اور بلا تحقیق کوئی بات آگے نہیں پھیلانی
چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس برائی سے محفوظ رکھے اور ہماری زبانوں کو سچ بولنے کی
توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں
Allah hum pe reham kary
جواب دیںحذف کریں