غفلت
میں چھپے 50 گناہ
8- تکبر
کرنا
غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں آٹھواں گناہ تکبر کرنا ہے ۔ اس سے پہلے چھے آرٹیکل جو
میں تفصیل سے شئیر کر چکا ہوں ان میں
سے حقارت سے کسی پر ہنسنا، دھوکا دینا،چغلی کرنا، بدگمانی کرنا، طعنہ دینا ، کسی کے عیب تلاش کرنا ، تہمت لگانا وغیرہ
تکبر ایک ایسا گناہ ہے جس میں انسان خود کو دوسروں سے بہتر،
اعلیٰ اور فوقیت والا سمجھتا ہے۔ یہ اس رویے کی علامت ہے جہاں کوئی شخص اپنے آپ کو
برتر اور دوسروں کو حقیر گردانتا ہے۔ تکبر کا اظہار انسان کے الفاظ، عمل اور سوچ میں
ہوتا ہے۔ قرآن اور حدیث میں بارہا تکبر کی مذمت کی گئی ہے، کیونکہ یہ انسان کو
اللہ کی بندگی اور تواضع سے دور لے جاتا ہے۔
تکبر کی بنیادی شکل یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو اللہ کی عطا
کردہ نعمتوں کا مالک سمجھتا ہے اور ان نعمتوں کے ذریعے دوسروں کو حقیر سمجھنے لگتا
ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے "اور زمین
پر اکڑ کر نہ چلو، تم نہ زمین کو پھاڑ سکتے ہو اور نہ پہاڑوں کی بلندی کو پہنچ
سکتے ہو۔" یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تکبر کو کتنا ناپسند
کیا ہے۔
زمانہ جاہلیت میں تکبر کرنے والوں کا حال
زمانہ جاہلیت میں تکبر ایک عام رواج تھا۔ لوگ اپنی دولت،
طاقت، قبیلے یا رتبے کی بنیاد پر دوسروں کو کمتر سمجھتے تھے۔ عرب قبائل کے درمیان یہ
معمول تھا کہ وہ اپنے قبیلے کو دوسروں سے بہتر سمجھتے اور دشمنوں کو حقیر گردانتے۔
یہ رویہ نہ صرف دشمنی اور نفرت کو فروغ دیتا تھا بلکہ معاشرتی بگاڑ کا بھی سبب
بنتا تھا۔
اسلام نے اس جاہلیت کے تکبر کو سختی سے رد کیا اور تواضع
اور فروتنی کی تعلیم دی۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا "وہ شخص جنت میں
داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا۔" یہ
حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ تکبر کتنا سنگین گناہ ہے اور جنت میں داخلے کی راہ میں
رکاوٹ بن سکتا ہے۔
فرعون اور شداد کا تکبر کرنا
قرآن میں فرعون اور شداد جیسے لوگوں کے تکبر کی مثالیں دی
گئی ہیں، جو اللہ کی عطا کردہ طاقت اور وسائل کو اپنے غرور کا سبب بناتے تھے۔
فرعون نے اپنے آپ کو خدا قرار دیا اور بنی اسرائیل پر ظلم و ستم کیا۔ قرآن پاک میں
اللہ تعالیٰ نے فرعون کے تکبر کا ذکر کیا:
"اس نے کہا کہ میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں۔"
شداد، جو عاد قوم کا سردار تھا، نے جنت کی طرح ایک باغ
بنانے کی کوشش کی تاکہ وہ لوگوں کو اپنی طاقت دکھا سکے۔ اس کا تکبر بھی اللہ کے
غضب کا سبب بنا اور اس کا انجام عبرتناک ہوا۔
یہ مثالیں ہمیں بتاتی ہیں کہ تکبر کا انجام ہمیشہ تباہی اور
بربادی ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو دنیا میں بھی رسوا کرتا ہے اور آخرت میں
بھی انہیں سخت عذاب کا سامنا ہوگا۔
تکبر اللہ رب العزت کی چادر ہے
تکبر ایک ایسی صفت ہے جو صرف اللہ تعالیٰ کو زیبا ہے۔ اللہ
تعالیٰ نے اپنی قدرت، حکمت اور عظمت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ تکبر صرف اس کا
حق ہے اور کوئی مخلوق اس میں شریک نہیں ہو سکتی۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا "تکبر میری چادر ہے اور عظمت میری ازار، جو بھی ان میں میرے ساتھ
مقابلہ کرے گا، میں اسے عذاب دوں گا۔"
یہ حدیث اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ تکبر صرف اللہ تعالیٰ
کا حق ہے اور جو بھی اس صفت کو اپنانے کی کوشش کرے گا، وہ اللہ کے غضب کا شکار
ہوگا۔
تکبر معاشرے کا ایک بدترین گناہ ہے
تکبر معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتا ہے کیونکہ یہ انسانوں کے درمیان
تفریق پیدا کرتا ہے۔ جو لوگ تکبر کرتے ہیں، وہ دوسروں کو کمتر سمجھتے ہیں اور ان
کے ساتھ حقارت کا سلوک کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے معاشرتی تعلقات بگڑتے ہیں اور بھائی
چارہ ختم ہو جاتا ہے۔
تکبر کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ یہ انسان کو علم و عقل سے
دور کر دیتا ہے۔ جب کوئی شخص تکبر کرتا ہے تو وہ نصیحت قبول نہیں کرتا اور اپنی
غلطیوں کو تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے۔ یہ رویہ اس کے دنیاوی اور اخروی دونوں
مقاصد کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "بیشک اللہ کسی متکبر اور فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔"
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ تکبر اللہ کی ناپسندیدہ صفت ہے اور اس کا حامل شخص اللہ کی
رحمت سے محروم ہو جاتا ہے۔
تکبر سے کیسے بچا جائے؟
تکبر سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے دل میں تواضع اور
انکساری پیدا کریں۔ اس کے لئے ہمیں درج ذیل باتوں پر عمل کرنا چاہئے:
اللہ کی قدرت کو سمجھیں: اللہ کی عظمت اور قدرت کو سمجھنا انسان کو اپنی عاجزی کا
احساس دلاتا ہے۔ جب ہم یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ہم اللہ کی مخلوق ہیں اور ہماری ہر چیز
اسی کی عطا کردہ ہے، تو ہم تکبر سے بچ سکتے ہیں۔
خود احتسابی: روزانہ اپنے اعمال کا محاسبہ کریں اور یہ دیکھیں کہ کیا
ہم کسی پر تکبر کر رہے ہیں؟ اگر ایسا ہے، تو فوراً توبہ کریں اور اللہ سے معافی
مانگیں۔
نیکیوں میں اضافہ: نیک اعمال کرنے سے دل میں عاجزی پیدا ہوتی ہے۔ جب ہم
دوسروں کی مدد کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، تو ہمیں اپنے کمزور
ہونے کا احساس ہوتا ہے اور ہم تکبر سے بچتے ہیں۔
سنت نبوی ﷺ پر عمل: نبی اکرم ﷺ کی زندگی میں انکساری اور فروتنی کی بہت سی
مثالیں ملتی ہیں۔ آپ ﷺ نے کبھی کسی پر تکبر نہیں کیا اور ہمیشہ دوسروں کے ساتھ
محبت اور شفقت کا برتاؤ کیا۔ ہمیں آپ ﷺ کی سیرت سے سبق لینا چاہئے۔
دعا کریں: اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے دلوں سے تکبر کو دور
کرے اور ہمیں عاجزی اور تواضع کی دولت سے نوازے۔
تکبر ایک ایسا گناہ ہے جو انسان کو اللہ کی رحمت سے دور کر
دیتا ہے اور معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتا ہے۔ قرآن و حدیث میں تکبر کی سخت مذمت کی گئی
ہے اور ہمیں اس سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔ تکبر سے بچنے کے لئے ہمیں اللہ کی
عظمت کو سمجھنا، نیک اعمال کرنا اور نبی اکرم ﷺ کی سیرت پر عمل کرنا چاہئے۔ اللہ
تعالیٰ ہمیں تکبر سے محفوظ رکھے اور ہمارے دلوں کو عاجزی اور انکساری سے بھر دے۔
آمین۔
مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔