غفلت
میں چھپے 50 گناہ
9-بھوکوں اور ننگوں کی حیثیت کے مطابق مدد نہ کرنا
بھوکو ں اور ننگوں کی مدد نہ کرنے سے مراد یہ ہے کہ وہ افراد جو اپنی بنیادی ضروریات، جیسے خوراک، کپڑے اور رہائش، پوری کرنے سے قاصر ہیں، انہیں ان کی حیثیت کے مطابق مدد فراہم نہ کرنا۔ جب ہم اپنے آس پاس کے بھوک اور غربت کے شکار لوگوں کو نظر انداز کرتے ہیں یا ان کی مدد میں کمی کرتے ہیں تو یہ ایک بڑی غفلت ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دوسروں کی مدد کرنے کا حکم دیا ہے، اور یہ آزمائش کا ایک حصہ ہے کہ ہم اپنی دولت اور وسائل کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے "اور ان کے
مالوں میں حق تھا، معلوم حق، سائل اور محروم کے لئے۔" یہ آیت اس بات کی
وضاحت کرتی ہے کہ ہماری دولت میں دوسروں کا حق ہے، اور ہمیں انہیں ان کے حقوق سے
محروم نہیں کرنا چاہئے۔
آپ ﷺ نے فرمایا " جو اپنے بھائی کی مدد کرنے کی طاقت رکھتا ہو اور وہ اس کی
پوشیدہ مدد کرے تو اللہ رب العزت دنیا و آخرت میں اس کی مدد فرمائے گا۔"
مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی عوام
موجودہ دور میں مہنگائی کی وجہ سے بہت سے افراد بنیادی ضروریات
پوری کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ خوراک، رہائش اور دیگر ضروریات کی قیمتیں آسمان
کو چھو رہی ہیں، جس کی وجہ سے عوام کا بڑا حصہ غربت کی دلدل میں دھنس رہا ہے۔ ایسے
میں جو افراد اللہ کی عطا کردہ نعمتوں سے مالا مال ہیں، ان پر یہ ذمہ داری عائد
ہوتی ہے کہ وہ ان ضرورت مند لوگوں کی مدد کریں۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ
اکثر افراد اپنی دولت کو صرف اپنے فائدے کے لئے استعمال کرتے ہیں اور دوسروں کی
مشکلات سے بے خبر رہتے ہیں۔
آپ ﷺ نے فرمایا " جو
لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ اس پر رحم نہیں کرتا۔" یہ حدیث ہمیں یاد
دلاتی ہے کہ رحم اور مدد کرنا نہایت ضروری ہے، اور جو لوگ غفلت برتتے ہیں، ان پر
اللہ کی ناراضگی ہوتی ہے۔
حرام کمائی سے کسی کی مدد کرنا
کچھ لوگ حرام طریقے سے کمائی کرتے ہیں اور اس کے ذریعے غریبوں
کی مدد کرتے ہیں۔ یہ عمل اسلام میں ناپسندیدہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حلال روزی
کو اہمیت دی ہے اور حرام کمائی کو منع فرمایا ہے۔ اگر کوئی شخص حرام ذرائع سے مال
کما کر دوسروں کی مدد کرتا ہے، تو اس کا عمل قابل قبول نہیں ہوگا۔ حرام کمائی سے
کسی کو فائدہ پہنچانا ایک اور گناہ کو فروغ دینا ہے۔
قرآن میں اللہ تعالیٰ نے حرام کمائی کو سختی سے منع فرمایا
ہے: "اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کا مال
ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ۔" یہ آیت واضح کرتی ہے کہ حرام طریقے سے حاصل
شدہ مال سے نہ صرف خود کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ دوسروں کی مدد کرنا بھی اسلام کے
اصولوں کے خلاف ہے۔
حلال کمانے والوں کے لئے مشکلات
وہ لوگ جو حلال طریقے سے روزی کمانے کی کوشش کرتے ہیں، انہیں
بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر موجودہ دور میں جہاں معاشی حالات
ناگفتہ بہ ہیں۔ حلال روزی کمانا مشکل ہوتا جا رہا ہے، اور بہت سے لوگ اپنی ضروریات
پوری کرنے سے قاصر ہیں۔ ایسے حالات میں ہم پر لازم ہے کہ ہم ان لوگوں کی مدد کریں
جو حلال کمائی کے باوجود مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا "محنت
سے کمانے والا اللہ کا دوست ہے۔" یہ حدیث حلال کمائی کی اہمیت کو بیان
کرتی ہے اور ہمیں اس بات کی طرف راغب کرتی ہے کہ ہم ان لوگوں کی مدد کریں جو حلال
روزی کے لئے محنت کرتے ہیں لیکن مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔
موجودہ دور میں ضرورتمند کو حقارت سے دھتکار دینا
آج کے دور میں، غربت اور بھوک سے دوچار افراد کو حقارت کی
نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور اکثر انہیں مدد فراہم کرنے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ یہ
رویہ اسلامی تعلیمات کے بالکل برعکس ہے۔ اسلام میں ہر فرد کو عزت اور وقار سے
نوازا گیا ہے، چاہے وہ کتنا ہی غریب کیوں نہ ہو۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا
"وہ
شخص مومن نہیں جو خود پیٹ بھرے اور اس کا پڑوسی بھوکا ہو۔" یہ حدیث اس
بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ہمیں اپنے آس پاس کے ضرورت مند افراد کی مدد کرنی چاہئے
اور انہیں کسی بھی صورت میں نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔
ضرورت مند لوگوں کی مدد کیسے کریں؟
ضرورت مند لوگوں کی مدد کرنا اسلامی تعلیمات کا اہم حصہ ہے
اور اس کے لئے ہمیں درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہئے:
صدقہ اور خیرات کریں: اسلام میں صدقہ اور خیرات دینے کی بڑی فضیلت بیان کی گئی
ہے۔ ہمیں اپنی آمدنی سے ایک حصہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہئے اور خاص طور پر
بھوکوں اور ننگوں کی مدد کرنی چاہئے۔
زکوٰۃ کا اہتمام کریں: زکوٰۃ دینا ہر مسلمان پر فرض ہے اور اس کا مقصد یہی ہے کہ
معاشرے کے غریب طبقے کی مدد ہو سکے۔ زکوٰۃ کو صحیح طریقے سے ادا کرنا معاشرتی
انصاف کو فروغ دیتا ہے۔
دوسروں کے ساتھ ہمدردی کریں: ہمدردی اور محبت کے ساتھ ضرورت مند افراد کی مدد کریں۔
انہیں حقارت کی نگاہ سے نہ دیکھیں بلکہ ان کی مشکلات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
حرام کمائی سے بچیں: ہمیشہ حلال کمائی سے دوسروں کی مدد کریں۔ حرام ذرائع سے
کمائی ہوئی رقم سے کسی کی مدد کرنا نہ صرف غیر اسلامی ہے بلکہ اس کا کوئی اجر بھی
نہیں ملتا۔
عزت اور وقار کے ساتھ مدد کریں: جب بھی آپ کسی کی مدد کریں، اس کی عزت اور وقار کو برقرار
رکھیں۔ کسی کو ذلیل یا شرمندہ نہ کریں بلکہ اللہ کی رضا کے لئے اس کی مدد کریں۔
بھوکوں اور ننگوں کی مدد نہ کرنا ایک سنگین گناہ ہے جو ہمیں
اللہ کی رحمت سے محروم کر سکتا ہے۔ اسلام نے ہمیں ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا حکم
دیا ہے، اور جو لوگ اپنی دولت سے دوسروں کو فائدہ نہیں پہنچاتے، وہ اللہ کے عذاب
کے مستحق ہو سکتے ہیں۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں رحم، محبت اور ہمدردی کو فروغ دینا
چاہئے اور ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے کہ ہم بھوک اور غربت کے شکار افراد کی مدد کریں۔
اللہ ہمیں ان گناہوں سے بچنے اور غریبوں کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔