غفلت
میں چھپے 50 گناہ
5- طعنہ دینا
طعنہ دینا ایک ایسا عمل ہے جس میں کسی شخص کے بارے میں طنزیہ یا حقارت آمیز الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں، تاکہ اس کی تذلیل کی جا سکے یا اسے نیچا دکھایا جا سکے۔ طعنہ دینا اکثر اوقات دوسروں کے کمزور پہلوؤں یا ان کی ماضی کی غلطیوں کو نشانہ بناتا ہے۔ اس کا مقصد نہ صرف دوسرے شخص کو دکھی کرنا ہوتا ہے بلکہ اسے اپنی غلطیوں کا بار بار احساس دلانا بھی ہوتا ہے۔غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی لسٹ میں یہ گناہ پانچویں نمبر پر آتا ہے۔ اس سے پہلے حقارت سے کسی پر ہنسنا، دھوکہ دینا، چغلی کرنا، بدگمانی کرنا وغیرہ آپ کے ساتھ تفصیلا شئیر کر چکا ہوں۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے طعنہ زنی کی مذمت کرتے ہوئے
فرمایا "اے
ایمان والو! نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں، ممکن ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں،
اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ممکن ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ
آپس میں ایک دوسرے کو عیب لگاؤ اور نہ برے القاب سے پکارو۔"
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر طعنہ زنی سے منع کیا
ہے اور اسے ناپسندیدہ عمل قرار دیا ہے۔
طعنہ زنی کرنا ہمارے معاشرے کی ایک لعنت
آج کے دور میں طعنہ زنی ہمارے معاشرے میں ایک عام اور
خطرناک عمل بن چکا ہے۔ طعنہ زنی صرف زبانی نہیں ہوتی بلکہ بعض اوقات یہ غیر زبانی
رویے اور اشارے کنایے کے ذریعے بھی کی جاتی ہے۔ کسی کے خلاف نفرت، حسد، یا عدم
برداشت کے جذبات کو ظاہر کرنے کے لئے طعنہ زنی کا سہارا لیا جاتا ہے۔
معاشرتی طور پر، طعنہ زنی کے ذریعے افراد اور خاندانوں کے
درمیان فاصلے بڑھ جاتے ہیں۔ یہ عمل رشتہ داروں، دوستوں، اور حتیٰ کہ میاں بیوی کے
تعلقات میں بھی تلخی پیدا کر سکتا ہے۔ طعنہ زنی کرنے والا شخص خود کو دوسروں سے
برتر سمجھتا ہے، جبکہ حقیقت میں یہ عمل اس کے اپنے کردار کی کمزوری کو ظاہر کرتا
ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔"
یہ حدیث ہمیں یاد دلاتی ہے کہ طعنہ زنی ایک مسلمان کی شخصیت
کے منافی ہے، کیونکہ یہ دوسرے مسلمانوں کے لئے تکلیف دہ ہوتی ہے۔
طعنہ زنی زمانہ جاہلیت کا وطیرہ
زمانہ جاہلیت میں طعنہ زنی ایک عام رواج تھا۔ لوگ ایک دوسرے
کی کمزوریوں اور ناکامیوں کو نشانہ بناتے تھے اور ان کا مذاق اڑاتے تھے۔ قبیلوں کے
درمیان دشمنی اور مقابلے کے جذبے نے طعنہ زنی کو مزید فروغ دیا۔ ہر قبیلہ دوسرے قبیلے
کو نیچا دکھانے کے لئے طعنہ زنی کا سہارا لیتا تھا، جس سے معاشرتی انتشار بڑھتا۔ اسلام
نے طعنہ زنی کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی اور اس کی مذمت کی۔ رسول اللہ ﷺ نے
طعنہ زنی کو ناپسندیدہ قرار دیا اور مسلمانوں کو اس سے بچنے کی تاکید کی۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا "ہلاکت ہے ہر
اس شخص کے لئے جو طعنہ دیتا ہے اور عیب جوئی کرتا ہے۔"
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے طعنہ دینے اور عیب جوئی کرنے
والوں کے لئے سخت عذاب کی وعید سنائی ہے، جو اس عمل کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔
طعنہ زنی کے معاشرے پر بُرے اثرات
طعنہ زنی کے معاشرتی اثرات انتہائی منفی اور تباہ کن ہوتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں:
نفرت اور دشمنی بڑھتی ہے: طعنہ زنی کے ذریعے افراد اور گروہوں کے درمیان نفرت اور
دشمنی پیدا ہوتی ہے۔ یہ عمل معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتا ہے اور افراد کے
درمیان فاصلے بڑھاتا ہے۔
اعتماد کی کمی: طعنہ زنی کی وجہ سے لوگوں میں اعتماد کی کمی پیدا ہوتی ہے۔ جب کسی شخص کو
مسلسل طعنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو وہ خود اعتمادی کھو بیٹھتا ہے اور اس کا
ذہنی سکون متاثر ہوتا ہے۔
خاندانی تعلقات میں دراڑیں: طعنہ زنی کے ذریعے خاندانوں میں اختلافات اور جھگڑے پیدا
ہوتے ہیں۔ خاص طور پر میاں بیوی کے درمیان طعنہ زنی کی وجہ سے رشتے کمزور ہو جاتے
ہیں اور بعض اوقات یہ طلاق تک نوبت پہنچا دیتی ہے۔
معاشرتی بگاڑ: طعنہ زنی کی وجہ سے معاشرے میں ایک دوسرے کے خلاف بدگمانی اور حسد کے جذبات
پروان چڑھتے ہیں۔ یہ عمل معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتا ہے اور لوگوں کے درمیان فرقہ
واریت اور اختلافات کو ہوا دیتا ہے۔
طعنہ زنی سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
طعنہ زنی سے بچنے کے لئے ہمیں اپنے کردار اور رویے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے چند اہم اقدامات درج ذیل ہیں:
اپنی زبان پر قابو پائیں: طعنہ زنی اکثر زبان کے ذریعے کی جاتی ہے، لہٰذا ہمیں اپنی
زبان کو قابو میں رکھنا چاہئے اور دوسروں کے خلاف طنزیہ الفاظ سے بچنا چاہئے۔
نرم دلی اپنائیں: دوسروں کے لئے نرم دل ہونا اور ان کی مشکلات کو سمجھنا ہمیں طعنہ زنی سے بچا
سکتا ہے۔ نرم دلی سے دلوں میں محبت اور الفت پیدا ہوتی ہے۔
حسنِ ظن رکھیں: دوسروں کے بارے میں ہمیشہ اچھا گمان رکھیں اور ان کی غلطیوں کو نظرانداز
کرنے کی کوشش کریں۔ حسنِ ظن رکھنے سے ہم طعنہ زنی کے گناہ سے بچ سکتے ہیں۔
تعلیم و تربیت: معاشرتی تعلیم و تربیت کے ذریعے لوگوں کو طعنہ زنی کے نقصانات اور اس سے
بچنے کے طریقوں سے آگاہ کیا جا سکتا ہے۔
دعاکریں:
اللہ تعالیٰ سے دعاکریں کہ وہ آپ کو طعنہ زنی کے گناہ سے محفوظ رکھے اور آپ کے دل
کو نرم اور صاف کرے۔
خلاصہ یہ کہ طعنہ زنی ایک سنگین گناہ ہے جو انسان کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور کر دیتا ہے اور معاشرتی تعلقات کو بگاڑتا ہے۔ ہمیں طعنہ زنی
سے بچنے کے لئے اپنے کردار اور رویے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، تاکہ ہم ایک
بہتر اور پرسکون معاشرہ تشکیل دے سکیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں طعنہ زنی کے گناہ سے
محفوظ رکھے اور ہمیں حسنِ ظن رکھنے والا بنائے۔ آمین۔
مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔