غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں انچاسواں گناہ اصحاب
رسول کو گالی دینا ہے۔ اگر
آپ مزید آرٹیکل پڑھنا چائیں تو نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔
اصحاب رسول ﷺ یعنی صحابہ کرام وہ عظیم ہستیاں ہیں جنہوں نے
رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایمان لایا، ان کی پیروی کی، اور اسلام کی راہ میں جدوجہد کی۔
صحابہ کرام کو گالی دینا یا ان کی بے حرمتی کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ایک سنگین
گناہ ہے۔ قرآن کریم اور احادیث میں صحابہ کرام کی عظمت اور مقام کی بار بار وضاحتکی گئی ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں"محمد (ﷺ) اللہ کے
رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے مقابلے میں سخت ہیں اور آپس میں
رحم دل ہیں"صحابہ کرام کی محبت اور احترام مسلمانوں پر واجب ہے۔
ان کی بے حرمتی کرنا نہ صرف ایک گناہ ہے بلکہ اسلام کی بنیادی اقدار اور رسول اللہ
ﷺ کی حرمت کی خلاف ورزی بھی ہے۔
اسلام میں گناہ کا تعلق صنف سے نہیں بلکہ اعمال سے ہوتا ہے۔
اصحاب رسول ﷺ کو گالی دینے کا عمل مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ممنوع ہے۔ اسلام
نے گالی دینے یا بے حرمتی کرنے کو مرد یا عورت کے ساتھ خاص نہیں کیا بلکہ سب کے لیے
یکساں ممانعت کی گئی ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے:"میرے صحابہ کے بارے میں اللہ
سے ڈرو، میرے بعد انہیں ہدف نہ بنانا" یہ حدیث تمام مسلمانوں کو
مخاطب کرتی ہے، چاہے وہ مرد ہوں یا عورت۔
اصحاب رسول ﷺ کو گالی دینے سے معاشرتی انتشار اور فرقہ واریت
پھیلتی ہے۔ صحابہ کرام کی بے حرمتی سے مسلمانوں کے درمیان اختلافات جنم لیتے ہیں،
اور یہ عمل امت کو تقسیم کرنے کا باعث بنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک
امت اور ایک بھائی چارہ بنانے کی تاکید کی ہے:"اور تم سب اللہ کی رسی کو
مضبوطی سے تھام لو اور فرقے فرقے نہ بنو" جب صحابہ کرام کو نشانہ
بنایا جاتا ہے تو یہ امت کے درمیان نفرت، دشمنی اور اختلاف کو بڑھا دیتا ہے۔
جب کسی خاندان یا دوستوں کے درمیان اصحاب رسول ﷺ کو گالی دینے
کا عمل سرزد ہوتا ہے، تو یہ تعلقات میں فرقہ واریت اور اختلافات کا سبب بنتا ہے۔
اسلامی معاشرت میں اتحاد و اتفاق کی بڑی اہمیت ہے، اور ایسی باتیں تعلقات میں دراڑ
ڈالنے کا باعث بنتی ہیں۔
حدیث شریف میں ہے:"مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور
ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں" یہ حدیث اس بات کی طرف اشارہ کرتی
ہے کہ زبان سے ہونے والے فتنہ اور فساد کو روکنا ضروری ہے، ورنہ رشتہ داروں اور
دوستوں کے درمیان تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔
دورِ جاہلیت میں لوگ عموماً شخصی اختلافات کی بنیاد پر گالی
گلوچ کرتے تھے۔ جب اسلام آیا تو نبی کریم ﷺ نے اس عمل کو روکا اور صحابہ کرام کو ایک
دوسرے کی عزت کرنے کا درس دیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا:"کسی مسلمان کو گالی دینا فسق
ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے" اسلام نے گالی گلوچ اور بے حرمتی کو
جاہلیت کے دور کے اعمال قرار دیا اور مسلمانوں کو بھائی چارے اور محبت کا پیغام دیا۔
دیگر مذاہب میں بھی مقدس شخصیات اور ان کے پیروکاروں کی عزت
و تکریم کی تعلیمات دی گئی ہیں۔ مثلاً، مسیحیت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان
کے حواریوں کی عزت و احترام لازمی ہے۔ یہودی مذہب میں بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام
اور ان کے ساتھیوں کی بے حرمتی کو ایک بڑا گناہ سمجھا جاتا ہے۔
اسلام میں اصحاب رسول ﷺ کی بے حرمتی ایک سنگین گناہ ہے۔ نبی
کریم ﷺ نے فرمایا"میرے صحابہ کو برا مت کہو، کیونکہ اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے
برابر سونا بھی خرچ کرے تو ان کے ایک مد یا نصف مد کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا"
فقہاء کے مطابق، صحابہ کرام کی بے حرمتی کرنے والا شخص فاسق ہو سکتا ہے، اور اس کا
ایمان خطرے میں ہوتا ہے۔ بعض علما کے نزدیک، صحابہ کرام کو گالی دینے والے کے لیے
شدید سزا ہے، اور اس پر اللہ کا عذاب نازل ہو سکتا ہے۔
ائمہ کرام یعنی امام ابو حنیفہؒ، امام مالکؒ، امام شافعیؒ،
اور امام احمد بن حنبلؒ نے صحابہ کرام کی بے حرمتی کو حرام قرار دیا ہے اور اس عمل
کو فسق اور گمراہی کی علامت سمجھا ہے۔ امام مالکؒ نے فرمایا"جو شخص صحابہ کرام کو
برا بھلا کہتا ہے، وہ دین میں فتنہ پیدا کرتا ہے"ائمہ کرام نے اس
بات پر زور دیا کہ صحابہ کرام کے بارے میں احترام و ادب کا خیال رکھا جائے۔
اہل تشیع کے بعض افراد میں تاریخی واقعات اور سیاسی
اختلافات کی بنا پر کچھ صحابہ کرام کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تاہم، یہ رویہ
تمام اہل تشیع میں یکساں نہیں ہے، اور بہت سے اہل تشیع علما اس عمل کی مذمت کرتے ہیں۔
مختلف فرقوں کے درمیان سیاسی اور تاریخی وجوہات کی بنا پر یہ اختلافات پیدا ہوئے،
لیکن اسلام کی بنیادی تعلیمات صحابہ کرام کے احترام کی تلقین کرتی ہیں۔
موجودہ دور میں سوشل میڈیا اور غیر ذمہ دارانہ معلومات کے
پھیلاؤ نے لوگوں کو بے حرمتی اور گالی گلوچ میں مبتلا کر دیا ہے۔ بعض افراد دینی
معلومات کی کمی کی وجہ سے صحابہ کرام کی عزت کا خیال نہیں رکھتے اور انہیں تنقید
کا نشانہ بناتے ہیں۔ اس معاملے میں عوام الناس کو اسلامی تعلیمات کے بارے میں بہتر
آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
اسلامی تعلیمات کو سمجھیں:
قرآن و سنت کو پڑھ کر صحابہ کرام کے مقام و مرتبے کو سمجھیں اور ان کا احترام کریں۔
تقویٰ اختیار کریں:
اللہ کا خوف دل میں رکھیں اور زبان کو بے حرمتی سے بچائیں۔
علماء سے رجوع کریں:
صحیح عقائد اور معلومات کے لیے علماء کی رہنمائی حاصل کریں۔
اتحاد اور محبت کو فروغ دیں:
فرقہ وارانہ اختلافات کو ختم کر کے امت مسلمہ میں اتحاد کو فروغ دیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا"مسلمانوں کو باہم جوڑو اور
فرقے فرقے نہ بنو" یہ حدیث
ہمیں اس بات کی ترغیب دیتی ہے کہ ہم اپنے درمیان محبت اور اتحاد پیدا کریں اور
اصحاب رسول ﷺ کی بے حرمتی سے بچیں۔
مزید
آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب
سائٹ وزٹ کریں۔
جوا کھیلنا، بیوی کو خاوندکے خلاف بھڑکانا، لعنت کرنا، احسان جتلانا، دیوث بننا، میلاد منانا، حلالہ کرنا یا کروانا، ہم جنس پرستی
جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا دینا،زنا کرنا
Targated people of the sect
جواب دیںحذف کریںAstaghfirullah
جواب دیںحذف کریں