"رجب کے
کنڈے" ایک مخصوص رسم ہے جو برصغیر کے بعض علاقوں میں رجب کے مہینے میں منائی
جاتی ہے، بالخصوص 22 رجب کو۔ اس رسم میں خاص قسم کا کھانا (عموماً حلوہ اور دیگر
کھانے) تیار کیا جاتا ہے، جسے لوگوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر فاتحہ خوانی
اور دعا کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس رسم کو شیخ عبدالقادر جیلانی (رحمۃ اللہ علیہ) یا
بعض علاقوں میں امام جعفر صادق (رحمۃ اللہ علیہ) سے منسوب کیا جاتا ہے، لیکن اس کا
اسلام میں کوئی شرعی جواز نہیں ملتا۔
رجب
کے کنڈے منانے کا مقصد بظاہر ایصالِ ثواب کے طور پر بیان کیا جاتا ہے، یعنی مرنے
والوں کی روح کے لیے دعا اور خیرات کی جاتی ہے تاکہ ان کے درجات بلند ہوں۔ بعض لوگ
اس رسم کو امام جعفر صادق یا شیخ عبدالقادر جیلانی سے عقیدت کے اظہار کے طور پر بھی
مناتے ہیں۔ تاہم، یہ عمل اسلامی تعلیمات کے برخلاف ہے کیونکہ دین میں ایسی کوئی
رسم موجود نہیں ہے جو نبی کریم ﷺ یا صحابہ کرام کے زمانے میں انجام دی گئی ہو۔
رجب
کے کنڈے بعض لوگ امام جعفر صادق (رحمۃ اللہ علیہ) سے منسوب کرتے ہیں، جو اہل تشیع
کے اماموں میں سے ہیں۔ تاہم، اس رسم کا امام جعفر صادق کی زندگی یا تعلیمات سے کوئی
مستند تعلق نہیں ملتا۔ یہ بات قابل غور ہے کہ امام جعفر صادق کی شخصیت اور تعلیمات
کو بہت عزت و احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، لیکن ایسی بدعات اور رسومات کا ان
سے کوئی حقیقی تعلق نہیں۔معاشرے میں نت نئے فسانے اور روایات بنا کر یہ کنڈے کی رسم
ادا کی جاتی ہے۔ کنڈے کے کھانے درحقیقت گھر کی چاردیوار اور اسی چھت کے نیچے مٹی
کے چھوٹے چھوٹے برتنوں میں کھائے اور بانٹے جاتے ہیں۔ کنڈے بنانے والے دوسرے لوگوں
کو اپنے گھروں میں دعوت دیتے ہیں تاکہ کنڈے کی رسم ادا کی جائے۔
رجب
کے کنڈے منانے کا سب سے زیادہ رجحان بریلوی اور اہل تشیع مسلک میں پایا جاتا ہے،
جہاں اولیاء کرام کی تعظیم اور ان کے ایصالِ ثواب کے لیے مختلف رسومات ادا کی جاتی
ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، بعض اہل تشیع حلقوں میں بھی یہ رسم بہت اہتمام کے ساتھ
زوروشور سے منائی جاتی ہے، خاص طور پر امام جعفر صادق کے ساتھ اس کا منسوب ہونا۔
تاہم، یہ بات اہم ہے کہ بریلوی مسلک میں
بھی اس رسم کو بڑی تعداد میں منایا جاتا
ہے اور یہ ایک ثقافتی طور پر مضبوط روایت بن چکی ہے۔
اسلام
میں بدعت کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔ دین میں وہی اعمال مشروع ہیں جو قرآن اور حدیث
میں موجود ہیں، اور کوئی نئی رسم یا عبادت ایجاد کرنا بدعت کے زمرے میں آتا ہے۔ نبی
کریم ﷺ نے فرمایا: "ہر نئی چیز (دین میں) بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور
ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے" ۔رجب کے کنڈے یا ایسی دیگر
رسومات کا اسلام میں کوئی تصور نہیں ہے۔ ایصالِ ثواب کے جائز طریقے موجود ہیں جیسے
صدقہ دینا، قرآن پڑھنا، دعا کرنا، لیکن ان رسومات کا دین میں کوئی مقام نہیں۔
اسلام
میں چار مہینے حرمت والے کہلاتے ہیں:
1. ذوالقعدہ
2. ذوالحجہ
3محرم
4. رجب
ماہِ
رجب ان حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے،جس میں کوئی گناہ سرزد ہو تو دوگناہ لکھا
جاتا ہے اور اگر کوئی نیکی کی جائے تو اس کا ثواب بھی دوگنا ہوتا ہے اس لئے کفار
مکہ بھی ان مہینوں میں لڑائی جھگڑا، جنگ وجدل اور فتنہ فساد، لوٹ مار جیسے کاموں
سے رک جایا کرتے تھے۔ اس مہینے کی فضیلت اپنی جگہ مسلم ہے، لیکن اس میں کوئی خاص
عبادت یا رسم اسلام میں مقرر نہیں کی گئی، اور خاص طور پر "کنڈے" جیسی
بدعتی رسومات کا کوئی ذکر نہیں۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ حرمت والا مہینہ ہے تاہم
بہت زیادہ بدشگونی ، اورخرافات پھیلائی
جاتی ہیں۔لوگوں کو یہ کہا جاتا ہے کہ اس ماہ میں آسمان سے بلائیں نازل ہوتی
ہیں اسی لئے لوگ شادی بیاہ کی رسمیں ان ماہ مقدس میں کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔
بعض
حلقے، خاص طور پر بریلوی اور اہل تشیع میں، رجب کے کنڈے کو بڑی عقیدت اور اہتمام
سے مناتے ہیں۔ اس عمل میں عام لوگوں کو یہ سمجھایا جاتا ہے کہ اس سے مرنے والوں کو
فائدہ پہنچتا ہے، لیکن اس کے پیچھے کوئی اسلامی جواز نہیں ہے۔
یہ
رسومات اسلام کی سادہ اور خالص تعلیمات کو دھندلا کر ایک معاشرتی رسم کا حصہ بن چکی
ہیں، جس کا مقصد زیادہ تر ثقافتی ہے نہ کہ دینی۔ لوگوں کو خاص دنوں میں کنڈے منانے
کی ترغیب دے کر دین میں نئی بدعات کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ یہ عمل اسلامی عقائد میں
اضافے اور تبدیلی کا باعث بنتا ہے، جو کہ دین کی اصل روح کے خلاف ہے۔
رجب
کے کنڈے اور دیگر بدعات کے دین اور معاشرے پر منفی اثرات درج ذیل ہیں:
بدعت کا فروغ : دین میں نئی رسومات کا اضافہ دین کی حقیقی تعلیمات
کو دھندلا دیتا ہے اور بدعات کو فروغ دیتا ہے۔
مالی استحصال : کنڈے منانے کے نام پر لوگوں سے مالی مطالبات کیے جاتے ہیں اور بہت سے لوگ اس موقع کو کاروباری فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ٌٌدینی گمراہی : بدعتی اعمال لوگوں کو اصل اسلامی تعلیمات سے دور لے جاتے ہیں اور ان کے عقائد میں خرافات اور بے بنیاد تصورات شامل ہو جاتے ہیں۔
قرآن اور حدیث کی طرف رجوع کریں : اپنے اعمال کو قرآن و حدیث کے مطابق
ڈھالیں اور ہر نئی رسم کو بدعت سمجھیں۔
علما سے رجوع کریں : ایسے علما سے
رہنمائی لیں جو قرآن و سنت پر سختی سے عمل کرتے ہیں اور بدعات کی مخالفت کرتے ہیں۔
تعلیم اور شعور پیدا کریں : لوگوں میں اسلامی تعلیمات کے بارے میں آگاہی پیدا
کریں اور انہیں بدعات کے نقصانات سے آگاہ کریں۔
سادگی اور اخلاص سے عمل کریں : ہر عمل میں اخلاص
اور سادگی کو اہمیت دیں اور غیر ضروری رسومات سے بچیں۔
صدقہ اور دعا پر توجہ دیں : مرنے والوں کے لیے ایصالِ ثواب کے جائز طریقے
جیسے صدقہ دینا اور دعا کرنا اپنائیں۔
اسلام
ہمیں بدعتوں سے بچنے اور دین کی اصل تعلیمات پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت دیتا
ہے۔ اگر ہم قرآن و سنت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تو اس قسم کی رسومات خود بخود
ختم ہو جائیں گی۔
مزید
آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب
سائٹ وزٹ کریں۔
کسی جانور گائے بکری سے جماع کرنا، بغیر عذر شرعی جماعت کی نماز چھوڑنا، پڑوسی کوتکلیف دینا، وعدہ خلافی کرنا، غیرمحرم عورت کی طرف بہ قصد دیکھنا ،پکی قبریں بنانا، قل خوانی کرنا، عرس میلے منانا،
Awesome
جواب دیںحذف کریں