google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے 14-ختم دلوانا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

پیر، 14 اکتوبر، 2024

دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے 14-ختم دلوانا

 

قرآن کا ختم دلوانا ایک ایسی رسم ہے جس میں قرآن مجید کی تلاوت مکمل کی جاتی ہے، اور پھر اللہ کی رضا اور بخشش کے لیے اجتماعی دعا کی جاتی ہے۔ ختم کا عمل بعض اوقات مخصوص مواقع جیسے کسی کی وفات کے بعد، کسی کامیابی یا مشکل وقت میں کیا جاتا ہے۔ اس رسم کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ قرآن مجید کی برکات سے فائدہ اٹھایا جائے اور اللہ سے دعا کی جائے۔

 

ختم کا مقصد عام طور پر کسی خاص نیک کام، خوشی، یا غم کے موقع پر اللہ کی رحمت اور برکت حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اکثر لوگ اپنے مرحومین کی مغفرت کے لیے قرآن کا ختم کرواتے ہیں۔ قرآن مجید کے ختم کے بعد دعا میں مرحوم کی مغفرت اور دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعا کی جاتی ہے۔

 

قرآن اور حدیث میں نیک کاموں کا ذکر ہے، اور دعا کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"اور جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں تو میں قریب ہوں، دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرتا ہے"

 

دورِ جاہلیت میں قرآن مجید کا نزول نہیں ہوا تھا، اس لیے قرآن کے ختم یا تلاوت کا تصور موجود نہیں تھا۔ تاہم، جاہلیت کے دور میں مخصوص رسوم اور روایات کا رواج تھا جن میں شرک اور بدعات شامل تھیں۔ اسلام نے ان بدعات کو ختم کرکے توحید، دعا، اور نیکی کے عمل کو فروغ دیا۔

 

ائمہ کرام کی اکثریت کے نزدیک قرآن کی تلاوت ایک نیک عمل ہے، لیکن اس کو خاص مواقع پر ختم دلوانے کے طور پر مخصوص کرنا یا اس کو لازمی سمجھنا درست نہیں ہے۔ نیک کام اور دعا انفرادی طور پر بھی کی جا سکتی ہے اور اس کے لیے کسی خاص رسم یا اجتماع کی ضرورت نہیں ہے۔

 

امام مالکؒ اور امام شافعیؒ کے نزدیک قرآن کی تلاوت خود ایک نیک عمل ہے، لیکن اسے اجتماعی طور پر مخصوص مواقع کے ساتھ جوڑنا ضروری نہیں۔ امام ابن تیمیہؒ نے بھی ایسی رسومات کی مخالفت کی ہے جن کا تعلق اسلام کے ابتدائی دور میں نہیں ملتا۔

بریلوی مکتب فکر اور اہل تشیع میں ختم دلوانے کا رجحان زیادہ ہے کیونکہ ان دونوں مکاتب فکر میں اجتماعی دعا، قرآن خوانی اور ایصالِ ثواب کی رسوم کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ بریلوی حضرات اکثر میلاد النبیﷺ، عرس، اور وفات کے مواقع پر ختم دلوانے کا اہتمام کرتے ہیں۔ اہل تشیع میں مجالس اور ایصالِ ثواب کی محافل میں قرآن خوانی کی جاتی ہے تاکہ مرنے والوں کے لیے دعائیں کی جا سکیں۔

 

پاکستان میں "ختم" دلوانے کی روایت خاص طور پر بریلوی مکتبِ فکر میں عام ہے اور اسے بعض حلقوں میں ایک نفع بخش کاروبار کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ اس میں مولوی حضرات یا علماء ختم کروانے کے لیے خدمات فراہم کرتے ہیں اور اس کے بدلے میں نذرانے یا معاوضہ وصول کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں چند پہلوؤں کو سمجھنا ضروری ہے:

 

 1. ختم کی مذہبی اہمیت اور اس کا غلط استعمال:

ختم کی اصل میں نیت نیکی اور دعا کی ہوتی ہے، جسے وفات پانے والے شخص کی مغفرت، یا کسی خوشی یا مشکل وقت میں دعا کے طور پر کیا جاتا ہے۔ اسلام میں قرآن کی تلاوت اور دعا کا ثواب فرد کے لیے نفع بخش ہے۔ تاہم، کچھ حلقے اس نیک عمل کو کاروبار کا ذریعہ بنا لیتے ہیں۔پاکستان میں ختم کی محفلوں میں نذرانے، کھانے کا اہتمام، اور علماء کو پیسے دینا عام رواج بن چکا ہے۔ بعض اوقات یہ رسم اس قدر پھیل جاتی ہے کہ اس کی روحانی حیثیت کم اور مادی حیثیت زیادہ ہو جاتی ہے۔

 

 2. معاوضہ لینے کی شرعی حیثیت:

اسلامی تعلیمات کے مطابق، دین کی خدمت اور قرآن کی تلاوت کا مقصد مالی فائدہ حاصل کرنا نہیں ہونا چاہیے۔ علماء کے لیے نذرانے لینا جائز ہے، بشرطیکہ یہ دین کی خدمت کے لیے ہو اور اسے کاروبار کے طور پر نہ لیا جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے ایسے اعمال سے منع فرمایا ہے جو دین کو دنیاوی مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔حدیث میں آیا ہے:"جس نے علم کو اس لیے سیکھا تاکہ علماء سے بحث کرے، یا جاہلوں پر فخر کرے، یا لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے، اللہ اسے جہنم میں داخل کرے گا"

 

 3. ختم اور کاروباری پہلو:

بدقسمتی سے، پاکستان میں بعض افراد نے ختم کی رسم کو ایک کاروبار بنا لیا ہے، جہاں ختم دلوانے کے لیے مولوی حضرات یا مساجد میں باقاعدہ طور پر پیسے لیے جاتے ہیں۔ یہ عمل معاشرتی دباؤ اور مذہبی جذبات کا استحصال کرتا ہے۔ ایسے لوگ عوامی عقیدت کو استعمال کرتے ہیں اور اس سے مالی فائدہ اٹھاتے ہیں۔

 

یہ رجحان خاص طور پر دیہی علاقوں اور کم تعلیم یافتہ طبقوں میں زیادہ ہے، جہاں لوگ علماء کے سامنے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں اور نذرانے دینے کو ثواب کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ ختم دلوانا بعض اوقات ایک سماجی رسم بن جاتا ہے اور لوگوں پر دینی اور معاشرتی دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ ایسے مواقع پر شرکت کریں اور مالی تعاون کریں۔

 

 4. اہلِ بریلوی مکتبِ فکر میں ختم کی رسم:

بریلوی مکتبِ فکر میں ختم کا رجحان زیادہ ہے، جہاں خاص مواقع پر جیسے کہ عرس، وفات کے دن، یا کسی اور خاص دن پر قرآن خوانی اور ختم کی محفلیں منعقد کی جاتی ہیں۔ بعض اوقات یہ محفلیں بہت بڑی ہوتی ہیں اور ان میں بڑی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، ان محفلوں میں مالی امداد یا نذرانہ دینا ایک عام رواج بن چکا ہے، جو اس رسم کو ایک نفع بخش سرگرمی میں تبدیل کر دیتا ہے۔

 

 5. اس رجحان کی اصلاح:

اسلامی تعلیمات کے مطابق، دین کو کاروبار کے طور پر استعمال کرنا ناپسندیدہ ہے۔ اس طرح کے رجحانات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں کو دین کی اصل روح اور مقصد سمجھایا جائے۔ قرآن و سنت کے مطابق، ہر نیک عمل کی نیت خالص ہونی چاہیے اور اس میں مالی مفاد یا دنیاوی فائدہ شامل نہیں ہونا چاہیے۔دین میں خلوص نیت کے ساتھ عمل کی تاکید کی گئی ہےلہٰذا، ختم دلوانے کی رسم کو کاروباری مفاد کے بجائے نیک نیتی اور اخلاص کے ساتھ انجام دینا چاہیے، تاکہ اس عمل کا اصل مقصد حاصل ہو اور اسے بدعت یا ناجائز عمل کا رنگ نہ دیا جائے۔

 

اسلام میں بدعت کی مذمت کی گئی ہے اور سنت کے خلاف جانے والے اعمال کو ناپسند کیا گیا ہے۔ حضرت محمدﷺ نے فرمایا:"جو شخص ہمارے دین میں کوئی نیا عمل نکالے جو اس میں نہیں ہے، وہ مردود ہے"قرآن مجید کی تلاوت کا ثواب تو اپنی جگہ پر قائم ہے، لیکن ایسی رسومات جن کا اسلامی اصولوں سے کوئی تعلق نہیں، ان سے اجتناب کرنا بہتر ہے۔

بدعت سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ قرآن اور سنت کے مطابق زندگی بسر کی جائے۔ کسی بھی عمل کو اپنانے سے پہلے اس کی حقیقت اور اس کا قرآن و سنت سے تعلق دیکھنا چاہیے۔ ختم دلوانے جیسی رسومات کو لازمی سمجھنے کی بجائے انفرادی طور پر قرآن کی تلاوت کریں اور دعا کریں۔ اسلام میں ہر عمل کا انحصار نیت پر ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے:"اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے"ایسے کسی عمل کو اپنانے سے گریز کریں جو دین میں نیا ہے اور سنت سے ثابت نہ ہو۔

 

 

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔

کسی جانور گائے بکری سے جماع کرنا، بغیر عذر شرعی جماعت کی نماز چھوڑنا، پڑوسی کوتکلیف دینا، وعدہ خلافی کرنا، غیرمحرم عورت کی طرف بہ قصد دیکھنا ،پکی قبریں بنانا، قل خوانی کرنا، عرس میلے منانا، 

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو