//gloorsie.com/4/6955992 //woafoame.net/4/6956026 //zeekaihu.net/4/6906862 قرب قیامت لوگ نماز کی امامت کرانے سے کیوں ہچکچائیں گے؟

قرب قیامت لوگ نماز کی امامت کرانے سے کیوں ہچکچائیں گے؟

قرب قیامت لوگ نماز کی امامت کرانے سے کیوں ہچکچائیں گے؟

دوستو!  علم ایک بہت بڑی دولت ہے خواہ وہ قرآن و حدیث کا  ہو،یا دنیا جہاں کے کسی بھی شعبہ سے متعلق ہو۔علم ہی کی بدولت ہم چاند، ستاروں اور  اس بھی آگے تسخیر کرنے میں لگے ہیں۔کہاں سے کہاں تک چلے گئے  ہیں لیکن نہیں سمجھے تو قرآن و حدیث نہیں سمجھے ۔ جس درخت سے تمام شاخیں نکل رہی ہیں اس درخت کے بارے میں ہی نہیں جانتے۔

اس دنیا  جہاں سے علم ایسے ختم ہوتا جارہا ہے  جیسے کہ آہستہ آہستہ اٹھتا ہوا دھواں  جو چند لمحے دکھائی دیتا ہے اس کے بعد غائب ہو جاتا ہے۔ ہمارا تعلیمی نظام کیسا ہے  اس کے نتائج کیا آرہے ہیں۔یہ سب ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے مدارس کا ماحول بھی کچھ ڈھکا چھپا نہیں ہے۔قرآن و حدیث کی تعلیمات دینا تو درکنار صحیح تربیت سے ہی دور ہو رہے ہیں۔



آج کا المیہ یہ ہے کہ باپ فوت ہو جائے تو اولاد نماز جنازہ تو دور کی بات ہے شاید ہی نماز ٹھیک سے پڑھ سکے ۔ کیونکہ ہماری یہ نسل دین سے اتنی دور ہے گویا زمین و آسمان کا فرق ۔ ہم نے جو سوچا تھا ہم نے وہ ان کے لئے بنایا نہیں  اور جو وہ کر رہے ہیں وہ ہماری تہذیب و ثقافت کے لئے مناسب نہیں۔

جس راستے پر ہم سب کو چلنا تھا وہ راستہ ہم نے اپنی خواہشات کی نذر کر دیا۔اب وہ راستہ دھندلا ہوتا جارہا ہے  اور پیچھے ہم مڑنے کو تیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جہالت کا اندھیرا ہر سو پھیل چکا ہے اور منزل سے بھٹک چکے ہیں۔

قرب قیامت کی بہت سی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی بتائی گئی کہ لوگوں کو نماز کی امامت کے لئے کوئی امام نہیں ملے گا۔ ایک دوسرے کو امامت کے لئے آگے دھکیلیں گے کیونکہ وہ خود احکام شریعت سے جاہل ہوں گے۔ اور قرآن کی تلاوت بھی ٹھیک طریقے سے نہیں کر سکتے ہوں گے۔

کچھ عرصہ پہلے میں ایک آرٹیکل لکھا تھا کہ لوگ ایسے لوگوں سے دین سیکھیں گے جو درحقیقتخود جاہل ہو ں گے ۔ قرب قیامت علم اُٹھ جائے گا۔آپ ﷺ نے امت کو غیر دینی کتب کی اشاعت کے بارے میں کیا فرمایا؟ مذہبی و معاشرتی تباہی کا ذمہ دار کون ؟ ہم خود یا کوئی اور؟ دنیاوی عیش وعشرت کمانے کے لئے علم کا حصول اگر آپ ایک نظر ان آرٹیکلز پر ڈالیں اور اس کو بھی سامنے رکھیں تو بات آسانی سے سمجھ آ جائے گی کہ لوگ امامت کے لئے کیوں ہچکچائیں گے؟

ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا" علامات قیامت میں سےیہ بھی ہے کہ مسجد کے نمازی امامت کے لئے ایک دوسرے کو آگے دھکیلیں گے اور اپنےد رمیان کوئی ایسا شخص نہ پائیں گے جو ان کی امامت کرائے"۔

ایک اور فرمان کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا "لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا کہ وہ جمع ہوں گے اور مسجدوں میں نمازیں بھی پڑھیں گے لیکن ان میں ایک بھی (کامل اور حقیقی) مومن نہیں ہوگا۔"

ان روایات کے مطابق شاید وہ زمانہ ابھی تک نہیں آیا ، واللہ اعلم،  یہ بات اس لئے ہے کہ ابھی دین کی خدمت کرنے والے علماء ، مساجد، طلبہ علم اور اچھے قاری موجود ہیں۔ لیکن وہ دن دور نہیں ہے کہ جب ہم اس حال کو پہنچ جائیں گے۔ اور نبوت والی زبان سے نکلنے والا ایک ایک لفظ سچ ثابت ہو جائے گا۔ آج بھی ہمیں اپنی نسل کی تربیت اس انداز سے کرنی چاہیے کہ وہ دین سے دوری اختیار نہ کر سکیں۔ باقی لوگوں کا تو کچھ نہیں کہا جا سکتا ہاں البتہ جس گھر میں والدین پنجگانہ نماز اور قرآن کی تلاوت کرتے آرہے ہیں وہاں نسلیں بہتر انداز میں پروان چڑھ رہیں ہیں لیکن جہاں یہ سب نہیں ہوتا ان کی آنے والی بہت حد تک گمراہی میں جا رہی ہوں گی۔

اللہ تعالیٰ ہم سب پر رحم فرمائے اور صحیح راہ پر چلنے کی ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین

  

0/Post a Comment/Comments

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔