google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے 2-قل خوانی کرنا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

جمعرات، 3 اکتوبر، 2024

دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے 2-قل خوانی کرنا



قل خوانی کا مطلب مخصوص دنوں پر، جیسے فوتگی کے بعد تیسرے، ساتویں یا چالیسویں دن قرآن پاک کی مخصوص سورتیں پڑھنا ہے۔ عموماً سورۃ الفاتحہ، سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق، اور سورۃ الناس کو پڑھا جاتا ہے، جنہیں "قل" کہا جاتا ہے۔ اس موقع پر بعض لوگ مختلف کھانے تیار کرتے ہیں اور اسے لوگوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جبکہ مقصد مرنے والے کے لیے ایصالِ ثواب ہوتا ہے۔

 

 قل خوانی ایک بدعت ہے۔ بدعت وہ عمل ہوتا ہے جو دین میں نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے دور میں نہ تھا لیکن بعد میں ایجاد کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا"جس نے ہمارے دین میں کوئی نئی چیز نکالی جو اس میں سے نہیں تھی، وہ مردود ہے"قل خوانی کا عمل نبی ﷺ کے زمانے میں نہ تھا اور نہ ہی صحابہ کرام نے اس کا اہتمام کیا۔ اسی لیے اسے بدعت شمار کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ اسلام کے اصل احکام سے ہٹ کر ایک نئی رسم ہے۔

 

بدعت کا مطلب ہے دین میں کوئی نئی چیز یا عمل شامل کرنا جو قرآن و سنت میں موجود نہ ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے بدعت کو ضلالت (گمراہی) قرار دیا ہے"ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی کا انجام جہنم ہے"بدعات کا دین پر یہ حملہ ہوتا ہے کہ وہ دین کی اصل پاکیزگی کو خراب کر دیتی ہیں اور لوگوں کو حقیقی دینی تعلیمات سے دور کر دیتی ہیں۔

 

بعض علماء اور مولوی حضرات نے لوگوں کی اس بدعتی رسم کو اپنایا اور اس میں شامل ہو گئے، اور اکثر مواقع پر قل خوانی کو دعوتوں اور کھانے کے مواقع میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس عمل سے دین کے بنیادی اصول اور مقصد پیچھے رہ گئے، اور کھانے کی تقریب زیادہ اہمیت اختیار کر گئی۔

 

قل خوانی کی ابتداء دورِ خلافت کے بعد ہوئی اور یہ خاص طور پر برصغیر پاک و ہند میں پھیلنے والی ایک بدعت ہے، جس کا رواج مختلف صوفی سلسلوں اور فرقوں کے ذریعے ہوا۔ اسلامی تعلیمات میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا، اور یہ زیادہ تر ہندوانہ رسوم و رواج سے متاثر ہو کر مسلمانوں کے درمیان داخل ہوئی۔

دورِ جاہلیت میں قل خوانی کی بدعت موجود نہیں تھی، لیکن مرنے والوں کے لیے مختلف غیر شرعی طریقے اپنائے جاتے تھے۔ جیسے مرنے والے کی شان و شوکت کا اظہار اور اس کی یاد میں کھانے کی دعوتیں دینا۔ اسلام نے اس قسم کے رسوم کو ختم کیا اور سادگی، ایصال ثواب اور دعا کا حکم دیا۔

ہندومت اور بدھ مت میں مرنے والوں کے لیے مختلف رسم و رواج ہوتے ہیں جن میں پوجا، مذہبی سورتوں کا پڑھنا، اور خاص کھانے تیار کر کے تقسیم کرنا شامل ہے۔ یہ رسمیں وقت کے ساتھ مسلمانوں میں بھی شامل ہو گئیں اور قل خوانی کی صورت میں دین کا حصہ بنا دی گئیں۔

اسلام میں قل خوانی کا کوئی تصور نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے مرنے والوں کے لیے ایصالِ ثواب کا طریقہ دعا، صدقہ، اور حج یا عمرہ کرنا بتایا ہے۔ قل خوانی ایک بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی کی طرف لے جاتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"جس نے کوئی بدعت ایجاد کی، وہ جہنم کی طرف لے جاتی ہے"

صحابہ کرام کی زندگی سے ہمیں قل خوانی کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ صحابہ کرام مرنے والوں کے لیے دعائیں کرتے تھے، اور صدقہ و خیرات کے ذریعے ان کے لیے ایصالِ ثواب کرتے تھے۔ وہ کبھی بھی قل خوانی جیسی رسم کا اہتمام نہیں کرتے تھے، نہ ہی کھانے کی دعوتیں دیتے تھے۔

 

ائمہ کرام جیسے امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل کے نزدیک قل خوانی جیسی بدعات کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ ان کے مطابق دین میں نبی ﷺ اور صحابہ کے طریقے کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے، اور کسی بھی نئی رسم یا بدعت کو اختیار کرنا حرام ہے۔

لیکن بریلوی مسلک ، اہل تشیع اور کسی حد تک مسلک دیوبند میں بھی قل خوانی کا خاصا رجحان ملتا ہے۔ باقاعدہ مساجد میں اعلانات ہوتے ہیں، کارڈز تقسیم کئے جاتے ہیں اور اور بدعت کو خوب زوروشور سے منایا جاتا ہے۔ جبکہ بعض جگہوں پر میت کے اٹھتے ہی لوگ قل خوانی کے اعلانات کرنا شروع کر دیتے ہیں تاکہ میت پہ آئے ہوئے دوردراز کے رشتہ دار رسم قل بھی ساتھ ادا کرکے جائیں۔

پاکستان میں قل خوانی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، اور لوگ اسے دینی عمل سمجھ کر اپنا رہے ہیں۔ اس بدعت نے لوگوں کے دلوں میں حقیقی دین کی محبت کو کم کر دیا ہے، اور دین کی سادگی کو پیچیدہ رسوم میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس کے برے نتائج میں دین کی تحریف، فضول خرچی، اور شرک کی طرف رجحان شامل ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ لو گ مرنے سے ہی ڈرتے ہیں  کہ مرنے پر اتنا خرچ کرنا پڑے گا۔

یاد رہے! یہ وہ رسم ہے جو محض بدعت ہے دین میں اس کوئی گنجائش نہیں ہے۔اس کو دین بنانےکی پوری کوشش کی جارہی ہے لیکن  ناہضم ہونے والی یہ رسم اپنے پورے زوروشور سے بڑھتی چلی جا رہی ہے۔اس گناہ سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم قرآن و سنت کی تعلیمات کو صحیح طرح سے سمجھیں اور علماء کرام سے رہنمائی لیں۔ بدعتوں سے دوری اختیار کریں اور سنت پر عمل پیرا ہوں۔ مرنے والوں کے لیے دعا کریں، صدقہ دیں اور ان کے لیے نیک اعمال کریں، لیکن قل خوانی جیسی رسموں کو ترک کر دیں۔

 

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔

جوا کھیلنا، بیوی کو خاوندکے خلاف بھڑکانا،  لعنت کرنا، احسان جتلانا، دیوث بننا، میلاد منانا، حلالہ کرنا یا کروانا،  ہم جنس پرستی

جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا دینا،زنا کرنا 

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو