google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 قرب قیامت عیسائی زیادہ اور عرب کم کیوں ہو جائیں گے؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

بدھ، 2 اگست، 2023

قرب قیامت عیسائی زیادہ اور عرب کم کیوں ہو جائیں گے؟

قرب قیامت  عیسائی زیادہ اور عرب کم کیوں ہو جائیں گے؟

محترم قارئین کرام !  قیامت کی بہت سی نشانیوں پر میں آرٹیکل لکھ چکا ہوں  اور مزید متلاشی ہوں تاکہ آپ سب تک ان حقائق پر بات کر سکوں جو ہماری نصابی کورس  کا حصہ نہیں رہے۔ اور تیزی سے کوشش کی جارہی ہے کہ حق بات چھپائی  جا سکے اور آنے والی نسل تک حق  نہ پہنچ سکے یا پہنچ بھی جائے تو اس کی کئی اشکال موجود ہوں تاکہ حق اور باطل مکس ہو جائے۔  تاکہ لوگ گمراہی کا شکار ہو جائیں۔  یہ ہمارے نام نہاد مسلمانوں اور ان کے اتحادی  لوگوں کی چالیں ہیں۔


قرب قیامت  عیسائی زیادہ اور عرب کم کیوں ہو جائیں گے؟




لیکن ایک چال اللہ رب العزت بھی چلتے ہیں اور وہ یہ کہ جب اللہ اپنے کسی بندے سے کام لینا چاہیں تو لوگوں کی کیا مجال کہ وہ حق کو دبا سکیں۔

قیامت کی بہت سی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی بتلائی کہ ایک وقت آئے گا جس میں رومی  ( عیسائی) کثیر تعداد میں ہو نگے جب کہ ان کے مقابلے میں عرب بہت کم رہ جائیں گے۔

یوں تو رومیوں سے مراد وہ لوگ ہیں جنھیں آج امریکی اور یورپی اقوام کے طور پر جانا پہچانا جاتا ہے۔ انھیں رومی اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ اصفر بن روم بن عیصو بن اسحاق بن ابراہیمؑ کی اولاد میں سے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں کو بنو اصفر  بھی کہا جاتا ہے۔

ایک روایت کے مطابق  ایک صحابی رسول ﷺ  نے حضرت عمرو بن العاص  سے  کہا " جب قیامت قائم ہو گی تو اس وقت عیسائی اکثریت میں ہوں گے۔ حضرت عمرو بن العاص   نےکہا " خیال کیجئے! آپ یہ کیاکہہ رہے ہیں؟ انھوں نے کہا: میں تو وہی کہہ رہا ہوں جو میں نے اللہ کے رسول ﷺ  کو فرماتے ہوئے سنا۔ حضرت عمرو بن العاص   نے فرمایا" اگر یہ فرمان اللہ کے رسول ﷺ کا ہے تو برحق ہے اور اس کا سبب عیسائیوں کی چار خوبیاں ہو سکتی ہیں:

پہلی یہ کہ  "یہ لوگ میدان جنگ سے بھاگنے کے بعد نہایت تیزی سے اپنی حالت درست کر لیتے ہیں۔

دوسری یہ کہ " یہ لوگ مسکین ، ضعیف  اور فقیر کے ساتھ بہترین رویہ رکھتے ہیں۔

تیسری یہ کہ " یہ لوگ فتنے کے وقت جذباتی نہیں ہوتے بلکہ تحمل و بردباری سے معاملات کا جائزہ لیتے ہیں۔

چوتھی یہ کہ  " ان میں نہایت عمدہ خوبی یہ ہے کہ یہ بادشاہوں کے ظلم کو لوگوں میں سب سے زیادہ روکنے والے ہیں۔

ایک دوسری روایت کے مطابق آپ ﷺ  نے فرمایا " لوگ دجال سے بھاگ کر پہاڑوں میں جا چھپیں گے۔ سیدہ ام شریک نے عرض کی " اے اللہ کے رسول ﷺ! اس وقت عرب کہاں ہوں گے ( کیا وہ دجال کا مقابلہ نہیں کریں گے؟ ) تو آپ ﷺ نے فرمایا " عرب اس زمانے میں بہت کم تعداد میں ہوں گے جبکہ رومی اس وقت سب سے زیادہ ہوں گے۔"

اہل علم کہتے ہیں کہ چونکہ اہل یورپ کی زبان انگریزی اس وقت بہت بولی جائے گی اور لوگ عربی بولنا چھوڑ دیں گے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ جو شخص عربی بولتا ہے وہ عرب ہے اور جو بھی شخص صحرا نشینی اختیار کرتا ہے وہ بدو ہے ، خواہ وہ عجمی ہی کیوں نہ ہو۔

اوپر دی گئی حدیث میں عیسائیوں کی چاروں خوبیوں کو دیکھیں تو بہت ہی واضح ہے ایک ایک الفاظ سچ ہے۔  حالانکہ عیسائیوں اور یہودیوں پر اللہ کی لعنت ہے  تاہم احادیث بھی موجود ہیں کہ مسلمان عیسائیوں کے عین نقش قدم پر چلیں گے۔

پچھترسالوں سے ہمارا ملک آئی ایم ایف کے قرضوں سے چلتا آرہا ہے۔ ان چاروں خوبیوں کو سامنے رکھ کر اپنے ملک کی حالت کا موازنہ بخوبی کیا جاسکتا ہے۔

آج کا مسلمان حکمران قرضہ حاصل کرنے کے لئے ہر جائز و ناجائز کام کرنے کو تیار ہوتا ہے جو حکم نامہ ان کو دیا جاتا ہے۔ چاہے اس کے لئے خون بہایا جائے، عدل کے تقاضے پورے نہ کئے جائیں، حق بات چھپائی جائے، بند کمروں میں فیصلے کیے جائیں۔

تو عیسائیوں کو ہم سے جنگ لڑنے کی کیا ضرورت ہے جبکہ ہم اور ہمارا سپہ سالار خود ہی گود میں بیٹھنے کو تیار ہو۔

ان چاروں خوبیوں کا درس تو اسلام ہمیں دیتا ہے جبکہ ہم صرف پڑھنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں  اور وہ عمل کر کے دکھاتے ہیں۔

اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے اور اچھا حکمران عطافرمائے ۔۔ آمین

  

1 تبصرہ:

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو