قرب قیامت وحشی جانور،بے جان چیزیں، کوڑے، جوتے اور انسانی ران باتیں کریں گے۔
قیامت
کے قریب آنے کی نشانیوں کے بارے میں اسلامی تعلیمات میں بہت تفصیل سے بات کی گئی
ہے۔ یہ نشانیاں نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ تمام انسانوں کے لیے ایک یاد دہانی ہیں
کہ دنیا ایک دن ختم ہو جائے گی اور اس کے بعد ایک نئی زندگی شروع ہوگی۔ ان نشانیوں
میں سے کچھ ایسی ہیں جو بالکل غیر معمولی ہیں، جنہیں عام حالات میں کوئی بھی ممکن
نہیں سمجھ سکتا۔
قیامت کے قریب آنے کی نشانیاں
اسلامی
تعلیمات کے مطابق قیامت کی بہت سی نشانیاں ہیں جو دنیا کے خاتمے سے پہلے ظاہر ہوں
گی۔ ان نشانیوں میں سے کچھ بہت ہی حیران کن اور غیر معمولی ہوں گی، جنہیں دیکھ کر
انسان دنگ رہ جائے گا۔ ان نشانیوں میں شامل ہے کہ درندے، جمادات، کوڑے، جوتے کے
تسمے، اور انسان کی اپنی ران باتیں کریں گے۔ یہ تمام چیزیں اپنے اصل حال سے ہٹ کر
عجیب و غریب کام کریں گی، جو قیامت کے قریب ہونے کی نشانی ہوگی۔
جیسا
کہ حدیث نبوی ﷺ میں فرمایا گیا" اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! قیامت اس وقت تک
قائم نہ ہوگی جب تک کہ جنگلی درندے
انسانوں سے باتیں نہ کر لیں، آدمی سے اس کے کوڑے کا ایک سرا کلام نہ کر لے، اس کے
جوتے کا تسمہ بات نہ کر لے اور اس کی ران اسے بتا نہ دے کہ اس کی عدم موجودگی میں
اس کے گھر والوں نے کیا کچھ کیا ہے۔"
اس
حدیث میں وحشی جانور جیسا کہ شیر، بھیڑیا اور ہر چیز پھاڑ کرنے والا جانور سے عام
انسان مراد ہے خواہ وہ مومن ہو یا کافر۔کوڑا اور جوتے کا تسمہ دو ایسی علامتیں ہیں
جو تاحال ابھی تک ظاہر نہیں ہوئیں۔اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ کب ظاہر ہونگی مگر
اس بات پر پختہ ایمان ہے کہ یہ ضرور منظر عام ہونگی کیونکہ اس کی خبر آپ ﷺ نے
اللہ رب العزت کی طرف سے دی ہے۔
درندوں کا باتیں کرنا
قیامت
کے قریب آنے کی ایک نشانی یہ ہوگی کہ جنگلی جانور، جنہیں عام طور پر درندے کہا
جاتا ہے، انسانوں سے بات کریں گے۔ یہ بات عام حالات میں بالکل ناممکن سمجھی جاتی
ہے کیونکہ جانوروں کے پاس وہ عقل اور زبان نہیں ہوتی جو انسانوں کے پاس ہے۔ لیکن قیامت
کے قریب یہ جانور اپنی زبان میں انسانوں سے باتیں کریں گے اور انہیں مختلف خبروں
سے آگاہ کریں گے۔ یہ ایک بہت بڑی نشانی ہوگی جو دنیا کے نظام کے بدلنے کا اشارہ دے
گی۔
اللہ
قادر مطلق ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے اگر دابۃالارض
کی نشانی ہو سکتی ہے اور اسی طرح یہودیوں کو مارنے پر پتھروں کا کلام کرنا
سب ممکن ہے تو یہ بات بھی برحق ہے کہ یہ ہر حال میں ہو کر رہے گا۔
یوں
تو درندوں کا کلام کرنا اللہ کے نبی حضرت محمد ﷺ کے زمانے میں ہوچکا ہے۔جیسا کہ
ایک روایت کے مطابق "ایک بار مدینہ کے نواحی علاقے میں ایک بدو اپنی بکریاں
چرارہاتھا کہ اچانک ایک بھیڑیا اس کے ریوڑ پر حملہ آور ہوا اور اس نے ا س کی
ایک بکری پکڑلی۔ اعرابی نے بھیڑیے کا
پیچھا کیا اور اس سے بکری چھڑا لی اور اسے ڈانٹا، بھیڑئیے نے اس پر مزاحمت کی اور
اپنی دم کھڑی کر کے آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا۔ اعرابی کو مخاطب کرتے ہوئے بھیڑیا
یوں گویاہوا: تم نے اللہ رب العزت کا عطا
کردہ رزق مجھ سے چھین لیا؟ اعرابی نے کہا: کتنی عجیب بات ہے! بھیڑیا دم کھڑی کرکے
مجھ سے مخاطب ہو رہا ہے۔ یہ سن کر بھیڑئیے نے کہا: اللہ کی قسم تم اس سے زیادہ
عجیب بات کا مشاہدہ کروگے۔ اعرابی نے پوچھا، "اس زیادہ عجیب بات کیا ہے؟"
بھیڑیا کہنے لگا: اللہ کے رسول ﷺ کھجور کے دو باغوں میں دو پتھریلی زمینوں کے
درمیان لوگوں کو گزرے ہوئے زمانے کی باتیں
بتا رہے ہیں اور آنے والے حالات کے بارے میں بھی مطلع فرمارہے ہیں۔ یہ سنتے ہی
اعرابی نے اپنی بکریوں کو آواز دی اور انھیں مدینہ کے پاس لے آیا۔ پھر انھیں چھوڑ
کر آپ ﷺ کی جانب چل دیا اور اس نےآپ ﷺ کے دروانے پر دستک دی۔ آپ ﷺ نے جب نماز سے
فارغ ہوئے تو فرمایا بکریوں والا اعرابی کہاں ہے؟ اعرابی اٹھ کر کھڑا ہوگیا۔ رسول
اللہ ﷺ نےفرمایا " جو کچھ تم نے سنا اور دیکھا وہ لوگوں کو بتلاؤ۔"
اعرابی نے بھیڑیئے والا پورا واقعہ اور اس کی گفتگو سے صحابہ کرام کو آگاہ کیا۔
اللہ کے نبی ﷺ نے اس وقت فرمایا " اعرابی نے سچ کہا، کچھ علامات ایسی ہیں جو قیامت سے پہلے
ظاہر ہوں گی، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! قیامت اس وقت تک قائم نہ
ہوگی جب تک حالت یہ نہ ہو جائے کہ تمھارا ایک شخص اپنے گھر سے نکلے گا تو اس کا
جوتا، کوڑا یا لاٹھی اسے بتلائے گی کہ تمھارے
جانے کے بعد تمھارے گھر والے کیا کچھ کرتے رہے تھے۔"
ایک
اور روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا " ایک شخص گائے کو ہانگ کر لے جا رہا تھا
اور اس نے اس پر بوجھ لاد رکھا تھا کہ اچانک گائے اس کی طرف متوجہ ہوکر بولی کہ
میں اس کام کے لئے تو پیدا نہیں کی گی، میں تو کھیتی باڑی کے لئے پیدا کی گئی ہوں،
لوگوں نے تعجب سے کہا: سبحان اللہ! گائے انسانوں کی طرح باتیں کرتی ہے! آپ ﷺ نے
فرمایا اس پر میں ابوبکر اورعمر بھی ایمان رکھتے ہیں۔"
ارشاد
باری تعالی ٰ ہے "وہ اپنی (مخلوقات) میں جو چاہتا ہے، بڑھاتا ہے، بے شک اللہ
تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے"۔
جمادات کا باتیں کرنا
جمادات،
یعنی بے جان چیزیں جیسے کہ پتھر، درخت، زمین بھی قیامت کے قریب باتیں کریں گے۔ یہ
چیزیں جو عام طور پر خاموش اور بے جان ہوتی ہیں، وہ بھی قیامت کے قریب آتے ہی زندہ
ہو جائیں گی اور بات کریں گی۔ مثال کے طور پر، درختوں سے آوازیں آئیں گی، پتھر انسانوں
سے بات کریں گے اور انہیں خبردار کریں گے کہ قیامت قریب ہے۔ یہ سب کچھ انسانوں کے
لیے ایک بہت بڑا معجزہ ہوگا اور ایک ایسا واقعہ ہوگا جو دنیا کے اختتام کی نشانی
ہوگی۔
کوڑے اور جوتے کے تسمے کا باتیں کرنا
ایک
اور عجیب نشانی یہ ہوگی کہ کوڑے، جو عام طور پر سزا دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے،
اور جوتے کے تسمے بھی باتیں کریں گے۔ یہ چیزیں جو عام طور پر بے جان ہوتی ہیں، قیامت
کے قریب آنے کی نشانی کے طور پر زندہ ہو جائیں گی اور انسانوں کو ان کے اعمال کے
بارے میں بتائیں گی۔ مثال کے طور پر، اگر کسی نے ظلم کیا ہے تو اس کا کوڑا یا جوتے
کا تسمہ اس کے خلاف گواہی دے گا۔ یہ سب کچھ اس بات کی نشانی ہوگی کہ دنیا کا نظام
بدلنے والا ہے اور قیامت قریب ہے۔
آدمی کی ران کا باتیں کرنا
قیامت
کے قریب آنے کی ایک اور حیران کن نشانی یہ ہوگی کہ انسان کی اپنی ران، یعنی اس کی
ٹانگ کا حصہ، باتیں کرے گی۔ یہ ران انسان کو اس کے گھر والوں کی خبریں بتائے گی۔
مثال کے طور پر، اگر کسی کے گھر میں کوئی واقعہ ہوا ہے تو اس کی ران اسے اس واقعے
کے بارے میں بتائے گی۔ یہ بات بھی عام حالات میں بالکل ناممکن لگتی ہے لیکن قیامت
کے قریب یہ سب کچھ ممکن ہو جائے گا۔ یہ ایک ایسی نشانی ہوگی جو انسانوں کو یہ یاد
دلائے گی کہ قیامت بہت قریب ہے اور انہیں اپنے اعمال کی فکر کرنی چاہیے۔
بعض اہل علم نے اس طرف اشارہ کیا ہے کہ کوڑے کے
سرے، جوتے کے تسمے اور انسانی ران کے کلام کرنے سے مراد درحقیقت ہمارے دور جدید کی مواصلات مثلا موبائل فون، ایس ایم ایس کے ذریعے پیغامات، جوتوں کی اشکال والے
وائرلیس فونز، ہیں جبکہ دوسری طرف جی پی ایس سسٹم سے مزین تیز رفتار جوتے جو قدم
اٹھانے اور فاصلہ طے کرنے کا وقت بتاتے
ہیں۔ جسم میں لگنے والی چِپ جو کہ اس قدر انسان سے قریب تر ہے کہ انسان
اپنے بیوی بچوں کی حرکات و سکنات پر نظر رکھ سکتا ہے۔
ان نشانیوں کا مقصد
ان
سب نشانیوں کا مقصد یہ ہے کہ انسانوں کو قیامت کے قریب ہونے کا یقین دلایا جائے
اور انہیں اپنے اعمال پر غور کرنے کی دعوت دی جائے۔ جب درندے، جمادات، کوڑے، جوتے
کے تسمے اور انسان کی ران باتیں کریں گے تو یہ انسانوں کے لیے ایک بہت بڑا پیغام
ہوگا کہ دنیا کا خاتمہ قریب ہے اور انہیں اپنے رب کے سامنے پیش ہونے کی تیاری کرنی
چاہیے۔
مسلمانوں کے لیے رہنمائی
مسلمانوں
کے لیے ان نشانیوں کا دیکھنا اور سننا ایک بہت بڑی رہنمائی ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ
ان نشانیوں کو دیکھ کر اپنی زندگی کو درست کریں، اللہ کی طرف رجوع کریں، اور نیک
اعمال کریں۔ دنیا میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ سب اللہ کے حکم سے ہو رہا ہے اور قیامت
کے قریب آنے کی یہ نشانیاں بھی اللہ کی طرف سے ہیں۔
قیامت کا دن
قیامت
کا دن ایک ایسا دن ہوگا جب ہر انسان کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔ اس دن نہ
کوئی سفارش چلے گی اور نہ کوئی جھوٹ کام آئے گا۔ ہر انسان کے اعمال کا وزن کیا
جائے گا اور اسی کے مطابق اس کی جزا یا سزا کا فیصلہ ہوگا۔ قیامت کی یہ نشانیاں اسی
دن کی تیاری کے لیے ہیں تاکہ لوگ اپنی زندگی کو درست کریں اور اللہ کے سامنے سرخرو
ہوں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔