قیامت سے پہلے اسلام اور قرآن کا اٹھناایک دردناک گمراہی
اسلام ایک مکمل اور جامع دین ہے جو زندگی کے ہر پہلو کی
رہنمائی کرتا ہے۔ قیامت کے قریب چند بڑے واقعات پیش آئیں گے جن میں سے ایک یہ ہے
کہ اسلام دنیا سے ختم ہو جائے گا اور قرآن مجید اٹھا لیا جائے گا۔ یہ دونوں چیزیں
مسلمانوں کے لیے بہت بڑی گمراہی کی علامت ہیں۔
اسلام کا دنیا سے ختم ہونا
قیامت کے قریب اسلام کا دنیا سے ختم ہونا ایک اہم اور سنگین واقعہ ہے۔ اسلام کے خاتمے کا مطلب یہ ہوگا کہ دین کی اصل تعلیمات ناپید ہو جائیں گی،
اور لوگ اس سے بے بہرہ ہو جائیں گے۔ اور اس کی تعلیمات اور شعائر فتنوں ، گناہوں
اور جہالت کے باعث مٹ جائیں گی۔
١. علماء کی کمی اور دین کی بھول بھلائی:
ایک دور آئے گا جب دین کا علم رکھنے والے علماء کم ہو جائیں
گے۔ جن علماء کا علم ہوگا، وہ بھی دین کی اصل تعلیمات کو دنیاوی فائدے کے لیے چھوڑ
دیں گے۔ دین کی تعلیمات کو صحیح طرح سے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی جگہ، لوگوں
کے دلوں میں دین کی یادداشت کمزور ہو جائے گی۔ لوگ اپنے مفادات اور خواہشات کے پیچھے
بھاگیں گے، اور دین کی اہمیت کو نظرانداز کریں گے۔لوگوں میں نماز اور روزہ باقی نہ
رہے گا، لوگوں کے سینوں سے قرآن مجید اٹھا لیا جائے گا حتیٰ کہ روئے زمین پر قرآن
مجید کی ایک آیت بھی باقی نہیں رہے گی۔ لوگوں میں جہالت اس قدر زیادہ ہو جائے گی
کہ بوڑھے مرد اور عورتیں کہیں گے کہ ہم نے تو اپنے آباء واجداد کو کلمہ لاَاِلۃاِلاِّاللہ
کہتے ہوئے سنا تھا، اسی لئے ہم بھی یہ کلمہ پڑھتے ہیں۔
ایک حدیث کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا "
اسلام کو اس طرح مٹا دیا جائے گا جس طرح کثرتِ استعمال سے کپڑے کے نقش ونگار مٹ جاتے ہیں، حتیٰ کہ
نوبت یہ ہو جائے گی کہ کسی کو کچھ پتہ نہ ہوگا کہ روزہ ، نماز اور قربانی کسے کہتے
ہیں اور صدقہ کس چیز کا نام ہے۔ قرآن مجید کو ایک ہی رات میں اٹھا لیا جائے گا حتی
کہ روئے زمین پر اس میں سے ایک آیت بھی نہ بچے گی۔ لوگوں میں سے بوڑھے مرد اور
عورتیں رہ جائیں گی جو کہیں گی: ہم نے تو اپنے آباءواجداد کو کلمہ پڑھتے ہوئے سنا
تھا، اس لئے ہم بھی یہ پڑھ لیتے ہیں"۔حضرت حذیفہ نے جب یہ حدیث بیان
کی تو ان کے پاس بیٹھے ہوئے لوگوں نے اس پر تعجب کا اظہار کیا۔حضرت حذیفہ سے حدیث
بیان کرنے والے حضرت صلہ بن زفر نے ان سے کہا: اے حذیفہ ! انھیں کلمہ کیا فائدہ دے
گا جبکہ انھیں یہ بھی معلوم نہیں ہو گا کہ روزہ ، صدقہ اور قربانی کیا ہوتی ہے؟
حضرت حذیفہ نے منہ پھیر لیا۔ صلہ بن زفر نے تین بار یہی بات دہرائی۔ ہر بار حذیفہ
جواب دینے سے گریز کرتے، پھر حذیفہ نے ان کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا: اے صلہ! یہی
کلمہ انھیں نارِ جہنم سے بچا لے گا۔
٢. دین کے اصولوں کا ترک ہونا:
جب اسلام دنیا سے ختم ہونے لگے گا، تو لوگ دین کے اصولوں
اور احکام کی پیروی کرنا چھوڑ دیں گے۔ مذہبی رسومات اور عبادات محض رسم و رواج بن
جائیں گی، اور ان کی روحانیت کم ہو جائے گی۔ لوگ اسلام کی تعلیمات سے دور ہو جائیں
گے اور اپنی زندگیوں میں بے راہ روی کا شکار ہو جائیں گے۔گویا دین اسلام اس قدر
معدوم ہو جائے گا حتی کہ اسلام کی کوئی چیز باقی نہ بچے گی۔ لوگوں میں اسلام کے
تمام ظاہری شعار اورنشانات ختم ہو جائیں گے۔بالکل ویسے جیسے کسی کپڑے کے نقش ونگار
جو مختلف رنگوں سے بنائے جاتے ہیں مگر کثرتِ استعمال اور بار بار دھونے سے وہ
آہستہ آہستہ مٹ جاتے ہیں۔
٣. قریبی قوموں کا رویہ:
اسلام کے خاتمے کے اس دور میں، مختلف قومیں اور ملتیں بھی
اس بات کو سنجیدہ نہیں لیں گی کہ اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنا کتنا ضروری
ہے۔ وہ اسلام کو محض ایک تاریخ کا حصہ سمجھیں گی اور اس کے حقیقی پیغام کو
نظرانداز کریں گی۔ اس طرح، دین کی کوئی مضبوط بنیاد باقی نہیں رہے گی۔
قرآن کا اٹھا لیا جانا
قرآن مجید اسلام کی بنیادی کتاب ہے جو اللہ کی آخری ہدایت
کو انسانوں تک پہنچاتی ہے۔ قیامت کے قریب قرآن کا اٹھا لیا جانا ایک بہت بڑا واقعہ
ہوگا۔قرآن مجید کو سینوں سے اور مصاحف سے اٹھا لیا جائے گا اور یہ ایسے وقت میں ہو
گا جب لوگ قرآن سے غفلت کریں گے، اس کی تلاوت اور اس کے ذریعے عبادت کرنا چھوڑ دیں
گے۔
١. قرآن کا سینوں اور مصاحف سے اٹھا لیا جانا:
جب قیامت کے قریب وقت آئے گا، تو قرآن مجید لوگوں کے سینوں
اور مصاحف سے اٹھا لیا جائے گا۔ یہ اس بات کی نشانی ہوگی کہ قرآن کی تعلیمات اور
اس کے پیغام کو بھلا دیا جائے گا۔ قرآن کی تلاوت اور اس کے معانی کی یادداشت لوگوں
کے دلوں سے مٹ جائے گی، اور قرآن کے لکھے ہوئے نسخے بھی دنیا میں موجود نہیں رہیں گے۔
٢. ہدایت کی روشنی کا خاتمہ:
قرآن مجید انسان کی ہدایت کی روشنی ہے۔ جب قرآن اٹھا لیا
جائے گا، تو لوگوں کے پاس ہدایت کا کوئی ذریعہ باقی نہیں رہے گا۔ اس کے بغیر،
انسانیت کی رہنمائی کا کوئی وسیلہ نہیں رہے گا، اور لوگ گمراہی کی طرف بڑھ جائیں
گے۔ قرآن کے بغیر، حق اور باطل کی تمیز کرنا مشکل ہو جائے گا اور لوگوں کی زندگیوں
میں گمراہی چھا جائے گی۔
٣. قرآن کے تحفظ کی ذمہ داری:
قرآن مجید کا اٹھا لیا جانا مسلمانوں کے لیے ایک انتباہ ہےکہ وہ قرآن کو محفوظ رکھنے اور اس کی تعلیمات کو زندہ رکھنے کی پوری کوشش کریں۔
قرآن کے نسخوں کا احترام کریں، اس کی تلاوت کریں، اور اس کی تعلیمات پر عمل کریں۔
اگر ہم قرآن کو اپنے دلوں اور گھروں میں محفوظ رکھیں گے، تو یہ قیامت کے قریب کے
اس سنگین واقعے سے بچا جا سکتا ہے۔
مسلمانوں کے لیے گمراہی کی علامت
اسلام کا دنیا سے ختم ہونا اور قرآن کا اٹھا لیا جانا
مسلمانوں کے لیے ایک بڑی گمراہی کی علامت ہے۔ یہ واقعات اس بات کا اشارہ ہیں کہ قیامت
قریب ہے اور ہمیں اپنی زندگیوں کو صحیح راستے پر لانے کی ضرورت ہے۔
١. اصلاح کی ضرورت:
مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی زندگیوں کو دین اسلام کے
مطابق ڈھالیں اور قرآن کی تعلیمات پر عمل کریں۔ دین کی تعلیمات کو سمجھنے اور اس
پر عمل کرنے کے لیے کوشش کریں۔ دین کی تعلیمات کو بچوں اور نوجوانوں تک پہنچائیں
تاکہ وہ بھی اس کے صحیح پیغام کو سمجھ سکیں۔
٢. عبادات کی اہمیت:
عبادتوں کو صحیح طریقے سے ادا کریں اور انہیں زندگی کا حصہ
بنائیں۔ نماز، روزہ، زکوة اور حج جیسے عبادات کو اپنی زندگی کا معمول بنائیں۔ ان
عبادات کے ذریعے اپنی روحانیت کو مضبوط کریں اور اللہ کے قریب جائیں۔
٣. معاشرتی کردار:
اسلام کی تعلیمات کو معاشرتی سطح پر نافذ کریں۔ لوگوں کو صحیح
راستے پر چلنے کی ترغیب دیں اور معاشرتی انصاف اور برابری کے اصولوں پر عمل کریں۔
دین کی تعلیمات کو عملی زندگی میں نافذ کریں تاکہ لوگوں کو اسلام کے پیغام کا صحیح
اندازہ ہو سکے۔
٤. قرآن کا مطالعہ اور عمل:
قرآن کا مطالعہ کریں اور اس کے معانی کو سمجھیں۔ قرآن کی
تلاوت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور اس کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں عملی طور
پر شامل کریں۔ قرآن کو حفظ کریں اور اس کے پیغام کو لوگوں تک پہنچائیں۔
نتیجہ
اسلام کا دنیا سے ختم ہونا اور قرآن کا اٹھا لیا جانا
مسلمانوں کے لیے ایک بڑی گمراہی کی علامت ہے۔ یہ واقعات ہمیں اس بات کا احساس
دلاتے ہیں کہ ہمیں اپنی زندگیوں کو دین اسلام کے مطابق ڈھالنا چاہیے اور قرآن کی
تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے۔فی الحال یہ علامت تاحال ظاہر نہیں ہوئی ہے اور اللہ رب
العزت کے حکم سے دین اسلام کی روشنی پھیل رہی ہے۔البتہ ابتدائی علامات دکھائی دینے
لگی ہیں کیونکہ لوگوں میں دین سے دوری اور
قرآن سے اکتاہٹ ہمارے معاشرے میں خصوصا نئی نسل میں واضح دکھائی دے رہا ہے۔جس طرح
سوشل میڈیا پر بے حیائی اور عریانی کے کام کیے جارہے ہیں یہ نسل تیزی سے واضح
گمراہی کا شکار ہورہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت دے اور ہمیں دین کی اصل روح کو
سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
Well said
جواب دیںحذف کریں