google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 ان گنت فتنوں کا ظہور اور ان کےنقصانات - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

جمعہ، 5 جون، 2020

ان گنت فتنوں کا ظہور اور ان کےنقصانات

ان گنت فتنوں کا ظہور اور ان کےنقصانات



قیامت صغریٰ کی بہت ساری نشانیوں میں سے ایک نشانی فتنوں کا کثرت سے ظہور ہونا بتا یا گیا ہے۔ یہ علامت دور حاضر میں طول پکڑتی نظر آرہی ہے اور اگر ہم اپنے اطراف میں نظر دوڑائیں جہاں تک آپ کی نظر جائے گی وہاں انواع واقسام کے فتنے دکھائی دینگےکیونکہ  دین سے دوری اور بے راہ روی کا شکار لوگ  آپ ﷺ کے بتائے ہوئے راستے کو چھوڑ کر گمراہی کے اندھیروں میں دھنستے ہوئے  ان فتنوں کی طرف تیزی سے  راغب ہونا آج کل معمولی سمجھا جا رہا ہے۔ نت  نئے فتنوں کا وجو د دیکھنے اور سننے  کو ملتے ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ وہ دین اسلام نہیں ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے لئے پسند فرمایا تھااور جسے آپ ﷺ  کو سونپ کر انسانیت کی فلاح وبہبود  کے لئے بھیجا گیا تھا۔


آج معاشرہ اور معاشرہ سے جڑے لوگ بدحالی اور گمراہی کا شکار نظر آتے ہیں کیونکہ بدنظری کا فتنہ اس دور میں بہت زوروں پر ہے۔جس میں   مختلف سیٹلائٹ ٹی وی چینلزپر بے حیائی کے پروگرام نشر کئے جارہے ہیں، فحش لٹریچرسے بھرے میگزین،تہلکہ مچانے والی اور لوگوں میں تیزی سے سرایت کرنے والی  انٹر نیٹ کی بے حیائی پر مبنی   ویب سائٹس،  غلیظ ترین ویڈیوز، موبائل اور کمپیوٹر سی ڈیز کے ذریعے بے حیائی پر مبنی لٹریچر اورہوشربا فلمیں فن کے نام پر ایک دوسرے کو ارسال کی جارہی ہیں ، لوگ ایک دوسرے سے بالکل دور ہوتے جارہے ہیں ، تیزی سے غیر اخلاقی رسومات کاجنم  ہو رہا ہے، انسان ایک دوسرے کے حقوق تک فراموش کرتے جار ہے ہیں اور اسی طرح کے دوسرے بے شمار فتنے ہیں۔

ارشاد نبوی ﷺکے مطابق  "قرب قیامت میں لوگوں کا اللہ کی ذات پر سے بھروسہ ختم ہوتا جائے گا"  آج ہم سب اپنی کھلی آنکھوں سے اس گمراہی کو دیکھ رہے ہیں، کیا کچھ نہیں ہو رہا  ہمارے معاشرے میں ، قبروں کی پوجا، قبروں پر مجاور بن کر بیٹھنا، قبروں پر مقبرے بنانا اور پھر عر س وغیرہ کا اہتمام کرنا، اپنی جائز ناجائز منتیں  مرادیں اس قبر والے سے مانگنا وغیرہ کیا یہ اللہ کی ذات کے ساتھ کھلا شرک نہیں ہے۔ پھر ہمارا یہ سوچ لینا کہ ہم دعائیں کرتے ہیں مگر دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔


ارشاد نبویﷺ کے مطابق "روزمحشر جس شخص سے اللہ نے صرف یہ پوچھ لیا کہ تو نے یہ گناہ کیوں کیا تھا اس شخص کی خیر نہیں "

ہم آج  گناہ کرتے ہوئے اس بات کی ہرگز پرواہ نہیں کرتے کہ ہم اللہ کے سامنے کیسے جواب دہ ہونگے۔ ہاں جو شخص اللہ کے ڈر سے اور اس کی تعظیم بجا لاتے ہوئے سب برے کا م چھوڑ دے اور ان سے بچتا رہے جیسے کہ بچنے کا حق ہے تو اسے اللہ تعالیٰ ایمان کی دولت نصیب فرمائے گا۔ جسے وہ اپنے دل کی گہرائیوں میں محسوس کرے گا۔

اپنی جائز و ناجائز خواہشات کی  تکمیل کرنے کے لئے حرام مال کمانا بھی ایک بڑا فتہ ہےجسے  آج ہم نظر انداز کرتے ہیں ۔ سودخوری، رشوت ،  ڈاکہ زنی،زہریلی  نشہ آور اشیاء کی خریدوفروخت اور حرام لباس کی تجارت سے جو پیسہ کمایا جاتا ہے۔ یہ سب دور حاضر کے فتنے ہیں۔ "یقینا روزمحشر ہم سب سے سوال کیا جائے گا کہ اے انسان !تو نے مال کہاں سے کمایا  اور کہاں خرچ کیا" دوسروں کے گلے کاٹ کر حرام مال کھانے والے  کی دعا اللہ تعالیٰ ہرگز قبول نہیں فرماتا اور ایسے شخص کے لئے دردناک عذاب کی وعید ہے۔ دوسروں کے گلے کاٹ کر ناجائز طریقوں سے کمایا جانے والا حرام مال  اور اس حرام مال سے خریدا جانے والا لباس بھی دور حاضر کا ایک فتنہ ہے۔یہ فتنہ  مردوں اور عورتوں میں یکساں نظر آتا ہے، اس سے بچناہم سب کے لئےبے حد ضروری ہے۔ زمانہ حاضر میں ان گنت فتنوں کی اس قدر کثرت ہو چکی ہے کہ اگر کوئی پرہیزگار اور پاکدامن رہنے کی کوشش کرتا ہے تو لوگ اسے جینے نہیں دیتےبلکہ طنز کے نشتروں سے  ہی مار دیتے ہیں۔

"اَلْفِتَنُ" فتنہ کی جمع ہے، اس کے معنی امتحان اور آزمائش کے ہیں۔ ہر مکروہ اور ناپسندیدہ چیز کے لئے یہ لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے بہت سے ایسے ہولناک فتنوں کی خبر دی ہے کہ جن میں ایک مسلمان پر حق خلط ملط ہو جائے گا۔ جب بھی کوئی فتنہ رونما ہو گا تو مومن کہے گا۔ یہ فتنہ میر ی ہلاکت کا باعث بنے گا۔ پھر جیسے ہی یہ فتنہ غائب ہو گا ، اس کی جگہ کوئی دوسرا فتنہ آجائے گا۔


حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا "اندھیری شب جیسے فتنوں کے سیلاب سے پہلے پہلے نیک اعمال کر لو۔ آدمی صبح کے وقت تو مومن ہوگالیکن شام ہونے سے پہلے کافر ہو جائے گا یا شام کے وقت تو مومن ہو گا مگر صبح ہونے سے قبل وہ کافر ہو چکا ہو گا۔ آدمی معمولی سے دنیاوی فائدے کے عوض اپنا دین فروخت کر دے گا"۔

حدیث کے معنی

اس حدیث  میں واضح اشارہ دیا گیا ہے کہ گمراہی اور جہالت کے اندھیروں کے چھاجانے سے پہلے اس وقت کی قدر کر لو گویا اس وقت کے آنے سے پہلے پہلے جب نیک عمل کرنا انتہائی دشوار ہوگا اس وقت کے آنے سے پہلے  نیک اعمال  کر لوایسا نہ ہو کہ انسان صرف سوچتا رہے اور موت کا وقت قریب آ پہنچے، پے درپے رونما ہونے والے اور مشغول کر دینے والے فتنوں کے اس دور سے پہلے جو اندھیری رات کی طرح ہو گا اور چاندنی کا اس میں نشان نہیں ہو گا، نیک اعمال بجا لاؤ۔

آپ ﷺ نے ان فتنوں کی سنگینی اور شدت کا احساس اس طرح دلایا کہ آدمی شام کے وقت تو مومن ہو گا اور صبح ہوتے ہوتے کافر ہو جائے گا۔ یا صبح کے وقت تو مومن ہو گا اور شام ہوتے ہوتے کافر ہو جائے گا یہ اس وجہ سے ہوگا کہ فتنے بہت عظیم اور ہولناگ ہوں گے ، دنیا کی زندگی جینے کے لئے اس کا بچہ ہوا ایمان بھی  فتنوں کے طوفان میں ہچکولے کھاتا نظر آئے گا۔ان کی وجہ سے انسان میں ایک ہی دن میں یہ تبدیلی  رونما ہو جائے گی۔اس دور میں انسان اپنے ایمان اور دین کو بچا  لے یہی بہت بڑی بات ہوگی۔ اگرچہ جس طرح کی کیفیت بتائی جا رہی  ہے انتہائی مشکل وقت ہوگا۔ اللہ پاک ہم سب کو اس جہالت اور گمراہی کی دلدل سے بچائے اور ان فتنوں  کی لپیٹ سے ہم سب کو بچائے ۔آمین

 مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائیٹ وزٹ کریں

1 تبصرہ:

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو