دجال کو کون کون سی طاقتیں دی گئی ہونگی؟
محترم قارئین کرام! اس
بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ دجال اپنے ساتھ بہت سی طاقتیں اور بہت سے فتنے
لائے گا اور یہ سب طاقتیں اللہ رب العزت کی طرف عطا کی گئیں ہوگی جو پوری کائنات
میں اس کے علاوہ کسی کو نہیں دی گئی ہوگی اور یہ طاقتیں لوگوں کی آزمائش و امتحان
کے لیے عطا کیں گئیں ہو گی جو کہ عارضی اور مقررہ وقت تک ہونگی، ان طاقتوں کے عوض
دجال زمین میں شر اور فتنے برپا کرے گا تاکہ لوگ ا س کو رب مان لیں ،دجال اپنی ان
جعلسازیوں، چلاکیوں سے لوگوں کو گمراہ کرنے اور ان کو راہ ِ حق سے بھٹکانے اور
شعبدہ بازیوں کا استعمال کر کےاپنے پیچھے لگانے کے لئے ایک سے بڑ کر ایک ہتھکنڈہ
استعمال کرے گا۔ وہ خود کو لوگوں کا رب سمجھے گا اور اسی بات کا زور وشور سےپرچار
بھی کرے گا کہ وہ ان کا رب ہے،اور اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ لوگ اس
کی سحر انگیز باتو ں اور کرشمہ سازیوں سے اس کی باتوں میں بہک کراس کے فتنوں میں
مبتلا ہو جائیں گے۔ لوگ اس کی طاقتوں سے مرعوب ہوگر یا اس سے بہت سے فوائد حاصل
کرنے کی غرض سے ، یا اس کی غیظ وغضب سے بچنے کی غرض سے، یا مسلمانان اسلام
سے جنگ کرنےکےلئے اسکی اندھی تقلید کریں گے۔
چنانچہ آپ ﷺ نے ارشاد
فرمایا" اس کے ساتھ جنت اور آگ بھی ہوگی۔ اس کی آگ اصل میں جنت ہوگی اور اس
کی جنت حقیقت میں آگ ہو گی"۔ اس طرح ایک اور جگہ ارشاد فرمایا" اس کے
ہمراہ پانی اور آگ ہوگی۔ اس کی آگ اصل میں ٹھنڈا پانی ہو گا اور
اس کا پانی درحقیقت آگ ہوگی"۔پیارے حبیب حضرت محمد ﷺ نے مزید
فرمایا " میں جانتا ہوں کہ دجال کے ساتھ کیا کیا ہوگا۔ اس کے ساتھ
دوبہتی ہوئی نہریں ہوں گی، آنکھ سے دیکھنے میں ایک سفید پانی اور دوسری بھڑکتی
ہوئی آگ ہوگی۔ اگر کوئی اسے پا لے تو وہ اس نہر پر جائے جسے وہ آگ دیکھ رہا
ہو"۔ اسی طرح ایک اور روایت کے مطابق " جو کوئی اس کی آگ کو دیکھے وہ اس
کی طرف جائے اور آنکھیں بند کر کے اپنا سر جھکا کر اس آگ میں ڈال دے اور اس میں سے
پینا شروع کر دے کیونکہ وہ آگ نہیں بلکہ ٹھنڈا پا نی ہو گا"۔پھر ایک دوسرے
مقام پر اللہ کے نبی ﷺ نے کچھ اس طرح امت کو ارشاد فرمایا" لوگوں کو جو
پانی نظر آئے گا وہ دراصل جلانے والی آگ ہوگی اور لوگوں کو جو آگ نظر آئے گی وہ
ٹھنڈا میٹھا پانی ہوگا۔ تم میں سے جو کوئی دجال کو پائے تو اسے چاہیے
کہ وہ اس کی آگ میں کود جائے کیونکہ وہ میٹھا اور عمدہ پانی ہو گا"۔
o اللہ
کے پیارے حبیب حضرت محمد ﷺ نے امت کی بھلائی کے لیے مزید واضح انداز میں
بیان فرمایا" دجال ایک قوم کے پاس آئے گا اور انھیں اپنی طرف بلائے گا، وہ اس
پر ایمان لے آئیں گے۔ پھر دجال آسمان کو حکم دے گا تو وہ بارش برسانا شروع کر دے
گا۔ زمین کو حکم کرے گا تو وہ پیداوار دینا شروع کر دے گی۔ ان کی بھیڑ بکریاں جو
چرنے کے لئے نکلی ہوں گی وہ اس حال میں واپس آئیں گی کہ ان کے بال پہلے سے لمبے،
تھن دودھ سے لبریز ، پیٹ بھرے اور باہر کو نکلے ہوئے ہوں گے۔
o اس
کے بعد دجال ایک دوسری قوم کے پاس آئے گا، انھیں اپنی دعوت دے گا مگر وہ اس کا
انکار کر دیں گے ، وہ ان کے پاس سے چلا آئے گا، وہ لوگ صبح کے وقت اٹھ کر اپنی
کھیتیوں کو دیکھیں گے تو وہ بنجر ہو چکی ہوں گی اور ان کی فصلیں برباد ہو چکی
ہوگی، پھر دجال کا گزر ایک بنجر زمین کے پاس سے ہوگا ۔ وہ اس زمین سے کہے گا کہ
اپنے خزانے نکالو تو زمین سے خزانے نکل کر شہد کی مکھیوں کی طرح جمع ہو کر اس کے
پیچھے پیچھے چلیں گے"۔
o دجال
ایک بدوشخص سے کہے گا " اگر میں تمہارے فوت شدہ ماں باپ کو زندہ کردوں
تو مجھے رب مان لوگے؟ وہ کہےگا: ہاں، چنانچہ دو شیطان اس کے ماں باپ کی شکل
میں سامنے آجائیں گے اور اس بدو سے کہیں گے، ہمارے پیارے بیٹے! اس کی پیروی
کرو، یہی تمہارا رب ہے"۔
o اسی
طرح دجال ایک ایسے نوجوان کو اپنی طرف بلائے گا جو اپنی بھرپور جوانی میں
ہوگا اور اسے تلوار مار کر دو ٹکڑے کردے گا، پھر لوگوں سے کہے گا : میرے اس بندے
کو دیکھو، اسے میں ابھی زندہ کروں گا لیکن یہ پھر بھی میرے سوا کسی اور کو رب مانے
گا، دجال اس شخص سے کہے گا : اٹھو، زندہ ہوکر کھڑے ہو جاؤ۔ وہ کھڑا ہو جائے گا،
درحقیقت اسے اللہ رب العزت نے زندہ کیا ہوگا نہ کہ دجال نے۔ مگر دجال کے وہم و
گمان میں ہوگا کہ اس نے اسے زندہ کیا ہوگا اور اس مقتول نوجوان کے دونوں ٹکڑے آپس
میں جڑ گئے ہو ں گے، پھر یہ لعنتی کہے گا" بتاتیرا رب کون ہے؟ وہ کہے گا"
میرا رب اللہ ہے ۔ تو اللہ کا دشمن ہے، تو دجال ہے"۔
احادیث نبوی ﷺ کے مطابق
o اس
کا قبضہ قدرت میں ایک مقررہ وقت تک تمام وسائل مثلاً پانی، آگ
اور غذا ئی اجناس پر ہوگا۔
o اس
کے پاس اللہ کے حکم سے مقررہ وقت تک بے تحاشہ دولت اور زمین کے خزانے اس
کے پیچھے پیچھے چلیں گے۔
o تمام
قدرتی وسائل مثلاً "بارش کا آنا، فصلیں، قحط اور خشک سالی وغیرہ پر اس
کے عارضی اختیارات ہوگے"۔
o وہ
زمین پراس قدر تیزی سے گھومے گا، جیسے تیز ہوا بادلوں کو اپنے ساتھ اڑا لے
جاتی ہے۔ اس کے برق رفتار گدھے کے کانوں کے درمیان 40 ہاتھ کا فاصلہ ہوگا،
جو اتنی تیزی سے اس کو ایک جگہ سے دوسری جگہ اڑ کر لے جائے گی۔
o وہ
اپنے ساتھ مصنوعی جنت اور دوزخ لائے گا۔جس کا ذکر اوپر بیان کیا گیا ہے۔
o اللہ
رب العزت کے حکم سے دجال کی مدد شیاطین کریں گے۔ جو مرے ہوئےلوگوں کی شکل میں
ناصرف ظاہر ہوں گے بلکہ لوگوں سےباقاعدہ انہی کی آواز میں کلام کریں
گے۔جو دجال کو رب تسلیم کروانے میں لوگوں کو گمراہ کریں گے ۔
o دجال
اللہ رب العزت کے حکم سے زندگی اور موت پہ (عارضی طورپر) اختیار رکھے
گا۔زندگی اور موت پر اس کا اختیار بہت کم اور وقتی ہوگا کیونکہ وہ اس نوجوان
مومن کو (جس کودرحقیقت اللہ زندہ کریں گےدجال سمجھے گا کہ اس نے زندہ
کیا ہے)دوبارہ نہیں مار سکے گا۔
Bohat khub
جواب دیںحذف کریںAllah hum sb ko is fitny se bachay... ameen
جواب دیںحذف کریںAllah hum sb ko bachaye
جواب دیںحذف کریںAllah hum pe reham kary
جواب دیںحذف کریںAmazing but true
جواب دیںحذف کریںLovely info... Allah hum sb ko bachaye
جواب دیںحذف کریںBehtren
جواب دیںحذف کریںSachi bat hai
جواب دیںحذف کریںLovely
جواب دیںحذف کریںallah maaf kary
جواب دیںحذف کریںallah bachay
جواب دیںحذف کریں