5 ایسے کون سے واقعات پیش آئیں گے ؟فتنہ دجال سےقبل
محترم
قارئین کرام ! یہ بات ہم سب اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اس
دنیا کا وجودعارضی ہے ، اصل زندگی موت کے بعد شروع ہونی ہے، اسی طرح قیامت
کا ایک دن مقر ہے اور وہ آکر رہنی ہے،
آپ ﷺ نے اپنی امت کودونوں جہانوں کے بارے
میں رہنمائی فرمائی ہے، چھوٹی سے چھوٹی بات کو پہلے خود عمل کرکے امت
کودکھلایا اور پھر امت کواس پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دی۔
کافی دنوں سے میں قیامت کی چھوٹی نشانیوں پر
کام کر رہاتھا سوچا آج قیامت کی بڑی نشانیوں کا ذکر بھی آپ سے کروں قیامت کی
دس بڑی نشانیاں ٭ جزیرۃالعرب
میں لوگوں کا زمین میں دھنسنا ٭ مشرق میں لوگوں کا زمین میں دھنسنا ٭ مغرب میں لوگوں کا زمین میں دھنسنا
٭ دجال
کاظہور ٭ حضرت
عیسی ٰ کا نزول٭ یاجوج
ماجوج کا خروج
٭ سورج
کا مغرب سے طلوع ہونا
٭ دابۃ
الارض کانکلنا ٭ دھویں
کا نکلنا
٭ یمن
کےشہر عدن کے آخری علاقہ سے آگ کا نکلنا بتلائی
گئی ہیں۔
جن میں "دجال کا ظاہر ہونا" پر آج ہم بات کریں گے۔ حضرت نوح
کے بعد جتنے بھی انبیاء کرام اس دنیا میں آئے ان سب نے اپنی اپنی قوم کو فتنہ دجال
سے ڈرایا اورآگاہ کیا لیکن آپ ﷺ نے اپنی امت کو واضح اور کھول کھول کر بتایا۔
محترم
قارئین کرام ! یہ بات ہم سب اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اس
دنیا کا وجودعارضی ہے ، اصل زندگی موت کے بعد شروع ہونی ہے، اسی طرح قیامت
کا ایک دن مقر ہے اور وہ آکر رہنی ہے،
آپ ﷺ نے اپنی امت کودونوں جہانوں کے بارے
میں رہنمائی فرمائی ہے، چھوٹی سے چھوٹی بات کو پہلے خود عمل کرکے امت
کودکھلایا اور پھر امت کواس پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دی۔
کافی دنوں سے میں قیامت کی چھوٹی نشانیوں پر
کام کر رہاتھا سوچا آج قیامت کی بڑی نشانیوں کا ذکر بھی آپ سے کروں قیامت کی
دس بڑی نشانیاں ٭ جزیرۃالعرب
میں لوگوں کا زمین میں دھنسنا ٭ مشرق میں لوگوں کا زمین میں دھنسنا ٭ مغرب میں لوگوں کا زمین میں دھنسنا
٭ دجال
کاظہور ٭ حضرت
عیسی ٰ کا نزول٭ یاجوج
ماجوج کا خروج
٭ سورج
کا مغرب سے طلوع ہونا
٭ دابۃ
الارض کانکلنا ٭ دھویں
کا نکلنا
٭ یمن
کےشہر عدن کے آخری علاقہ سے آگ کا نکلنا بتلائی
گئی ہیں۔
جن میں "دجال کا ظاہر ہونا" پر آج ہم بات کریں گے۔ حضرت نوح کے بعد جتنے بھی انبیاء کرام اس دنیا میں آئے ان سب نے اپنی اپنی قوم کو فتنہ دجال سے ڈرایا اورآگاہ کیا لیکن آپ ﷺ نے اپنی امت کو واضح اور کھول کھول کر بتایا۔
کیونکہ یہ فتنہ آپ ﷺ کی امت
پر ہی ظاہر ہونا ہے۔ اس لیے آپ ﷺ نے اس فتنہ سے بہت زیادہ ڈرایا ہے کہ یہ فتنہ بہت
بڑا دجل اور فریب کا فتنہ ہے۔
قیامت کی یہ نشانیاں کسی ٹوٹنے والے
ہار کےموتیوں کی طرح ایک کے بعد ایک تسلسل سے واقع ہوں گی۔ جب پہلی
علامت "ظہور
امام مہدی" واقع
ہو گی تو ایک تیزی کے ساتھ دیگر علامات بھی واقع ہونا شروع ہو جائیں گی۔
آپ ﷺ نے فرمایا "علامات قیامت تار میں پروئے ہوئے موتیوں کی
مانند ہیں، پس اگر تار ٹوٹ جائے تو موتی یکے بعد دیگرے تیزی سے گرنا شروع ہو جاتے
ہیں"
اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد فرمایا" علامات ِقیامت کا ظہور یکے بعد دیگر ے اسی
طرح ہوگا جس طرح ہار کے ٹوٹ جانے پر اس کے منکے ایک دوسرے پر گرتے ہیں"۔
قبل اس کےکہ میں دجال کے بارے میں تفصیلا
لکھنا شروع کروں ہم یہ جان لیتے ہیں کہ دیگر اور
کون کون سے واقعات رونما ہونگے دجال کی آمد سے قبل ۔
ہولناک قحط سالی کے سال
آپ ﷺ نے فرمایا: " دجال کی آمد سے قبل تین برس بہت سختی اور شدت
کے ہوں گے، لوگ ان سالوں میں خوراک کی شدید قلت کا شکار ہوں گے۔ پہلے برس اللہ
تعالیٰ آسمان کو حکم دے گا کہ وہ اپنی ایک تہائی بارش روک لے اور زمین کو حکم دے
گا۔
کہ وہ اپنی ایک تہائی پیدوار روک لے،
پھر اگلے برس آسمان کو حکم ہو گا کہ وہ اپنی دوتہائی بارش روک لے اور زمین کو حکم
ہو گا کہ وہ اپنی دوتہائی پیداوار روک لے۔ تیسرے سال اللہ تعالیٰ آسمان کو حکم دے
گا کہ وہ اپنی تمام بارش روک لے اور زمین کو حکم دے گا۔
کہ وہ اپنی ساری پیداوار روک لے۔ نتیجہ
یہ ہو گاکہ آسمان سے پانی کا ایک قطرہ تک نہ گرے گا اور زمین سے کوئی نبات پیدانہ
ہوگی۔ روئے زمین پر جتنے بھی سایہ دار درخت ہوں گے تباہ وبرباد ہو جائیں گے
مگر جس کو اللہ چاہے گا وہ بچ جائے گا، "
لوگوں نے سوال کیا، اے اللہ کے رسول ﷺ! اس صورت
میں لوگوں کا ذریعہ معاش کیا ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا" وہ لاالہ الا اللہ ، اللہ اکبر اور
الحمد للہ کثرت سے پڑھیں گے اور یہی ذکر ان کے لئے خوراک کا کام دے گا"۔
جنگی فتوحات
آپ
ﷺ نے فرمایا "تم
جزیرہ عرب میں جنگ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اسے فتح کردے گا، پھر تم ایران پر حملہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اسے فتح کردے گا، پھر
تم روم پر حملہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اسے بھی فتح
کر دے گا، پھر تم دجال سے جنگ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اسے بھی فتح کردے گا ،( اسکا مطلب ہے کہ دجال کے ساتھیوں سے لڑائی
ہوگی اور اللہ پاک فتح نصیب فرمائیں گے)
دوسرے مقام پر کچھ یوں ارشاد فرمایا" بیت المقدس کے آباد ہونے سے مدینہ کی بربادی شروع ہو
جائے گی۔ مدینہ کی بربادی ہوئی تو ایک عظیم معرکہ شروع ہو جائے گا۔
وہ معرکہ شروع ہوا تو قسطنطنیہ فتح ہو
جائے گا اور جب قسطنطنیہ فتح ہو گیا تو پھر جلد ہی دجال کا خروج ہو گا"۔
دجال کی آمد سے قبل مسلمانوں اور روم
کے عیسائیوں کے درمیان بہت سی جنگیں ہوں گی جن میں اللہ کے حکم سے مسلمانوں
کو فتح حاصل ہوگی۔آپ ﷺ نے فرمایا "تم عیسائیوں کے ساتھ صلح کر لوگے،
پھر تم ایک لڑائی کروگے اور رومی عیسائی تمھارے
ساتھ غداری کریں گے۔ تم اس جنگ میں فتح حاصل کرو گے، مال غنیمت حاصل کرو گے اور
نقصان سے محفوظ رہو گے ، پھر تم میدان جنگ سے واپس لوٹو گے حتی کہ تم اور
عیسائی ایک ٹیلوں والی سرسبز جگہ پر پڑاؤ ڈالو گے۔ وہاں عیسائیوں میں سے ایک شخص
صلیب کو ہوا میں بلند کرکے اعلان کر ے گا کہ صلیب غالب آگئی، صلیب غالب آگئی،
اس پر ایک مسلمان کو غصہ آئے گا اور وہ
آگے بڑھ کر صلیب کے ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔ اس بات سے عیسائی بگڑ جائیں گے اور جنگ کے
لئے جمع ہو جائیں گے۔ بعض احادیث میں یہ بھی الفاظ ملتے ہیں
کہ" اس
وقت مسلمان بھی جوش میں آجائیں گے اور اپنے ہتھیار سنبھال لیں گے۔
ایک سخت لڑائی کریں گے اور اللہ تعالیٰ
مسلمانوں کی اس جماعت کو شہادت سے سرخرو کریں گے"۔
لوگ فتنہ دجال کو بالکل فراموش کرچکے ہونگے۔
اللہ کے نبی حضرت محمد ﷺ نے فرمایا"دجال اس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک کہ لوگ اس
کے ذکر تک سے غافل نہ ہو جائیں اور یہاں تک کہ خطیب منبروں پر اس کا ذکر کرنا چھوڑدیں گے"
( اس حدیث سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ آج ہم
اپنی موجودہ اور آنے والی نسلوں کو اس کے ذکر سے بالکل غافل کر چکے ہیں
ہماری نوجوان نسل کو ٹک ٹاک سے فرست نہیں اس نام نہاد نسل کو کیا پتہ کہ ہماری
آنکھوں پر کون سی غفلت کی پٹی بندھی ہے۔ہمارے نصاب تک سے یہ دور کر لی گئی ہیں
تاکہ لوگ جان نہ سکیں)
خوفناک فتنوں کا ظہور
نبی کریم ﷺ نے ایک طویل حدیث میں ارشاد
فرمایا:"پھر
خوشحالی کا فتنہ ظاہر ہوگا جو ایک ایسے شخص کے قدموں سے اٹھے گا جو میرے اہل بیت
سے ہوگا۔ وہ خود کو میرے خاندان میں خیال کرے گا مگر درحقیقت اس کا مجھ سے کوئی
تعلق نہ ہوگا۔
کیونکہ میرے دوست تو فقط متقی ہیں۔ پھر
لوگ ایک ایسے شخص پر متفق ہوجائیں گے جو ایسے ہوگا جیسے پسلی پر سرین (لوگ ایک
ایسے شخص کو اپنا بادشاہ بنانے پر متفق ہو جائیں گے جو اپنی جہالت کے باعث بادشاہت
کے لئے کسی صورت موزوں نہ ہوگا۔
اور نہ وہ امور ومعاملات پر قابو پانے کی
اہلیت رکھتا ہوگا، جس طرح کہ ایک پسلی بڑی بھاری سرین کا وزن برداشت نہیں کر سکتی)
آپ ﷺ نے فرمایا " اس کے بعد ایک بہت ہولناک فتنہ شروع ہوگا، اس فتنے کا اثر اورتکلیف
میری امت کے ہر شخص کو پہنچے گا، کوئی بھی اس سے محفوظ نہ رہے گا۔ جب بھی
کہا جائے گا کہ یہ فتنہ ختم ہوگیا ہے۔
تو وہ پہلے سے بھی زیادہ شدت اختیار
کرجائے گا۔ آدمی صبح کو مومن ہو گا اور شام کو کافر ہو جائے گا حتی کہ لوگ دوگرہوں
میں بٹ جائیں گے۔ ایک ایمان والے جو نفاق سے یکسر پاک ہوں گے اور دوسرے نفاق والے
جو ایمان سے یکسر خالی ہوں گے۔
جب یہ حالات ہوجائیں تو اس وقت
دجال کا انتظار کرنا، اسی روز آجائے یا اگلے روز ظاہر ہو جائے"۔
کیونکہ یہ فتنہ آپ ﷺ کی امت
پر ہی ظاہر ہونا ہے۔ اس لیے آپ ﷺ نے اس فتنہ سے بہت زیادہ ڈرایا ہے کہ یہ فتنہ بہت
بڑا دجل اور فریب کا فتنہ ہے۔
قیامت کی یہ نشانیاں کسی ٹوٹنے والے
ہار کےموتیوں کی طرح ایک کے بعد ایک تسلسل سے واقع ہوں گی۔ جب پہلی
علامت "ظہور
امام مہدی" واقع
ہو گی تو ایک تیزی کے ساتھ دیگر علامات بھی واقع ہونا شروع ہو جائیں گی۔
آپ ﷺ نے فرمایا "علامات قیامت تار میں پروئے ہوئے موتیوں کی
مانند ہیں، پس اگر تار ٹوٹ جائے تو موتی یکے بعد دیگرے تیزی سے گرنا شروع ہو جاتے
ہیں"
اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد فرمایا" علامات ِقیامت کا ظہور یکے بعد دیگر ے اسی
طرح ہوگا جس طرح ہار کے ٹوٹ جانے پر اس کے منکے ایک دوسرے پر گرتے ہیں"۔
قبل اس کےکہ میں دجال کے بارے میں تفصیلا
لکھنا شروع کروں ہم یہ جان لیتے ہیں کہ دیگر اور
کون کون سے واقعات رونما ہونگے دجال کی آمد سے قبل ۔
ہولناک قحط سالی کے سال
آپ ﷺ نے فرمایا: " دجال کی آمد سے قبل تین برس بہت سختی اور شدت کے ہوں گے، لوگ ان سالوں میں خوراک کی شدید قلت کا شکار ہوں گے۔ پہلے برس اللہ تعالیٰ آسمان کو حکم دے گا کہ وہ اپنی ایک تہائی بارش روک لے اور زمین کو حکم دے گا۔
کہ وہ اپنی ایک تہائی پیدوار روک لے،
پھر اگلے برس آسمان کو حکم ہو گا کہ وہ اپنی دوتہائی بارش روک لے اور زمین کو حکم
ہو گا کہ وہ اپنی دوتہائی پیداوار روک لے۔ تیسرے سال اللہ تعالیٰ آسمان کو حکم دے
گا کہ وہ اپنی تمام بارش روک لے اور زمین کو حکم دے گا۔
کہ وہ اپنی ساری پیداوار روک لے۔ نتیجہ
یہ ہو گاکہ آسمان سے پانی کا ایک قطرہ تک نہ گرے گا اور زمین سے کوئی نبات پیدانہ
ہوگی۔ روئے زمین پر جتنے بھی سایہ دار درخت ہوں گے تباہ وبرباد ہو جائیں گے
مگر جس کو اللہ چاہے گا وہ بچ جائے گا، "
لوگوں نے سوال کیا، اے اللہ کے رسول ﷺ! اس صورت
میں لوگوں کا ذریعہ معاش کیا ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا" وہ لاالہ الا اللہ ، اللہ اکبر اور
الحمد للہ کثرت سے پڑھیں گے اور یہی ذکر ان کے لئے خوراک کا کام دے گا"۔
جنگی فتوحات
آپ
ﷺ نے فرمایا "تم
جزیرہ عرب میں جنگ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اسے فتح کردے گا، پھر تم ایران پر حملہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اسے فتح کردے گا، پھر
تم روم پر حملہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اسے بھی فتح
کر دے گا، پھر تم دجال سے جنگ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اسے بھی فتح کردے گا ،( اسکا مطلب ہے کہ دجال کے ساتھیوں سے لڑائی
ہوگی اور اللہ پاک فتح نصیب فرمائیں گے)
دوسرے مقام پر کچھ یوں ارشاد فرمایا" بیت المقدس کے آباد ہونے سے مدینہ کی بربادی شروع ہو
جائے گی۔ مدینہ کی بربادی ہوئی تو ایک عظیم معرکہ شروع ہو جائے گا۔
وہ معرکہ شروع ہوا تو قسطنطنیہ فتح ہو
جائے گا اور جب قسطنطنیہ فتح ہو گیا تو پھر جلد ہی دجال کا خروج ہو گا"۔
دجال کی آمد سے قبل مسلمانوں اور روم
کے عیسائیوں کے درمیان بہت سی جنگیں ہوں گی جن میں اللہ کے حکم سے مسلمانوں
کو فتح حاصل ہوگی۔آپ ﷺ نے فرمایا "تم عیسائیوں کے ساتھ صلح کر لوگے،
پھر تم ایک لڑائی کروگے اور رومی عیسائی تمھارے
ساتھ غداری کریں گے۔ تم اس جنگ میں فتح حاصل کرو گے، مال غنیمت حاصل کرو گے اور
نقصان سے محفوظ رہو گے ، پھر تم میدان جنگ سے واپس لوٹو گے حتی کہ تم اور
عیسائی ایک ٹیلوں والی سرسبز جگہ پر پڑاؤ ڈالو گے۔ وہاں عیسائیوں میں سے ایک شخص
صلیب کو ہوا میں بلند کرکے اعلان کر ے گا کہ صلیب غالب آگئی، صلیب غالب آگئی،
اس پر ایک مسلمان کو غصہ آئے گا اور وہ
آگے بڑھ کر صلیب کے ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔ اس بات سے عیسائی بگڑ جائیں گے اور جنگ کے
لئے جمع ہو جائیں گے۔ بعض احادیث میں یہ بھی الفاظ ملتے ہیں
کہ" اس
وقت مسلمان بھی جوش میں آجائیں گے اور اپنے ہتھیار سنبھال لیں گے۔
ایک سخت لڑائی کریں گے اور اللہ تعالیٰ
مسلمانوں کی اس جماعت کو شہادت سے سرخرو کریں گے"۔
لوگ فتنہ دجال کو بالکل فراموش کرچکے ہونگے۔
اللہ کے نبی حضرت محمد ﷺ نے فرمایا"دجال اس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک کہ لوگ اس
کے ذکر تک سے غافل نہ ہو جائیں اور یہاں تک کہ خطیب منبروں پر اس کا ذکر کرنا چھوڑدیں گے"
( اس حدیث سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ آج ہم
اپنی موجودہ اور آنے والی نسلوں کو اس کے ذکر سے بالکل غافل کر چکے ہیں
ہماری نوجوان نسل کو ٹک ٹاک سے فرست نہیں اس نام نہاد نسل کو کیا پتہ کہ ہماری
آنکھوں پر کون سی غفلت کی پٹی بندھی ہے۔ہمارے نصاب تک سے یہ دور کر لی گئی ہیں
تاکہ لوگ جان نہ سکیں)
خوفناک فتنوں کا ظہور
نبی کریم ﷺ نے ایک طویل حدیث میں ارشاد
فرمایا:"پھر
خوشحالی کا فتنہ ظاہر ہوگا جو ایک ایسے شخص کے قدموں سے اٹھے گا جو میرے اہل بیت
سے ہوگا۔ وہ خود کو میرے خاندان میں خیال کرے گا مگر درحقیقت اس کا مجھ سے کوئی
تعلق نہ ہوگا۔
کیونکہ میرے دوست تو فقط متقی ہیں۔ پھر
لوگ ایک ایسے شخص پر متفق ہوجائیں گے جو ایسے ہوگا جیسے پسلی پر سرین (لوگ ایک
ایسے شخص کو اپنا بادشاہ بنانے پر متفق ہو جائیں گے جو اپنی جہالت کے باعث بادشاہت
کے لئے کسی صورت موزوں نہ ہوگا۔
اور نہ وہ امور ومعاملات پر قابو پانے کی
اہلیت رکھتا ہوگا، جس طرح کہ ایک پسلی بڑی بھاری سرین کا وزن برداشت نہیں کر سکتی)
آپ ﷺ نے فرمایا " اس کے بعد ایک بہت ہولناک فتنہ شروع ہوگا، اس فتنے کا اثر اورتکلیف
میری امت کے ہر شخص کو پہنچے گا، کوئی بھی اس سے محفوظ نہ رہے گا۔ جب بھی
کہا جائے گا کہ یہ فتنہ ختم ہوگیا ہے۔
تو وہ پہلے سے بھی زیادہ شدت اختیار
کرجائے گا۔ آدمی صبح کو مومن ہو گا اور شام کو کافر ہو جائے گا حتی کہ لوگ دوگرہوں
میں بٹ جائیں گے۔ ایک ایمان والے جو نفاق سے یکسر پاک ہوں گے اور دوسرے نفاق والے
جو ایمان سے یکسر خالی ہوں گے۔
جب یہ حالات ہوجائیں تو اس وقت
دجال کا انتظار کرنا، اسی روز آجائے یا اگلے روز ظاہر ہو جائے"۔
تیس مزید جھوٹے
دجالوں کا ظاہر ہونا
ایک
جگہ اللہ کے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا "اللہ کی قسم ! قیامت اس دن تک ہرگز قائم نہیں ہوگی جب تک تیس جھوٹے ظاہر
نہ ہوجائیں۔ ان میں سے آخری کانا دجال ہوگا جس کی بائیں آنکھ ممسوح (مٹی
ہوئی) ہوگی"۔
یہ سب وہ واقعات ہیں جو دجال کے ظاہر ہونے سے
پہلےروئے زمین پر واقع ہو چکی ہونگی، اس میں کچھ شک نہیں کہ چھوٹی علامات کے
ساتھ بڑی علامات بھی ظاہر ہو نگی، اس لئے موقع کو غنیمت جانیں اور
ابھی بھی وقت ہے
اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے
راستے پر چلیں یہ مت سوچیں کہ کون کیا کر رہا ہے صرف یہ سوچیں کہ کیا آپ کا طریقہ
اللہ کے نبی کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہے یا نہیں۔ہر آنے والا دن گزرے ہوئے دن
سے بدتر ہوتا جا رہا ہے۔
اور ہم ابھی غفلت کی نیند میں سو رہے
ہیں۔ اسی غفلت کی نیند میں ہی کسی دن موت اُچک لے گی اور جس کی موت واقعہ
ہوگئی سمجھ لو اس کے لئے قیامت شروع ہو گئی۔ اللہ سے دعا ہے کہ جب تک زندہ رکھے
ایمان کی حالت میں زندہ رکھے اور موت دے تو ایمان کی حالت میں۔۔۔۔آمین
ایک
جگہ اللہ کے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا "اللہ کی قسم ! قیامت اس دن تک ہرگز قائم نہیں ہوگی جب تک تیس جھوٹے ظاہر
نہ ہوجائیں۔ ان میں سے آخری کانا دجال ہوگا جس کی بائیں آنکھ ممسوح (مٹی
ہوئی) ہوگی"۔
یہ سب وہ واقعات ہیں جو دجال کے ظاہر ہونے سے
پہلےروئے زمین پر واقع ہو چکی ہونگی، اس میں کچھ شک نہیں کہ چھوٹی علامات کے
ساتھ بڑی علامات بھی ظاہر ہو نگی، اس لئے موقع کو غنیمت جانیں اور
ابھی بھی وقت ہے
اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے
راستے پر چلیں یہ مت سوچیں کہ کون کیا کر رہا ہے صرف یہ سوچیں کہ کیا آپ کا طریقہ
اللہ کے نبی کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہے یا نہیں۔ہر آنے والا دن گزرے ہوئے دن
سے بدتر ہوتا جا رہا ہے۔
اور ہم ابھی غفلت کی نیند میں سو رہے
ہیں۔ اسی غفلت کی نیند میں ہی کسی دن موت اُچک لے گی اور جس کی موت واقعہ
ہوگئی سمجھ لو اس کے لئے قیامت شروع ہو گئی۔ اللہ سے دعا ہے کہ جب تک زندہ رکھے
ایمان کی حالت میں زندہ رکھے اور موت دے تو ایمان کی حالت میں۔۔۔۔آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔