//gloorsie.com/4/6955992 //woafoame.net/4/6956026 //zeekaihu.net/4/6906862 آپ ﷺ نے اُمت کو زمین کے دھنس جانے کی کیا وعید سنائی؟

آپ ﷺ نے اُمت کو زمین کے دھنس جانے کی کیا وعید سنائی؟

آپ ﷺ نے اُمت کو زمین کے دھنس جانے کی کیا وعید سنائی؟

محترم  قارئین کرام!  قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک نشانی  یہ بھی ہے کہ روئے زمین پر زمین کے پھٹ جانے یا دھنس جانے کے تین ایسے  واقعات رونما ہونگے کہ لوگ  بہت زیادہ خوفزدہ ہوجائیں گے کیونکہ ان کے اثرات بہت ہی ہولناک ہونگے۔ یوں تو دنیا میں پہلے بھی زمین کے پھٹنے کے  ایسے کئی  واقعات  سننے کو مل چکے ہیں۔ لیکن  جن واقعا ت  کی خبر آپ ﷺ نے دی  ہے  وہ ہماری سوچ سے بالاتر ہے ۔ وہ کس قدر بھیانک عذاب ہو گا کہ روئے زمین پر کوئی بھی اس کے خوف سے بچ نہیں پائے گا۔ زمین کا دھنسنا قیامت کبریٰ کی نشانیوں میں سے ہے وہ کب ہونا ہے کس جگہ ہونا ہے اس کا علم تو اللہ پاک کی ذات اقدس ہی جانتی ہے لیکن آپ ﷺ نے ان سمتوں کی طرف اشارہ ضرور دیا ہے، ایک واقعہ اہل مغرب کی طرف ہو گا ، وہ اس قدر بھیانک ہو گا کہ پورا مغرب اس کے خوف کی لپیٹ میں ہو گا۔ جبکہ دوسرا واقعہ اہل مشرق کی طرف ہوگا  اور تیسرا واقعہ اہل عرب کی سرزمین پر ہوگا۔

آپ ﷺ نے اُمت کو زمین کے دھنس جانے کی کیا وعید سنائی؟




ارشادِ نبوی ﷺ ہے کہ"یقینا وہ اس وقت تک قائم نہیں ہوگی حتیٰ کہ اس سے پہلے دس نشانیاں دیکھ لو،پھر آپ نے ذکر کیا:دھواں،خروجِ دجال،خروج دابہ، سورج کا مغرب سے طلوعہونا، عیسیٰ ابن مریم  کا نزول، خروج یاجوج وماجوج،مشرق، مغرب اورجزیرہ نمائے عرب میں زمین کا دھنس جانااور سب سے آخر میں جو علامت ظاہر ہوگی، وہ یمن سے ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو ان کے محشر  (شام)کی طرف ہانک کر لے جائےگی"۔

زمین کا دھنس جانا اللہ رب العزت کے احکامات کی پامالی ،  نافرمانی ا،ناشکری  اوراس کے عذاب کو دعوت دینے  کی طرف اشارہ ہے۔ معلوم ہوتا ہے جیسے آنیوالے وقت میں روئے زمین پر صرف بدکار، گنہگار، اور نافرمان لوگوں کا ڈیرہ ہوگا جو کثرت گناہ کی دلدل میں جکڑے ہونگے۔ لوگوں کے روزوشب اور مصروفیات  کا اندازہ آپ ﷺ کے اس فرمان سے واضح ہوتا ہے جیسےارشاد فرمایا گیا کہ "میری امت کے کچھ لوگ کھانے پینے اور لہوولعب میں رات گزاریں گے، جب صبح ہوگی تو سب کےسب خنزیر بن چکے ہوں گے۔ اس امت کے بعض قبائل کو ان کے گھروں سمیت زمین میں دھنسا دیا جائے گا، جب صبح ہوگی تو لوگ کہیں گے کہ آج رات بنو فلاں کو زمین میں دھنسا دیا گئا ہے۔ آج رات فلاں قبیلے کے گھروں  کوزمین میں دھنسا دیا گیا ہے۔ ان پر پتھر برسائے جائیں گے اور ان پر منحوس ہوا بھیجی جائے گی جو انھیں اسی طرح ریزہ ریزہ کرکے اڑا دے گی۔ جس طرح قوموں کو ان کے شراب پینے ، سود کھانے ، مردوں کے ریشم پہننے، گانے بجانے والی عورتیں اختیار کرنے اور قطع رحمی کرنے کی وجہ سے   بیخ وبن سے اڑا چکی ہے۔

ایک اور روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا " میری  امت میں خسف (یعنی زمین کے دھنس جانے) و مسخ (یعنی چہروں کی اشکال کا بگڑ جانا) اور پتھروں کی بارش ہوگی"۔ اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد فرمایا "ایک شخص تکبرانہ انداز میں اپنی چادر زمین پر گھسیٹتے ہوئے چل رہاتھا ، اے زمین میں دھنسا دیا گیا اور وہ اس میں قیامت تک دھنستا ہی چلاجائے گا"۔

اللہ کے نبی ﷺ کے فرمان کے مطابق "اے انس! لوگ مختلف شہروں میں رہائش اختیار کریں گے، ان میں سے ایک شہر کا نام "بصرہ" یا "بصیرہ" ہے۔ اگر تمھارا وہاں گزر ہو یا اس میں داخل ہونے کا اتفاق ہوتو اس کی شوریلی زمینوں سے، اس کی زرعی پیداوار سے، اس کے بازاروں سے اور اس کے امراء کے دروازوں سے بچ کر رہنا، تم اس کے نواحی علاقوں تک ہی رہنا کیونکہ اس شہر والوں کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا، ان پر پتھروں کی بارش ہوگی اور وہاں زلزلے آئیں گے۔ کچھ لوگ وہاں رات  گزاریں گے مگر صبح ہونے سے قبل بندر اور خنزیر بن جائیں گے"۔



ایک اور روایت کے مطابق "ایک شخص حضرت ابن عمر ﷛ کی خدمت میں حاضر ہوا ور کہا کہ فلاں شخص آ پ کو سلام کہتا ہے۔ آپ  ﷛ نے فرمایا " مجھے پتا چلا ہے کہ اس نے کوئی بدعت ایجاد کی ہے۔ اگر ایسا ہی ہے تو اسے میری طرف سے سلام نہ کہنا، میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے "میری  امت  کے قدریہ فرقے کے لوگوں کے ساتھ شکلیں بدلنے، زمین میں دھنسنے اور پتھروں کی بارش جیسے واقعات پیش آئیں گے"۔

اس حدیث کے مطابق ذرہ سوچیں !آج ہمارے معاشرے میں عیدمیلاد جیسی بدعت  کے ساتھ ساتھ ہزاروں ایسی بدعات کا  جنم  ہوچکا ہے جو روزبروز ہمارے دین کی جڑوں کو کھوکھلا کررہا ہے۔ وہ کام جو اللہ کے نبی ﷺ اور صحابہ کرام سے ثابت نہیں اور اس کو آج ہم ثواب سمجھ کر دین میں نئی ایجاد کررہے ہیں۔ ذرہ نہیں پورا سوچیں! کہیں آپ دین اسلام کے دائرہ کار سے خارج تو نہیں ہورہے۔ کہیں بدعات کی رسومات کو شریعت سمجھ کر آپ اور ہم شریعت محمد ی کا انکار تو نہیں کررہے شاید ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ نبی پاک  ﷺنے ہم تک جو دین پہنچایا ہے وہ دین ناقص، کمزور  یا پھر ادھوری معلومات  پر  مبنی تو نہیں۔ (نعوذباللہ)   بدقسمتی سے ہم اپنے نبیﷺ کی لائی ہوئی شریعت کو چیلنج کر کے  نبی کے احکامات کو غلط ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں جبکہ دوسری طرف ہم اپنے مولوی کو صحیح  سمجھ رہے ہیں  اور ہمارا مولوی خود کی جان بچانے کے لئے   من گھڑت حوالے دیتاپھر رہا ہے۔

دوستو! ایسے لوگوں کے لئے وعید کا اشارہ دیا گیا ہے اور زمین کا دھنس جانا  درحقیقت دین میں ایجاد کے باعث، احکامات کی پامالی،  اور خداوندکریم کی ناراضگی  کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔میری آپ سب سے گزارش ہے کہ لوگوں کے کہنے پر مت لگیں ہمارے تمھارے درمیان قرآن اور احادیث موجود ہے کچھ بھی کرنے سے پہلے ایک بار خود اٹھاؤ اور پڑھو دوسروں کی کہی باتیں سچ  ثابت ہوتی ہیں یا نہیں یہ آپ کے سامنے  واضح  ہوجائے گا۔

اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ وہ ہمیں ہدایت والے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ، اور گمراہیوں سے بچائے ، بدعت اور ضلالت کے کاموں سے دور رکھے۔ آمین۔ 

 

6/Post a Comment/Comments

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

  1. Allah humain qayamat k azab air sakhtiyoun se bacha... Ameen

    جواب دیںحذف کریں
  2. آپ کے مضمون میں موجود احادیث کا تو من گھڑت یا درست کوئی بھی حوالہ نہیں ہے۔
    مولوی غلط حوالے نہیں دیتا، ادھورا علم رکھنے والا یا بدعتی یا خود کو حدیث کا جانکار سمجھنے والا شائد ایسا کرتا ہوگا۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. شکریہ بھائی میں کوئی مولوی نہیں ہوں۔کیونکہ اسلام میں ملاازم کا کوئی Concept موجود نہیں ہے۔میں اپنے آرٹیکلز میں جتنی بھی احادیث کا ذکر کرتا ہوں وہ صحیح ہوتی ہیں۔ الحمدللہ

      حذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔