google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 کیا قرب قیامت بیت اللہ کا حج ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

بدھ، 21 اگست، 2024

کیا قرب قیامت بیت اللہ کا حج ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا؟

کیا قرب قیامت   بیت اللہ کا حج ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا؟

 

قیامت کے قریب آنے والی نشانیوں میں سے ایک بڑی نشانی حج کا متروک، معطل یا موقوف ہو جانا ہے۔ حج، جو اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے، مسلمانوں کے لیے انتہائی اہم عبادت ہے۔ لیکن قرب قیامت کے وقت ایک ایسا دور آئے گا جب حج جیسی عظیم عبادت کو انجام دینا ممکن نہیں ہوگا۔ اس مضمون میں ہم اس واقعے کی وجوہات، فتنوں کے دور دورہ، اس کے نقصانات اور مسلمانوں کے لیے اس سے حاصل ہونے والے سبق پر غور کریں گے۔

 

1. وجوہات کیا ہوں گی؟

آخری زمانے میں جہاں بہت سے فتنے رونما ہوں گے اور دین کا راستہ روکنے کی کوششیں  کی جائیں گی، وہاں کعبہ پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا کہ حج اور عمرہ منسوخ ہو جائے گا۔حج کا متروک یا موقوف ہو جانا کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ اس کے پیچھے کئی وجوہات ہوں گی جو مسلمانوں کی حالت اور دنیا کی بدلتی ہوئی صورتحال کی نشاندہی کرتی ہیں۔جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے آپ ﷺ نے فرمایا "قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ بیت اللہ شریف کا حج موقوف نہ ہو جائے"۔ یہ علامت بہت تاخیر سے واقع ہو گی ، اس لئے کہ نصوص سے معلوم ہوتا  ہے کہ خروجِ یاجوج و ماجوج کے بعد بھی حج جاری رہے گا۔

ایک اور مقام پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا " اس گھر کا حج و عمرہ خروجِ یاجوج و ماجوج کے بعد بھی کیا جائے گا

 


1.1. خانہ کعبہ کی توہین اور بربادی:

میں نے اپنے ایک آرٹیکل میں مکمل ذکر کیا تھا"مدینہ کی بربادی اور بیت المقدس کی آبادی"یہ نشانی بھی دیر سے ظاہر ہوگی۔ یوں تو روایات میں ذکر ملتا ہے کہ قیامت کے قریب ایک ایسا وقت آئے گا جب خانہ کعبہ کو برباد کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ایک شخص جسے "ذوالسویقتین"(دو چھوٹی پنڈلیوں والا) کہا جاتا ہے، وہ خانہ کعبہ کو برباد کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس کا مقصد مسلمانوں کے اس مقدس مقام کو نقصان پہنچانا ہوگا اور اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ حج کی ادائیگی ممکن نہیں رہے گی۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک مدت تک جنگوں اور فساداتکی وجہ سے بیت اللہ کا حج موقوف رہے گا اور پھر دوبارہ جاری ہو جائے گا، یا اس کے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ کچھ قومیں لوگوں کو بیت اللہ کا حج کر نے سے زبردستی روک دیں گی۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ اس وقت کیا صورتحال ہوگی۔

 

1.2. جنگیں اور سیاسی حالات:

قیامت کے قریب دنیا میں جنگیں اور سیاسی حالات انتہائی بدتر ہو جائیں گے۔ مسلمان ممالک کے درمیان تنازعات بڑھ جائیں گے اور اس کا اثر حج کی ادائیگی پر بھی پڑے گا۔ جنگوں اور خانہ جنگیوں کے باعث مکہ مکرمہ تک پہنچنا مشکل ہو جائے گا، اور لوگوں کے لیے حج کا فریضہ ادا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

 

1.3. فتنوں کا دور دورہ:

فتنوں کا دور قیامت کے قریب ہونے والے حالات میں سب سے نمایاں ہوگا۔ دنیا میں بے شمار فتنے اور گمراہیاں پھیل جائیں گی جو لوگوں کو دین سے دور کر دیں گی۔ لوگ اپنی دنیاوی خواہشات میں اتنے مگن ہوں گے کہ حج جیسی اہم عبادت کو بھول جائیں گے یا اس کی ادائیگی میں غفلت برتیں گے۔

1.4. قدرتی آفات اور وبائیں:

قیامت کے قریب قدرتی آفات اور وباؤں کا سلسلہ بڑھ جائے گا۔زلزلے، سیلاب، طوفان اور وبائیں لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گی۔ ان حالات میں حج کی ادائیگی ممکن نہیں ہوگی کیونکہ سفر کرنا مشکل ہو جائے گا اور لوگ اپنی جانیں بچانے میں مصروف ہوں گے۔

 

2. فتنوں کا دور دورہ ہوگا

 

قرب قیامت میں فتنوں کا دور دورہ ہوگا جو حج کی موقوفی یا تعطیلی کا باعث بنے گا۔ یہ فتنے مختلف نوعیت کے ہوں گے جو نہ صرف حج بلکہ مسلمانوں کی عمومی زندگی کو بھی متاثر کریں گے۔

 

2.1. دجال کا فتنہ:

دجال کا فتنہ قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ہے۔ دجال لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرے گا اور انہیں اپنے دین سے منحرف کرے گا۔ اس کے دور میں لوگ دینی تعلیمات سے دور ہو جائیں گے اور ان کے دلوں میں حج کی اہمیت ختم ہو جائے گی۔

 

2.2. دولت اور دنیاوی محبت کا فتنہ:

دنیاوی محبت اور دولت کا فتنہ مسلمانوں کو ان کے دینی فرائض سے دور کر دے گا۔ لوگ دولت کے پیچھے بھاگیں گے اور دنیاوی چیزوں کو ترجیح دیں گے۔ اس کے نتیجے میں حج جیسے عبادات کی اہمیت کم ہو جائے گی اور لوگ اسے ترک کر دیں گے۔

 

2.3. فساد اور بغاوتیں:

قیامت کے قریب دنیا میں فساد اور بغاوتوں کا دور دورہ ہوگا۔ مختلف ممالک اور قوموں کے درمیان تنازعات بڑھ جائیں گے، اور لوگ اپنے آپ کو جنگ و جدل میں مصروف کر لیں گے۔ اس ماحول میں حج جیسی عبادت کو انجام دینا مشکل ہو جائے گا۔

 

2.4. دینی علم کی کمی:

قیامت کے قریب دینی علم کی کمی ہو جائے گی۔ علماء کم ہو جائیں گے اور لوگ دین کی صحیح تعلیمات سے نابلد رہیں گے۔ اس کے نتیجے میں لوگ حج کی اہمیت کو نہیں سمجھ پائیں گے اور اسے ترک کر دیں گے۔

 

3. نقصانات کیا ہوں گے؟

 

حج کا متروک، معطل یا موقوف ہو جانا مسلمانوں کے لیے بہت بڑے نقصانات کا باعث بنے گا۔ حج ایک اجتماعی عبادت ہے جو مسلمانوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہے اور ان کے دلوں میں اخوت اور محبت پیدا کرتی ہے۔ اس کے موقوف ہونے سے مسلمانوں کو کئی دینی اور معاشرتی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

3.1. اتحاد کا نقصان:

حج ایک ایسی عبادت ہے جو مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرتی ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان ایک جگہ جمع ہو کر اللہ کی عبادت کرتے ہیں، جس سے ان میں اتحاد اور یکجہتی پیدا ہوتی ہے۔ حج کے موقوف ہونے سے مسلمانوں کا یہ اتحاد کمزور پڑ جائے گا۔

 

3.2. دینی علم اور روحانیت کا نقصان:

حج ایک اہم دینی فریضہ ہے جو مسلمانوں کی روحانیت کو بڑھاتا ہے۔ جب حج موقوف ہو جائے گا تو لوگوں کی روحانیت میں کمی آ جائے گی اور دینی علم بھی محدود ہو جائے گا۔ لوگ حج کے فلسفے اور اس کی برکتوں سے محروم ہو جائیں گے۔

 

3.3. معاشرتی اور اقتصادی نقصان:

حج کے دوران دنیا بھر کے مسلمان مکہ مکرمہ آتے ہیں، جس سے مختلف قوموں اور ممالک کے درمیان معاشرتی اور اقتصادی روابط مضبوط ہوتے ہیں۔ حج کے موقوف ہونے سے یہ روابط بھی متاثر ہوں گے اور مسلمانوں کی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

3.4. اللہ کی ناراضی:

حج کا متروک ہو جانا اللہ کی ناراضی کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ مسلمانوں کے دین سے دور ہونے اور گمراہی میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان سے حج کی برکتیں چھین لے گا۔ یہ مسلمانوں کے لیے ایک بڑی آزمائش ہوگی۔

 

4. مسلمانوں کے لئے سبق

 

حج کا متروک، معطل یا موقوف ہو جانا مسلمانوں کے لیے ایک بہت بڑا سبق ہے۔ یہ واقعہ ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اپنے دین کی حفاظت کرنی چاہیے اور اپنی عبادات کو سنجیدگی سے ادا کرنا چاہیے۔

 

4.1. دینی علم کو فروغ دینا:

مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ دینی علم حاصل کریں اور اس علم کو آگے پہنچائیں۔ علماء کی کمی کے باوجود، ہمیں اپنی کوششوں سے دین کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ حج جیسے اہم فرائض کو ہم ترک نہ کریں۔

 

4.2. فتنوں سے بچنے کی کوشش:

مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ فتنوں سے بچنے کی کوشش کریں اور دینی اصولوں پر عمل کریں۔ دنیاوی چیزوں کی محبت اور دولت کے پیچھے بھاگنے کی بجائے، ہمیں اللہ کے احکام پر عمل کرنا چاہیے اور اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہیے۔

4.3. حج کی اہمیت کو سمجھنا:

حج کی اہمیت کو سمجھنا اور اسے اپنی زندگی کا حصہ بنانا ضروری ہے۔ ہمیں حج کے فلسفے کو سمجھ کر اسے اپنی روحانیت اور دینی تربیت کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ حج کے ذریعے ہمیں اللہ کی قربت حاصل کرنی چاہیے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے۔

 

4.4. اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دینا:

حج مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ ہمیں حج کے ذریعے اس اتحاد کو فروغ دینا چاہیے اور مسلمانوں کے درمیان محبت اور اخوت پیدا کرنی چاہیے۔ ہمیں دنیا کے مختلف حصوں سے آنے والے مسلمانوں کے ساتھ رابطے مضبوط کرنے چاہیے تاکہ ہم ایک مضبوط اور متحد امت بن سکیں۔

 

نتیجہ

 

قرب قیامت میں حج کا متروک، معطل یا موقوف ہو جانا مسلمانوں کے لیے ایک بڑی گمراہی اور آزمائش ہوگی۔ یہ واقعہ ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ ہمیں اپنے دین کو محفوظ رکھنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے اور فتنوں سے بچنے کے لیے محتاط رہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت دے اور ہمیں اپنی عبادات کو صحیح طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔


مزید آرٹیکل پڑھنے کےلئے ویب سائٹ وزٹ کریں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو