google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 غفلت میں چھپے 50 گناہ 26- حلالہ کرنا اور کروانا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

اتوار، 15 ستمبر، 2024

غفلت میں چھپے 50 گناہ 26- حلالہ کرنا اور کروانا

غفلت میں چھپے 50 گناہ                                          26-        حلالہ کرنا اور کروانا

غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں چھبیسواں گناہ حلالہ کرنا اور کروانا ہے ۔ اس سے پہلےتواتر سے کئی آرٹیکل جو میں تفصیل سے شئیر کر تا آرہا ہوں اگر آپ ان کو پڑھنا چاہیےتو نیچے دئیے گئے ویب سائٹ لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔ ان میں سے ، کسی  جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا دینا،زنا کرنا وغیرہ۔

 

حلالہ سے مراد یہ ہے کہ ایک مرد اپنی بیوی کو طلاقِ مغلظہ (تین طلاق) دے دیتا ہے اور پھر اس عورت سے دوبارہ نکاح کرنے کے لیے وہ عورت کسی دوسرے مرد سے شادی کرتی ہے، اس کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کرتی ہے، اور پھر وہ مرد اسے طلاق دیتا ہے تاکہ وہ عورت دوبارہ اپنے پہلے شوہر سے نکاح کر سکے۔ یہ عمل اسلام میں انتہائی ناپسندیدہ اور حرام ہے، اور اسے ایک گناہ کبیرہ قرار دیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اس عمل کو شدید ناپسند فرمایا ہے اور فرمایا:"اللہ تعالیٰ لعنت کرتا ہے اس مرد پر جو حلالہ کرتا ہے اور اس مرد پر جس کے لیے حلالہ کیا جاتا ہے۔" یہ حدیث اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ حلالہ کرنا اور کروانا ایک مذموم اور حرام فعل ہے۔

 


دور جاہلیت میں عورتوں کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا جاتا تھا، اور طلاق کو ایک معمولی عمل سمجھا جاتا تھا۔ لوگ عورتوں کو بار بار طلاق دیتے اور پھر انہیں دوبارہ اپنے نکاح میں لینے کے لیے حلالہ کا عمل کرواتے تھے۔ اس سے عورت کی عزت اور وقار مجروح ہوتا تھا اور اس کے ساتھ ناانصافی ہوتی تھی۔ حلالہ کو دور جاہلیت میں ایک عمومی رواج کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔

 

مختلف مذاہب میں طلاق اور دوبارہ شادی کے مختلف قوانین موجود ہیں، لیکن اسلامی تعلیمات میں حلالہ کا کوئی جائز مقام نہیں۔ دیگر مذاہب میں طلاق کے بعد دوبارہ شادی کے لیے کسی خاص عمل کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن بعض جگہوں پر اس عمل کو رواج دیا گیا ہے۔ تاہم، اسلام میں حلالہ کا عمل حرام اور ناقابل قبول ہے۔

 

اہل تشیع کے مختلف فرقوں میں حلالہ کا تصور مختلف انداز میں موجود ہے۔ کچھ فرقے اس عمل کو جائز سمجھتے ہیں، جب کہ دیگر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ شام، ایران، اور عراق جیسے ممالک میں بھی اس عمل کا رجحان موجود رہا ہے، مگر اسے مذہبی اور فقہی مباحث کا حصہ بنایا جاتا ہے۔

 

اسلام میں حلالہ کو ایک گناہ کبیرہ قرار دیا گیا ہے، اور اسے انتہائی ناپسندیدہ عمل سمجھا جاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"حلالہ کرنے والا مرد (کرائے کا سانڈ)  ہےاللہ تعالیٰ  نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لئے کیا گیا ، دونوں مردوں پر لعنت فرمائی ہے۔" یہ واضح فرمان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ حلالہ ایک ناجائز اور غیر اسلامی عمل ہے، اور اس سے بچنا واجب ہے۔

ایک اور مقام پر آپ ﷺ نے فرمایا " مسلمان مرد کے پاس ایمان کے بعد سب سے قیمتی دولت اس کی بیوی ہے

 

مغربی معاشروں میں طلاق کے بعد دوبارہ شادی کا کوئی خاص عمل نہیں ہوتا، اور اس لیے وہاں حلالہ جیسی کسی رسم کا کوئی تصور نہیں۔ تاہم، مغربی ممالک میں رہنے والے بعض مسلمان حلقوں میں یہ رجحان پایا جاتا ہے کہ وہ طلاق کے بعد دوبارہ نکاح کے لیے حلالہ کا سہارا لیتے ہیں، جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت جیسے جنوبی ایشیائی ممالک میں حلالہ کا رجحان ایک پیچیدہ اور ناپسندیدہ حقیقت ہے۔ اسلامی تعلیمات کے برخلاف، بہت سے لوگ طلاق کے بعد دوبارہ نکاح کرنے کے لیے حلالہ کا سہارا لیتے ہیں۔ اس عمل کی وجہ سے نہ صرف مذہبی تعلیمات کی خلاف ورزی ہوتی ہے بلکہ عورتوں کی عزت و وقار کو بھی شدید نقصان پہنچتا ہے۔ یہ رجحان بنیادی طور پر اسلامی تعلیمات کی کمی اور علم کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ بہت سے لوگ اسلامی قوانین کو درست طور پر نہیں سمجھتے اور حلالہ کو نکاح کے دوبارہ ممکن بنانے کا ذریعہ سمجھ لیتے ہیں، جو کہ سراسر غلط ہے۔

 

پاکستان میں حلالہ کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں تعلیم کی کمی اور رسم و رواج زیادہ غالب ہیں۔ طلاق کے بعد دوبارہ نکاح کے لیے عورت کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ حلالہ کے عمل سے گزرے، جو کہ اسلامی قوانین کے مطابق ناجائز ہے۔ اس عمل کی وجہ سے عورتوں کو شدید ذہنی، جسمانی اور معاشرتی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ علماء کرام کی طرف سے اس مسئلے پر شعور و آگاہی کی کمی بھی اس رجحان کے فروغ کا باعث بنتی ہے۔

 

بنگلہ دیش میں بھی حلالہ کا رجحان موجود ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں اسلامی تعلیمات کا صحیح فہم اور ادراک نہیں ہے۔ بنگلہ دیش میں بھی عورتوں کو حلالہ کے نام پر استحصال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض اوقات اس عمل کو مالی فائدے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، جہاں مخصوص افراد پیسے کے عوض حلالہ کرتے ہیں، جو کہ مذہب کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔

 

بھارت میں بھی حلالہ کا رجحان کافی عام ہے، خاص طور پر مسلمانوں کے درمیان۔ وہاں حلالہ کو بعض اوقات سماجی یا خاندانی دباؤ کی وجہ سے بھی کیا جاتا ہے۔ بھارت میں بعض نام نہاد مفتیان یا قاضی حضرات اس عمل کو شرعی جواز کے طور پر پیش کرتے ہیں، جو کہ انتہائی غلط ہے۔ اس کی وجہ سے مسلمان خاندانوں میں انتشار اور عورتوں کی عزت و وقار کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔

 

پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت جیسے ممالک میں حلالہ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ دینی تعلیمات کو عام کیا جائے اور لوگوں کو اس گناہ کبیرہ کے بارے میں آگاہی دی جائے۔ علماء کرام کو اس مسئلے پر خصوصی توجہ دینی چاہیے تاکہ لوگ صحیح اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزار سکیں اور اس غیر شرعی عمل سے بچ سکیں۔

حلالہ کرنے اور کروانے کے معاشرتی اثرات انتہائی منفی ہیں۔ یہ عمل عورت کی عزت اور وقار کو مجروح کرتا ہے، اور اس کی وجہ سے خاندانوں میں انتشار اور بداعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ حلالہ کی وجہ سے مرد اور عورت کے درمیان اعتماد کا فقدان ہوتا ہے، اور اس کے نتیجے میں معاشرتی بگاڑ بڑھتا ہے۔ یہ عمل نہ صرف عورت کے حقوق کو پامال کرتا ہے بلکہ خاندان کے استحکام کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔

 

اہل علم اور فقہاء کی اکثریت حلالہ کو حرام اور ناجائز قرار دیتی ہے۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں یہ عمل اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی ہے، اور اسے ایک گناہ کبیرہ سمجھا جاتا ہے۔ مختلف فقہاء کا یہ کہنا ہے کہ حلالہ کرنا اور کروانا اسلامی احکامات کی روح کے خلاف ہے اور اس سے بچنا ضروری ہے۔

 

آج کے دور میں حلالہ کو ایک معمولی عمل سمجھا جانے لگا ہے، اور بہت سے لوگ اس گناہ کو انجام دیتے ہیں بغیر اس کے نتائج پر غور کیے۔ حلالہ کرنے اور کروانے کا عمل دن بدن بڑھتا جا رہا ہے، اور لوگ اسے ایک شرعی حل سمجھتے ہیں، حالانکہ یہ اسلام میں حرام ہے۔

 

حلالہ جیسے گناہ سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم قرآن و سنت کی تعلیمات کو سمجھیں اور ان پر عمل کریں۔ نکاح اور طلاق کے اسلامی احکامات کو سمجھنا اور ان پر عمل پیرا ہونا اس گناہ سے بچنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اسلامی معاشرت میں تعلیمات کو فروغ دینا اور دینی علم کو عام کرنا اس گناہ سے بچنے کے مؤثر اقدامات ہیں۔

 

اللہ تعالیٰ ہمیں اس گناہ کبیرہ سے محفوظ رکھے اور ہمیں قرآن و سنت کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

 

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔

  

1 تبصرہ:

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو