google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 غفلت میں چھپے 50 گناہ 37۔ غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

جمعرات، 19 ستمبر، 2024

غفلت میں چھپے 50 گناہ 37۔ غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا

غفلت میں چھپے 50 گناہ                                          37۔        غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا       

غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں سینتیسواں گناہ غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا ہے ۔ اگر آپ مزید آرٹیکل پڑھنا چائیں تو نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔

 

غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنے سے مراد وہ عمل ہے جس میں کسی جانور کو اللہ کے نام کے بجائے کسی اور ہستی، شخصیت، یا مخلوق کے نام پر ذبح کیا جاتا ہے۔ اسلام میں جانوروں کو اللہ کے نام پر ذبح کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اور غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا سختی سے منع کیا گیا ہے، کیونکہ یہ توحید کی خلاف ورزی ہے اور شرک کے مترادف ہے۔

 


اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح طور پر حکم دیا ہے کہ:"پس تم اس (جانور) میں سے کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اگر تم اس کی آیات پر ایمان رکھتے ہو"

 

اسلام سے پہلے اہل عرب جاہلیت کے دور میں مختلف بتوں، دیوی دیوتاؤں اور اولیاء کے نام پر جانور ذبح کیا کرتے تھے۔ یہ لوگ کعبہ میں رکھے ہوئے بتوں کو خوش کرنے کے لئے ان کے نام پر قربانی کیا کرتے تھے۔ اس عمل کا مقصد ان بتوں سے مدد مانگنا، ان کو خوش کرنا اور اپنی مرادوں کی تکمیل تھا۔

 

اللہ تعالیٰ نے ان کی اس جاہلیت پر سخت تنقید کرتے ہوئے فرمایا:"اور (وہ جانور) جو قربان گاہوں پر غیر اللہ کے نام پر ذبح کیے گئے ہوں" یہ واضح حکم اس بات کی دلیل ہے کہ غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا ایک بڑا گناہ اور شرک کے زمرے میں آتا ہے۔

 

غیراللہ کے نام پر ذبح کرنے کا تصور دیگر مذاہب میں بھی پایا جاتا ہے۔ ہندو مذہب میں دیوی دیوتاؤں کے نام پر جانوروں کی قربانی دی جاتی ہے۔ بدھ مت میں بھی ماضی میں کچھ رسوم تھیں جن میں دیوتاؤں کو خوش کرنے کے لئے قربانی کی جاتی تھی۔ یہودیوں اور عیسائیوں میں بھی کچھ فرقے اور قبائل ایسے تھے جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنے کی رسومات ادا کرتے تھے۔

 

ایک روایت کے مطابق  نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:"ایک شخص مکھی غیراللہ کے نام پر مارنے پر جہنم میں داخل ہوگیا، اور ایک دوسرا شخص مکھی کے نہ مارنے پر جنت میں داخل ہوگیا۔" یہ واقعہ بنی اسرائیل کے ایک شخص کے بارے میں ہے جسے کسی غیر اللہ کے نام پر مکھی مارنے کا کہا گیا تھا، اس نے مکھی ماری اور اس عمل کی پاداش میں جہنم میں چلا گیا۔ یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام پر معمولی سا بھی عمل کرنا کتنا سنگین گناہ ہو سکتا ہے۔

 

عیسائیت میں بھی شروع کے دور میں غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنے کا رواج پایا جاتا تھا، خاص طور پر قدیم رومی تہذیب میں جو عیسائیت کے ابتدائی دور میں پائی جاتی تھی۔ وہاں پر دیوتاؤں اور مقدس ہستیوں کے نام پر قربانیاں دی جاتی تھیں تاکہ ان کی رضا حاصل کی جا سکے۔ بعد میں، عیسائیت کے بیشتر فرقوں میں اس عمل کو ختم کر دیا گیا، لیکن اب بھی بعض روایات میں اس کی باقیات موجود ہیں۔

 

اسلام نے غیراللہ کے نام پر ذبح کرنے کو مکمل طور پر منع فرمایا، کیونکہ یہ توحید کی بنیادوں کو کھوکھلا کرتا ہے اور شرک کی طرف لے جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں واضح حکم دیا:"پس اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ" یہی وجہ ہے کہ اسلام میں کسی بھی جانور کو ذبح کرتے وقت صرف اللہ کا نام لینا ضروری ہے، اور اگر غیر اللہ کا نام لیا جائے تو وہ جانور حرام ہو جاتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:"جس شخص نے غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا، وہ لعنت کا مستحق ہے۔"

 

اسلامی مکاتب فکر جیسے دیوبند، بریلوی، اہل تشیع اور اہل حدیث سبھی غیراللہ کے نام پر ذبح کرنے کو گناہ اور شرک سمجھتے ہیں، لیکن بعض فرقے مختلف رسوم کے دوران اس کو جائز سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

 

دیوبند: اس مکتب فکر میں غیراللہ کے نام پر ذبح کرنا مکمل طور پر حرام اور شرک قرار دیا جاتا ہے۔

بریلوی: بعض بریلوی علماء کا ماننا ہے کہ اگر نیت اللہ کے لئے ہو اور نذر و نیاز اولیاء کے نام پر دی جائے تو وہ جائز ہے، لیکن یہ عمل اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے۔

اہل حدیث: اہل حدیث مکتب فکر میں بھی غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا شرک اور حرام سمجھا جاتا ہے۔

اہل تشیع: اہل تشیع میں بھی غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنے کو ناپسندیدہ اور ناجائز سمجھا جاتا ہے۔

 

پاکستان میں مختلف رسومات اور تقریبات کے دوران غیراللہ کے نام پر ذبح کرنے کا رواج پایا جاتا ہے، خاص طور پر عرس، مزاروں، اور پیر صاحب کے نام پر جانور ذبح کیے جاتے ہیں۔ لوگ اس عمل کو اس نیت سے انجام دیتے ہیں کہ ان کی مرادیں پوری ہوں گی یا ان کو برکت ملے گی، جو کہ سراسر اسلام کے احکامات کے خلاف ہے۔

یہ گناہ لوگوں کی نظروں میں معمولی اس لئے بن گیا ہے کہ معاشرے میں بدعات اور رسوم و رواج کو اسلام کی اصل تعلیمات پر فوقیت دی گئی ہے۔ عرس، مزاروں پر منتیں، پیر صاحب کو خوش کرنے کے لئے جانوروں کی قربانی جیسے اعمال کو لوگ نیکی سمجھ کر انجام دیتے ہیں، حالانکہ یہ شرک کی راہ پر لے جانے والے اعمال ہیں۔

 

"محفل میلاد پر، کونڈے، نیاز، اور دیگر بدعتی رسومات سرانجام دینے کے لئے غیراللہ کے نام پر ذبح کیے جاتے ہیں۔ یہ تمام اعمال اسلام کی اصل روح کے خلاف ہیں اور اس سے بچنا ضروری ہے۔

 

توحید کا علم حاصل کریں: سب سے پہلے توحید کی تعلیمات کو سمجھیں اور شرک سے بچیں۔

اسلامی تعلیمات پر عمل کریں: قرآن و سنت کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔

بدعات سے بچیں: بدعتی رسومات سے دور رہیں جو دین میں اضافے کے مترادف ہیں۔

شرعی علماء کی رہنمائی: دینی علماء سے رہنمائی حاصل کریں جو قرآن و حدیث کی روشنی میں مسائل کا حل بتاتے ہیں۔

 

اللہ ہمیں شرک اور بدعات سے محفوظ رکھے اور ہمیں صحیح اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین!

 

 

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔

جوا کھیلنا، بیوی کو خاوندکے خلاف بھڑکانا،  لعنت کرنا، احسان جتلانا، دیوث بننا، میلاد منانا، حلالہ کرنا یا کروانا،  ہم جنس پرستی

جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا دینا،زنا کرنا 

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو