غفلت
میں چھپے 50 گناہ
11- کسی جاندار
کی تصویر بنانا
غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں گیارہواں گناہ کسی جاندار کی تصویر بنانا ہے
۔ اس سے پہلےکئی آرٹیکل جو میں تفصیل سے شئیر کر چکا ہوں ان میں سے حقارت سے کسی پر ہنسنا، دھوکا دینا، چغلی کرنا، بدگمانی کرنا، طعنہ دینا ،کسی کے عیب تلاش کرنا ، تہمت لگانا، تکبر کرنا ، بھوکوں اور ننگوں کی حیثیت کے مطابق مدد نہ کرنا، بلاعذر بھیک مانگنا شامل
ہیں۔
اسلام میں بہت سے ایسے اعمال ہیں جو بظاہر معمولی نظر آتے ہیں
لیکن ان کے سنگین نتائج ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک گناہ کسی جاندار کی تصویر بنانا
ہے، جسے اسلام نے سختی سے منع کیا ہے۔ یہ گناہ آج کل کے معاشرتی اور فنی ماحول میں
عام ہو چکا ہے، اور اکثر لوگ اس کو معمولی سمجھتے ہیں۔
تصویر بنانا، چاہے وہ کاغذ پر ہو، مجسمے کی شکل میں ہو، یا
ڈیجیٹل شکل میں، اگر اس میں کسی جاندار کا چہرہ یا مکمل جسم ہو، تو اسے "تصویر
بنانا" کہا جاتا ہے۔ اسلام نے واضح طور پر کسی جاندار کی تصویر کشی سے منع کیا
ہے کیونکہ یہ عمل اللہ کی تخلیق کی نقل کرنے کے مترادف ہے۔
اسلام میں کسی جاندار کی تصویر بنانے سے کیا منع
کیا گیا ہے؟
اسلام میں تصویر بنانے کے حوالے سے بہت سخت وعید آئی ہے۔ نبی
کریم ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو دیا جائے گا جو تصویر
بناتے ہیں۔: "قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان
لوگوں کو ہوگا جو جاندار کی تصویریں بناتے ہیں۔"
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تصویر بنانے
والوں کے لئے سخت عذاب مقرر کیا ہے کیونکہ وہ اللہ کی تخلیق کی نقل کرنے کی کوشش
کرتے ہیں، جو ایک ناپسندیدہ عمل ہے۔
ہم اس کبیرہ گناہ کو معمولی کیوں سمجھتے ہیں؟
آج کے دور میں بہت سے لوگ کسی جاندار کی تصویر بنانے کو
معمولی سمجھتے ہیں، خاص طور پر جدید ٹیکنالوجی اور آرٹ کے میدان میں۔ سوشل میڈیا،
فلمیں، تصویری آرٹ، اور مختلف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر جانداروں کی تصویریں بنانا ایک
عام روایت بن چکا ہے۔ لوگوں کو اس گناہ کی سنگینی کا اندازہ نہیں ہوتا کیونکہ یہ
ان کے روزمرہ کے معمولات کا حصہ بن چکا ہے۔
اس غلط فہمی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ اس کے دنیاوی
نقصانات کو نہیں دیکھتے، اور اس عمل کے آخرت میں انجام کو فراموش کر دیتے ہیں۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے بارہا انسانوں کو ان اعمال سے بچنے کی تلقین کی ہے جو
ان کی آخرت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
دنیا میں بڑے بڑے آرٹسٹ گزرے ہیں جو کسی بھی
جاندار کی تصویریں بنا سکتے تھے
دنیا میں بڑے آرٹسٹ گزرے ہیں جو مختلف جانداروں کی تصاویر
اور مجسمے بناتے رہے ہیں، اور ان کی بنائی گئی تصاویر لاکھوں ڈالر میں فروخت ہوتی
ہیں۔ یہ فنکار اپنی فنی صلاحیتوں کے حوالے سے معروف ہوتے ہیں اور ان کے کام کی دنیا
بھر میں تعریف کی جاتی ہے، لیکن اسلامی نقطہ نظر سے یہ عمل ناپسندیدہ ہے۔
اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دنیاوی کامیابیاں ہمیشہ اللہ
کی رضا کا سبب نہیں بنتیں۔ جو شخص دنیا میں عظیم فنکار کہلاتا ہے، وہ آخرت میں سخت
عذاب کا سامنا کر سکتا ہے اگر اس نے اللہ کے احکامات کی نافرمانی کی۔
ہم
اس گناہ کے بارے میں لوگوں کو کیسے آگاہی دیں تاکہ وہ اس گناہ سے بچ سکیں؟
اس گناہ سے لوگوں کو آگاہ کرنے کے لئے سب سے اہم کام تعلیم
اور تبلیغ ہے۔ علماء اور مبلغین کو چاہئے کہ وہ عوام الناس کو اس گناہ کی سنگینی
سے آگاہ کریں اور انہیں بتائیں کہ اسلام میں تصویر کشی کیوں منع کی گئی ہے۔ مسجدوں
میں خطبات، دینی محافل، اور سوشل میڈیا کے ذریعے اس پیغام کو عام کیا جا سکتا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا "بے شک مجھے
معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔" یہ حدیث اس بات کی
وضاحت کرتی ہے کہ تعلیم اور آگاہی دینا نبی کریم ﷺ کی سنت ہے، اور ہمیں بھی اس سنت
کو اپناتے ہوئے لوگوں کو صحیح راستہ دکھانا چاہئے۔
یونیورسٹیوں میں باقاعدہ آرٹ ڈیپارٹمنٹ بنائے
گئے ہیں
آج کل کے تعلیمی اداروں میں آرٹ ڈیپارٹمنٹس باقاعدگی سے کام
کر رہے ہیں جہاں بچوں کو تصویریں بنانے کی تربیت دی جاتی ہے۔ یہ تربیتی ادارے اور
کورسز ان بچوں کو مختلف فنون سکھا رہے ہیں تاکہ وہ اپنی روزی روٹی کما سکیں۔ یہاں
تک کہ جانداروں کی تصویریں بنانا بھی ان کورسز کا حصہ ہوتا ہے۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق، ہمیں بچوں کو ان فنون کی تعلیم دینی
چاہئے جو شرعی حدود کے اندر ہوں۔ ہم آرٹ کی ان شاخوں کو فروغ دے سکتے ہیں جن میں
اللہ کی بنائی ہوئی تخلیق کی نقل نہ کی جائے، جیسے کہ منظر کشی (landscape painting)، تجریدی آرٹ، اور دیگر غیر جاندار چیزوں کی تصویریں۔
بہت سے لوگ، خاص طور پر نوجوان، جو آرٹ کی دنیا میں داخل ہو
رہے ہیں، اس گناہ کی حقیقت سے لاعلم ہیں۔ انہیں اس بات کا اندازہ نہیں کہ جاندار کی
تصویر بنانا اسلام میں کتنا بڑا گناہ ہے۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ تعلیمی اداروں میں
بھی اسلامی احکام اور حدود کے بارے میں بچوں کو آگاہ کیا جائے تاکہ وہ غلط راستے
پر نہ چلیں۔
اللہ رب العزت کی سخت وعید ہے ایسے لوگوں کے
لئے جو کسی جاندار کی تصویر بناتے ہیں
اللہ تعالیٰ نے تصویر بنانے والوں کے لئے سخت عذاب کا اعلان
کیا ہے۔ جو شخص جاندار کی تصویر بناتا ہے، وہ قیامت کے دن اللہ کی تخلیق کی نقل
کرنے کے جرم میں جوابدہ ہوگا۔حدیث قدسی ہے کہ" اللہ رب العزت فرماتے
ہیں " اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو میری
تخلیق کی نقل کرنے کی کوشش کرتا ہے، وہ ایک ذرہ، ایک دانہ، یا ایک جو کی تخلیق کر
کے دکھائے۔"
یہ حدیث اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ جاندار کی تصویر بنانے
والا شخص دراصل اللہ کی تخلیق کی نقل کرنے کی کوشش کرتا ہے، جو کہ ایک انتہائی
ناپسندیدہ عمل ہے۔
ایک روایت میں آپ ﷺ نے فرمایا " تصویر بنانے والا
جہنم میں ہوگا اور اس کی بنائی ہوئی تصویر کے بدلے میں اللہ رب العزت ایک جاندار
بنائے گا وہ اسے جہنم میں عذاب دے گا۔"
ایک اور مقام پر آپ ﷺ نے کچھ یوں وضاحت فرمائی " تصویر بنانے والوں کو قیامت کے دن کہا جائے گا کہ جو تم نے
تصویر بنائی ہے اسے زندہ بھی کرو اور وہ نہیں کر سکے گا۔"
دوسرے مقام پر پھر ارشاد فرمایا "تصویر بنانے والے پر
لعنت کی گئی ہے۔"
ایک دوسری روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا "
اگر تم نے ضرور تصویر بنانی ہے تو درختوں کی اور جن چیزوں میں جان نہیں ان کی
تصویر بناؤ۔ (یعنی جاندار کی تصویر نہ بناؤ)
اس گناہ سے بچنے کے لئے اقدامات
اسلامی تعلیمات کو عام کرنا:
اسلامی تعلیمات کو عام کرنا ضروری ہے تاکہ لوگ اس گناہ سے بچ سکیں۔
آرٹ کے متبادل طریقے اپنانا:
آرٹ کے شعبے میں ایسے طریقے اپنانے چاہئیں جو غیر جاندار چیزوں کی تصویر کشی پر
مبنی ہوں۔
علماء سے رجوع کرنا:
علماء اور دینی رہنماؤں کو چاہئے کہ وہ اس گناہ کی وضاحت کریں اور لوگوں کو اس کے
نقصانات سے آگاہ کریں۔
تعلیمی نصاب میں تبدیلی:
تعلیمی اداروں میں ایسے مضامین شامل کئے جائیں جو بچوں کو اسلامی نقطہ نظر سے آرٹ
کی تعلیم دیں۔
کسی جاندار کی تصویر بنانا ایک سنگین گناہ ہے جسے اکثر لوگ
معمولی سمجھتے ہیں۔ اسلام نے واضح طور پر اس عمل سے منع کیا ہے، اور ہمیں چاہئے کہ
ہم اپنی زندگیوں میں ان احکامات کو اپنائیں۔
مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔