محرم
الحرام اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ ہے، جس میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان
کے ساتھیوں کی شہادت کا واقعہ پیش آیا۔ ماتم اور سینہ کوبی کا مطلب ہے کہ محرم کے
ایام میں اہل تشیع بالخصوص حضرت امام حسین اور کربلا کے واقعہ کے غم میں اپنے
جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ ماتم اور سینہ کوبی میں لوگ اپنے سینے پر ہاتھ مارتے ہیں،
بعض مقامات پر زنجیروں یا دیگر آلات کا استعمال بھی کرتے ہیں تاکہ اپنے غم اور عقیدت
کا اظہار کر سکیں۔
اسلام
سے قبل دورِ جاہلیت میں بھی عربوں کے مختلف قبائل محرم کے مہینے کو حرمت والا مہینہ
مانتے تھے، لیکن اس زمانے میں ماتم اور سینہ کوبی کا کوئی تصور موجود نہیں تھا۔
بلکہ محرم کا مہینہ عربوں میں جنگ و جدال سے پرہیز کا مہینہ سمجھا جاتا تھا، اور
اس مہینے میں خونریزی سے دور رہا جاتا تھا۔
ماتم
اور سینہ کوبی بالخصوص اہل تشیع میں محرم الحرام کے دوران کیا جاتا ہے۔ اہل تشیع
حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے غم میں یہ عمل کرتے ہیں تاکہ اپنے عقیدت
کا اظہار کر سکیں۔ ان کے نزدیک یہ واقعہ ظلم و استبداد کے خلاف جدوجہد کی علامت
ہے، اور ماتم کر کے وہ اس غم کا اظہار کرتے ہیں جو کربلا میں حضرت امام حسین اور
ان کے ساتھیوں پر ہوا۔
اہل
سنت کے مختلف مکاتب فکر میں عمومی طور پر ماتم اور سینہ کوبی کی اجازت نہیں ہے،
بلکہ یہ عمل بعض مکاتب فکر میں بدعت اور غیر شرعی عمل قرار دیا جاتا ہے۔
تاریخی
روایات کے مطابق، محرم الحرام میں ماتم اور سینہ کوبی کی ابتدا واقعہ کربلا کے
فوراً بعد سے نہیں ہوئی بلکہ یہ بعد میں خاص طور پر صفوی دور میں ایران میں فروغ
پانے لگا۔ ماتم کی باقاعدہ شکل صفوی حکومت کے دور میں ہی رواج پائی اور بعد میں دیگر
شیعہ معاشروں میں بھی پھیل گئی۔
اسلام
کے علاوہ دیگر مذاہب میں محرم الحرام کے مہینے میں ماتم اور سینہ کوبی کا کوئی خاص
رجحان نہیں ہے۔ تاہم بعض قدیم مذاہب میں ماتم کا تصور موجود ہے، جیسے کہ قدیم مصری،
رومی اور یونانی تہذیبوں میں کسی قریبی کے انتقال پر غم کا اظہار کیا جاتا تھا۔
مگر یہ عمل محرم الحرام سے مخصوص نہیں تھا۔
اسلام
میں غم اور رنج کا اظہار جائز ہے، مگر شریعت میں حد سے تجاوز کرنے کی ممانعت ہے۔
نبی اکرم ﷺ نے ماتم، چہرہ پیٹنے اور سینہ کوبی سے منع فرمایا ہے۔آپ ﷺ نے فرمایا "جو شخص رخساروں کو پیٹے،
گریبان چاک کرے اور جاہلیت کی پکار پکارے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔"
اسی طرح ایک اور حدیث میں نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "نہ تو چیخنا چلانا ہے
اور نہ ماتم کرنا ہے، بلکہ صبر اور تحمل سے غم کا سامنا کرنا چاہئے۔"
ائمہ
کرام اور علماء نے عمومی طور پر ماتم اور سینہ کوبی کو ناجائز قرار دیا ہے، کیونکہ
یہ عمل نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے خلاف ہے۔ فقہاء کے نزدیک اگرچہ غم کا اظہار جائز
ہے، مگر اسے اس حد تک نہیں لے جانا چاہئے کہ جسمانی نقصان ہو یا غیر اسلامی رسم و
رواج اپنائے جائیں۔
امام
ابن تیمیہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "نبی اکرم ﷺ نے ماتم اور سینہ
کوبی سے منع فرمایا ہے، اور یہ عمل غیر اسلامی ہے، اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔"
(فتاویٰ ابن تیمیہ، جلد 4، صفحہ 513)
بعض
علاقوں میں محرم الحرام کے دوران مختلف غیر شرعی رسومات کا بہت اہتمام کیا جاتا ہے
جیسے کہ مخصوص رنگ کے لباس زیب تن کرنا، غیراللہ
کی نذر و نیاز، غیراللہ کے نام کی سبیل لگانا، تعزیے اٹھانا، کاٹھ اور گھوڑوں کی
پوجا کرنا اورمردوں اور عورتوں کا گروہوں کی صورت میں مجالس کی طرف آنا، نوحہ اور مرثیہ گانا، قبرستان
جانا، قبروں کی لپائی کرانا، قبروں پر اگربتیاں، پھولوں کی پتیاں ڈالناوغیرہ ۔ ان تمام اعمال کو بعض علماء بدعت قرار دیتے ہیں،
کیونکہ یہ نبی اکرم ﷺ یا صحابہ کرام سے ثابت نہیں ہیں۔اسلامی تعلیمات میں عبادت
صرف اللہ کی رضا کے لئے ہوتی ہے اور نبی اکرم ﷺ نے کسی بھی معاملے میں افراط و تفریط
سے بچنے کی تاکید کی ہے۔
محرم الحرام اسلام کے چار حرمت والے مہینوں میں
سے ایک ہے، جن کا ذکر قرآن میں سورہ توبہ میں موجود ہے: "بے شک اللہ کے نزدیک
مہینوں کی تعداد اللہ کی کتاب میں بارہ ہے جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا،
ان میں سے چار حرمت والے ہیں۔"
محرم
کا مہینہ اس اعتبار سے اہمیت رکھتا ہے کہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں خونریزی اور جنگ و
جدال سے پرہیز کیا جاتا ہے۔ نیز اس مہینے میں حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں کی
شہادت کی یاد دل کو جھنجھوڑنے والا واقعہ ہے۔
مسلمانوں
کو چاہیے کہ وہ قرآن و سنت کی تعلیمات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے اعمال کو پرکھیں۔
جو اعمال نبی اکرم ﷺ اور صحابہ کرام سے ثابت نہ ہوں، ان سے اجتناب کریں اور محرم
الحرام کے دوران صبر، استقامت، اور اللہ کی عبادت پر زور دیں۔
مزید
آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب
سائٹ وزٹ کریں۔
پکی قبریں بنانا، قل خوانی کرنا، عرس میلے منانا، پیری مریدی، قوالی گانا، قبروں پر چادریں چڑھانا، گدی نشینی،تیجہ منانا، ساتا منانا، دسواںمنانا ، چالیسواں منانا، گیارہویں منانا، رجب کے کنڈے، ختم دلوانا، برسی منانا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔