google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 غفلت میں چھپے 50 گناہ 10- بلاعذر بھیک مانگنا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

جمعرات، 5 ستمبر، 2024

غفلت میں چھپے 50 گناہ 10- بلاعذر بھیک مانگنا

غفلت میں چھپے 50 گناہ                                         10- بلاعذر بھیک مانگنا

غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں  دسواں  گناہ بلاعذر بھیک مانگنا ہے ۔ اس سے پہلے چھے آرٹیکل جو میں تفصیل سے شئیر کر چکا  ہوں ان میں سے حقارت سے کسی پر ہنسنا، دھوکا دینا، چغلی کرنا، بدگمانی کرنا، طعنہ دینا ،کسی کے عیب تلاش کرنا ، تہمت لگانا، تکبر کرنا ، بھوکوں اور ننگوں کی حیثیت کے مطابق مدد نہ کرناوغیرہ

 اسلام میں انسانی وقار، محنت اور خود داری کی بہت قدر کی گئی ہے۔ اسی لئے بلاعذر بھیک مانگنے کو اسلام نے نہایت نا پسند کیا ہے۔ معاشرے میں ایسے افراد کو جو محنت کر سکتے ہیں، ان پر بھیک مانگنے کی سخت ممانعت ہے، کیونکہ یہ نہ صرف ان کے وقار کو مجروح کرتا ہے بلکہ معاشرے میں ایک منفی رویہ کو فروغ دیتا ہے۔

 بلاعذر بھیک مانگنا اس عمل کو کہا جاتا ہے جب کوئی شخص بغیر کسی جائز ضرورت کے دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلائے اور اپنی ضروریات یا خواہشات پوری کرنے کے لئے سوال کرے۔ اسلام میں، ضرورت مندوں کی مدد کرنے پر زور دیا گیا ہے، لیکن یہ بھی تعلیم دی گئی ہے کہ جو شخص جسمانی اور ذہنی طور پر کام کرنے کے قابل ہے، اسے محنت کر کے اپنی روزی کمانی چاہئے نہ کہ دوسروں پر بوجھ بننا۔

 قرآن میں اللہ تعالیٰ نے خود داری اور محنت کی اہمیت پر زور دیا ہے  "اور انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی اس نے کوشش کی۔"

یہ آیت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ انسان کو محنت کرنی چاہئے اور اسے اپنی کوششوں کے مطابق ہی اجر ملے گا۔



 اسلام میں بھیک مانگنے والوں پر سخت وعید

 اسلام میں بھیک مانگنے والوں کے لئے سخت وعید آئی ہے۔ جو لوگ بلا ضرورت بھیک مانگتے ہیں، ان کے لئے اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ وہ قیامت کے دن اپنے چہرے پر کوئی گوشت باقی نہیں پائیں گے۔ بھیک مانگنے کو صرف اس صورت میں جائز قرار دیا گیا ہے جب کوئی شخص انتہائی ضرورت مند ہو اور اس کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہ ہو۔

 نبی کریم ﷺ نے فرمایا  "جو شخص لوگوں سے ان کا مال سوال کرے بغیر کسی ضرورت کے، تو وہ جہنم کی آگ مانگتا ہے، چاہے تھوڑی مانگے یا زیادہ۔" یہ حدیث اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ بلاعذر بھیک مانگنا کس قدر مکروہ عمل ہے اور اس کا انجام دنیا و آخرت میں برا ہے۔

 بھیک مانگنا ایک مکروہ عمل

 اسلام میں بھیک مانگنا ناپسندیدہ اور مکروہ عمل ہے، کیونکہ یہ انسان کی عزت نفس کو مجروح کرتا ہے اور معاشرتی اقدار کو کمزور کرتا ہے۔ جو لوگ جسمانی طور پر کام کرنے کے قابل ہیں، ان کے لئے بھیک مانگنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ انہیں چاہیے کہ وہ اپنی محنت سے روزی کمائیں اور خود داری کے ساتھ زندگی بسر کریں۔

 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "اوپر والا ہاتھ (دینے والا) نیچے والے ہاتھ (لینے والے) سے بہتر ہے۔" یہ حدیث اس بات پر زور دیتی ہے کہ دینے والا شخص، لینے والے سے زیادہ بہتر ہے اور انسان کو ہمیشہ خودداری کے ساتھ اپنی روزی کمانی چاہئے۔

 موجودہ دور میں بھیک مانگنا ایک فیشن

 آج کے دور میں بھیک مانگنا بعض افراد کے لئے ایک فیشن بن چکا ہے۔ بہت سے لوگ اپنی محنت کے بجائے آسان راستہ اپنانے کو ترجیح دیتے ہیں اور لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانا ان کے لئے ایک عادت بن چکی ہے۔ یہ لوگ اپنی حقیقی ضرورتوں کے بجائے دنیاوی خواہشات کے لئے بھیک مانگتے ہیں۔ ان کے لئے بھیک مانگنا ایک پیشہ بن چکا ہے اور معاشرتی نظام میں بگاڑ پیدا کر رہا ہے۔

 بلاعذر بھیک مانگنا: حقداروں کا حق کھانا

 جو لوگ بلاعذر بھیک مانگتے ہیں، وہ دراصل ان افراد کا حق کھا رہے ہیں جو واقعی ضرورت مند ہیں اور اپنی ضروریات پوری نہیں کر سکتے۔ ایسے لوگ معاشرے کے اصل حقداروں کو ان کے حق سے محروم کر رہے ہیں، کیونکہ جب غیر ضروری افراد مدد مانگتے ہیں، تو حقیقی ضرورت مندوں تک وہ مدد نہیں پہنچ پاتی۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا  "جو شخص ضرورت نہ ہونے کے باوجود سوال کرے، قیامت کے دن اس کا چہرہ خراشوں سے بھرا ہوا ہوگا۔" یہ حدیث اس بات کو واضح کرتی ہے کہ بلا ضرورت سوال کرنے والا شخص قیامت کے دن رسوا ہوگا اور اس کا عمل دنیا و آخرت میں نقصان کا باعث بنے گا۔

 عدل و انصاف کا فقدان

 بلاعذر بھیک مانگنے کا ایک اور سنگین پہلو یہ ہے کہ یہ عمل معاشرے میں عدل و انصاف کے فقدان کا سبب بنتا ہے۔ جب لوگ اپنی محنت کے بجائے بھیک مانگنے کو ترجیح دیتے ہیں، تو معاشرتی انصاف کا نظام بگڑ جاتا ہے۔ محنت کرنے والے افراد کو ان کی محنت کا صلہ نہیں ملتا، جبکہ بے محنت لوگ بھیک کے ذریعے اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ اس سے معاشرتی توازن خراب ہوتا ہے اور انصاف کا نظام متاثر ہوتا ہے۔

 مہنگائی کے عوض زنا کی کثرت

 موجودہ دور میں مہنگائی کی وجہ سے بہت سے افراد اپنی بنیادی ضروریات پوری نہیں کر پاتے، جس کی وجہ سے بہت سی اخلاقی برائیاں جنم لیتی ہیں۔ ان میں سے ایک برائی زنا کی کثرت ہے۔ جب لوگ اپنی ضروریات پوری نہیں کر پاتے، تو وہ غلط راستوں کا انتخاب کرتے ہیں اور اپنی اخلاقی حدود کو پامال کرتے ہیں۔

 قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:  "اور زنا کے قریب نہ جاؤ، بے شک یہ بے حیائی اور برا راستہ ہے۔" یہ آیت واضح کرتی ہے کہ زنا ایک سنگین گناہ ہے اور اس سے بچنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

 موجودہ حاکم وقت کی عیاشیاں اور بلاعذر بھیک مانگنا

 موجودہ دور میں اکثر حکمران اپنی عیاشیوں میں مشغول ہیں اور عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ نہیں دیتے۔ عوام غربت اور مہنگائی سے پریشان ہے جبکہ حکمران اپنی عیش و عشرت میں مگن ہیں۔ یہ رویہ عوام کو مجبور کرتا ہے کہ وہ بھیک مانگنے کی طرف مائل ہو جائیں کیونکہ ان کے پاس روزگار کے مواقع کم ہوتے جا رہے ہیں۔

 اس گناہ کو معمولی سمجھنا

 بہت سے لوگ بلاعذر بھیک مانگنے کو ایک معمولی گناہ سمجھتے ہیں اور اس کی سنگینی کا احساس نہیں کرتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک عام سی بات ہے اور اس کا کوئی خاص نقصان نہیں ہے۔ لیکن اسلام میں اسے ایک سنگین گناہ قرار دیا گیا ہے اور اس کا انجام دنیا و آخرت دونوں میں برا ہے۔

 ہم کیسے اقدامات کرنے چاہئیں؟

 بلاعذر بھیک مانگنے سے بچنے کے لئے ہمیں درج ذیل اقدامات کرنے چاہئیں:

 محنت کریں: ہر شخص کو اپنی روزی کمانے کے لئے محنت کرنی چاہئے اور دوسروں پر بوجھ نہیں بننا چاہئے۔

 ضرورت مندوں کی مدد کریں: حقیقی ضرورت مند افراد کی مدد کریں تاکہ وہ بھیک مانگنے پر مجبور نہ ہوں۔

 تعلیم اور ہنر سکھائیں: معاشرے کے غریب افراد کو تعلیم اور ہنر فراہم کریں تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں۔

 حکومتی اصلاحات: حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کریں اور روزگار کے مواقع فراہم کریں تاکہ بھیک مانگنے کی ضرورت نہ پڑے۔

 

 بلاعذر بھیک مانگنا ایک سنگین گناہ ہے جو نہ صرف انسان کی عزت نفس کو مجروح کرتا ہے بلکہ معاشرتی نظام کو بھی بگاڑ دیتا ہے۔ اسلام میں محنت کی عظمت اور بھیک مانگنے کی مذمت کی گئی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی محنت سے روزی کمائیں، حقیقی ضرورت مند کی مدد اپنی جائز اور حلال کمائی سے کریں تاکہ گناہ کی بجائے  اللہ رب العزت کے ہاں اس کا اجر پائیں۔


مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں

1 تبصرہ:

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو